تری نگاہ نے ظالم کبھی یہ سوچا تری نگاہ کے ماروں کا حال کیا ہو گا مقابلہ ہے ترے حسن کا بہاروں سے نجانے آج بہاروں کا حال کیا ہو گا نقاب ان کا اُلٹنا تو چاہتا ہوں مگر بگڑ گئے تو نظاروں کا حال کیا ہو گا مذاقِ دید ہی صہبا اگر بدل جائے تو زندگی کی بہاروں کا حال کیا ہو گا