غرور ٹوٹ گیا ، اپنی حد میں آ گئے ہیں
انا پرست محبت کی زد میں آ گئے ہیں
میں کُل مِلاؤں تو اتنے نہیں ملے مجھ کو
جو غم تمہاری محبت کی مد میں آ گئے ہیں
بیٹھے بیٹھے برس پڑیں آنکھیں...
کر گئی پھر کسی کی آس اداس
یہ کہہ کر چھوڑ گئے مجھے میرے دشمن
تیرے اپنے ہی کافی ہیں تجھے رلانے کے لئے
Mein tumhay bhool toh jau
Magar chhotti si uljhan hai
Suna hai dill se dharkan ki judayi
Maut hoti hai
Girna joh tha apko toh sau muqaam teh
Yeh kya kiya ke nigaahon se gir gaye
Taaruf ke liyeh itna he kaafi hai
Hum unke nahi hotay joh harr kisi ke hotay hain
Bicharr ke zaat e ishq mein huway tanhaa
Thakkay tanhaa
Girray tanhaa
Utthay tanhaa
Phir challay tanhaa
تم میرا وہ دکھ ہو جسے میں نے۔۔!!
اپنی موت کی آخری ہچکی تک بہت صبر
سے سہنا ہے۔۔!!
ذرا آہستہ آہستہ برباد کرو ہم کو
بڑے نازوں سے پالا ہے میری ماں نے مجھ کو.
دل ہی تو ہے نہ سنگ و خشت، درد سے بھر نہ آئے کیوں
روئیں گے ہم ہزار بار، کوئی ہمیں ستائے کیوں
بڑا مزہ ہو جو محشر میں ہم کریں شکوہ
وہ منتوں سے کہیں چپ رہو خدا کے لیے
یہ مزہ تھا دل لگی کا کہ برابر آگ لگتی
نہ تجھے قرار ہوتا، نہ مجھے قرار ہوتا
اب تو خوشی کا غم ہے نہ غم کی خوشی مجھے
بے حس بنا چکی ہے بہت زندگی مجھے
انتہائے محبت______ میں بتا نہیں سکتا..."
تم کم سے کم بی مجھے جان سے پیارے تھے.."