اب کسی آہٹ پہ چونکتا نہیں میں
تیرے آنے کے اندیشے کو زوال آگیا
”شام“
تمہارے شہر کا موسم بڑا سہانا لگے
میں ایک شام چرا لوں اگر برا نہ لگے
”قیصر الجعفری“
نئی صبح پر نظر ہے مگر آہ یہ بھی ڈر ہے
یہ سحر بھی رفتہ رفتہ کہیں شام تک نہ پہنچے
”شکیل بدایونی“
یہ مخمور آنکھیں جو بدلی ہوئ ہیں
کبھی ہم نے ان کے ہیں صدقے اتارے
🌹⚘🌹⚘🌹
وہ رستے ترک کرتا ھوں وہ منزل چھوڑ دیتا ھوں💔
جہاں عزت نہیں ملتی وہ محفل چھوڑ دیتا ھوں🥀
کناروں سے اگر میری خودی کو ٹھیس پہنچے تو🔥
بھنور میں ڈوب جاتا ھوں وہ ساحل چھوڑ دیتا ھوں😑
مجھے مانگے ھوئے سائے ھمیشہ دھوپ لگتے ہیں😔
میں سورج کے گلے پڑتا ھوں بادل چھوڑ دیتا ھوں🌞
اور یوں تعلق نہیں رکھا……. کبھی رکھا کبھی چھوڑا😊
جسے میں چھوڑ دیتا ھوں مسلسل چھوڑ دیتا ہوں🙏🙏
قصےبنیں گے اب کے برس بھی کمال کے
پچھلا برس گیا ہے کلیجہ نکال کے
تم کو نیا یہ سال مبارک ہو دوستو
میں زخم گن رہا ہوں ابھی پچھلے سال کے
مجھ کو نہ کچھ بتاؤ کہ ایسا ہے ویسا ہے
میں نے ہیں دیکھے لوگ جو گئے مطلب نکال کے
مانا کہ زندگی سے بہت پیار ہے مگر
کب تک رکھو گے کانچ کا برتن سنبھال کے
اے میر کارواں مجھے مڑ کر نہ دیکھ تو
میں آ رہا ہوں پاؤں کے کانٹے نکال کے
میری برسوں کی اُداسی کو صلہ کُچھ تو ملے
اس سے کہہ دو وہ میرا قرض چُکانے آئے۔۔🔥🔥
زندگی خاک نہ تھی خاک اڑاتے گزری
تجھ سے کیا کہتے، تیرے پاس جو آتے گزری
دن جو گزرا تو کسی یاد کی رَو میں گزرا
شام آئی، تو کوئی خواب دکھاتے گزری
اچھے وقتوں کی تمنا میں رہی عمرِ رواں
وقت ایسا تھا کہ بس ناز اُٹھاتے گزری
زندگی جس کے مقدر میں ہو خوشیاں تیری
اُس کو آتا ہے نبھانا، سو نبھاتے گزری
زندگی نام اُدھر ہے، کسی سرشاری کا
اور اِدھر دُور سے اک آس لگاتے گزری
رات کیا آئی کہ تنہائی کی سرگوشی میں
ہُو کا عالم تھا، مگر سُنتے سناتے گزری
بارہا چونک سی جاتی ہے مسافت دل کی
کس کی آواز تھی، یہ کس کو بلاتے گزری
لوگ آپ کی زندگی میں آئیں گے اور چلیں جائیں گے ___ لیکن آئینے میں نظر آنے والا شخص ہمیشہ آپ کے ساتھ رہے گا
لہذا خود کو جانیں خود کو پہچانیں اور خود کی قدر کریں.
کوشش تو کی مسیحا مگــــر زندگی کـے ساتھ
بس رابطــــہ ، بحـال نہیں کـر سکـے میــــــرا
دیکھا ناں ٹوٹـــــــ پھوٹـــــــ گیا جابجـا وجود
تم دوستـــــ تھـے ، خیال نہیں کر سکے میــــرا
😢😊
یہ جھوٹ ہے تم خدا سے ڈرتے ہو ، اصل میں تم سزا سے ڈرتے ہو 🖤
کبھی رات کی تنہائی میں اپنی ذات کا تجزیہ کریں. آپ کیا ہو اور کیا کر رھے ہو؟ اپنے گناہوں اور اپنی نیکیوں کو انصاف کے ترازو میں تولیں ، اپنی خوبیوں اور خامیوں کو تلاش کریں اور آخر میں یہ سوچیں کہ موت نے بھی آنا ھے. موت کے بعد قبر میں بھی حساب دینا ھے اور یوم حشر بھی برپا ہو گا. اس کے بعد ایک نئے سرے سے زندگی کو گزارنے کا تہیہ کر کے سوئیں. جب صبح کو اٹھو گے تو ایک پُرسکون صبح آپ کا انتظار کر رہی ہو گی..
تنہاٸیوں میں سکون ہے ,
محفلوں میں دل ٹوٹ جاتے ہے
یاد اُس کی____، اب بھی آتی ہے....!!
بُری عادت ہے___، کہاں جاتی ہے....!!
تم گلی بدل گئے محلہ بدل گئے شہر بدل گئے
ہم سے بدلا نا گیا اپنے دل میں قائم راج تمہارا
آنکھ میں پانی رکھو ہونٹوں پہ چنگاری رکھو
زندہ رہنا ہے تو ترکیبیں بہت ساری رکھو
راہ کے پتھر سے بڑھ کر کچھ نہیں ہیں منزلیں
راستے آواز دیتے ہیں سفر جاری رکھو
ایک ہی ندی کے ہیں یہ دو کنارے دوستو
دوستانہ زندگی سے موت سے یاری رکھو
آتے جاتے پل یہ کہتے ہیں ہمارے کان میں
کوچ کا اعلان ہونے کو ہے تیاری رکھو
یہ ضروری ہے کہ آنکھوں کا بھرم قائم رہے
نیند رکھو یا نہ رکھو خواب معیاری رکھو
یہ ہوائیں اڑ نہ جائیں لے کے کاغذ کا بدن
دوستو مجھ پر کوئی پتھر ذرا بھاری رکھو
لے تو آئے شاعری بازار میں راحتؔ میاں
کیا ضروری ہے کہ لہجے کو بھی بازاری رکھو
راحت اندوری
ﻣﻤﮑﻦ ﻧﮩﯿﮟ ﯾﮧ ﺗﺮﺯ ﻣﻨﺎﻓﻘﺖ ﻣﺠﮫ
ﻣﯿﮟ
ﺩﻧﯿﺎ ﺗﯿﺮﮮ ﻣﺰﺍﺝ ﮐﺎ ﺑﻨﺪﺍ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﮞ ﻣﯿﮟ
محبت میں بڑی طاقت ہے آخر جیت ہی جاتی ہے
یہ شوشہ جس نے چھوڑا تھا خدا غرق کرے اسے
سمجھتے ہیں اب ادھوری باتوں کے پورے مطلب ہم
اور وہ سمجھتا ہے اسکی دغابازیاں سمجھتے نہیں ہم
شائد وہ منتظر تھا ___ کسی ایسے وقت کا__!!
میں کچھ بھی کہوں اور وہ میرا ساتھ چھوڑ دے__!!
ﺍﯾﮏ ﻋﺠﺐ ﺭﻭﮒ ﮨﮯ ﻋﺮﺻﮯ ﺳﮯ ﮨﺌﻮﺍ ﮐﺮﺗﺎ
ﮨﮯ
ﯾﮧ ﺟﻮ ﺩﻝ ﮨﮯ ﻧﺎ ﻣﯿﺮﺍ ﮨﺮ ﺍﯾﮏ ﺳﮯ ﻭﻓﺎ ﮐﺮﺗﺎ
ﮨﮯ
ﺗﯿﺮﯼ ﯾﺎﺩﻭﮞ ﻧﮯ ﺍﻥ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﮐﯽ ﭼﻤﮏ
ﮐﮭﺎﻟﯽ ﮨﮯ
ﺑﺎﻭﻟﮯ ﻟﻮﮒ ﺳﻤﺠﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﻧﺸﺎ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain