ہَٹا کر زُلف چہرے سے, نہ جانا شام کو چھت پر
کہیں کوئی عید نہ کر لے, ابھی رمضان باقی ہے!!!
تیری محبت نے کئ عادتیں
بدل ڈالی ورنہ
میں اپنے خاندان کا
سب سے مغرور لڑکا تھا
جب کہا تھا محبت گناہ تو نہیں.....
پھر گناہ کے برابر سزا کیوں ملی......
میں تمہاری تمام باتوں سے متفق ہوں پر۔۔۔۔۔۔
یوں دل توڑا نہیں کرتے۔۔۔۔
عیشق ایک سے ہی حلال ہے۔۔۔۔
ہر کسی سے تھوڑا تھوڑا نہیں کرتے۔۔۔۔۔۔۔
بہت خاص ہو تم........
تمہارے لیے روٸ ہیں یہ آنکھیں..
ہم زرا بد لحاظ سے ہیں۔۔۔
کم ہی کسی کو راس آتے ہیں۔۔۔۔۔
تو پھر یہ طے ہوا کہ عمر بھر نہیں ملنا؟؟؟
قربانم۔۔!
ملو کہ مل کے اداسی کو غرقِ جام کریں۔۔۔ ❤
مل جائے اگر کوئ عالم تو اِک بات پوچھوں؟؟
کیا غموں کو بھی پینے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟؟
اگو سات خون معاف ہوتے تو
میں ساتوں بار خود کو ہی مارتا
کیا پتا قیامت گُزر چُکی ہو اور ہم جہنم میں رہ رہے ہوں
چبھ گئی سینے میں ٹوٹی خواہشوں کی کرچیاں
کیا لکھوں دل ٹوٹنے کا حادثہ کیسے ہوا.
اور پھر مانگی ہوئی توجہ عزت نفس کی توہین ہوتی ہے
مگر واستا رب کا دیکر
بندشے باند دی میرے جزباتو پر
جب کوئی نظر انداز کرے تو
اسے نظر آنا ہی بند کر دو
پرندوں کی طرح یہ دل ہے سفر میں
کبھی بھول ساری عداوتیں
کسی شام آ کوئ بات کر
مگر ایک بار آزما کر تو دیکھو
اے حَرفِ تَسَلی ، تیرے مَشکُور ہیں لیکن
یہ خَیر ہے کہنے سے بُہت آگے کا دُکھ ہے۔