صبر اور شکر کیجئے
زندگی ایک بار پھر مسکرائے گی
انشاءاللہ
اپنے کچھ اصول اس طرح توڑے ہم نے
قصور کوئی نہ تھا پھر بھی ہاتھ جوڑے ہم نے
اپنے کردار پر ڈال کر پردہ
اقبال
ہر شخص کہہ رہا ہے زمانہ خراب ہے
ہم نہیں رکھتے کسی سے شوق الفت
بے رحم لوگ ہیں دل توڑ دیتے ہیں۔۔۔۔۔۔
تمہارے قدم جمے ہیں سو تم نہ سمجھو گے
حیات کیسے گزرتی ہے ۔۔۔۔۔۔لڑکھڑاتے ہوئے
میرے گاؤں کی مٹی سے بھرتا ہے تیرے شہر والوں کا پیٹ
اور تیرے شہر والے گاؤں والوں کو گوار کہتے ہیں
نہ یاد آو کہ اب مجھے آگے بڑھنا ہے
آزمائش تو پھر سب سے من پسند چیز سے ہی
شروع ہوتی ہے۔۔!!
محبت تم جو ہو جاؤ
تو ملنا کیا۔۔۔۔بچھڑنا کیا
کبھی کبھی بس اللہ اور ہم ہی جانتے ہیں کہ
ہم پر کیا بیت رہی ہے
انسان کا سب سے بڑا دشمن اس کا اپنا دماغ ہے
جو پکڑ پکڑ کر ان لمحات کو لاتا ہے جو اذیت دیتے ہیں
دیکھ ترک تعلق کے سکھ
سارے سوال و جواب ختم ہوئے
زندگی نے ایک بات تو سیکھا دی کہ
ہم ہمیشہ کسی کے لیے خاص نہیں رہتے
چوٹ لگنا بہت ضروری ہے زخم سے بڑا کوئی استاد نہیں ہوتا
وہ جان کہہ کر پکارتا ہے مجھے
مرشد
شاید اسے مجھ پر اعتبار نہیں
وہ بیوقوف بنا لیتا ہے میں حیران ہوں
بہانہ بھی جسے بنانا نہ آتا تھا ۔۔۔۔۔
انسان کو اپنی بے بسی کا اندازہ تب ہوتا ہے
جب وہ کسی کو دیکھنے کے لیے ترس جاتا ہے
آ جاؤ گے جو حالات کی زد میں کسی دن
تو ہو جائے گا معلوم خدا ہے کہ نہیں
وقت مہربان ہے تم پر
تم کر سکتے ہو بے رخی۔۔۔۔۔۔۔۔
انا پرستوں کو محبت ہو جائے
!!تو سمجھ لینا بد دعا لگ گئی ہے ۔۔۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain