انگلیاں پھیر میرے بالوں میں  
				
					
				
			
			
			
		
				
				
					
  
  
  
  
	
وقتی طور پر خود کو بدل سکتا  ہوں، 
				
					
				
			
			
			
		
			
				
					
					
				 
			
			
		
				
				
					
  
  
  
  
	
*"ہم نے ہر حال میں لوگوں کا دل رکھا ہے🥀* 
				
					
				
			
			
			
		
				
				
					
  
  
  
  
	
میں تو ہوں اک اُجڑے شہر کی مثال  
				
					
				
			
			
			
		
				
				
					
  
  
  
  
	
میں تو ہوں اک اُجڑے شہر کی مثال  
				
					
				
			
			
			
		
				
				
					
  
  
  
  
	
کبھی کبھی تو چھلک پڑتی ہیں یوں ہی آنکھیں  
				
					
				
			
			
			
		
				
				
					
  
  
  
  
	
اس دشت فریباں میں اک تو ہی نہیں بھٹکا🌿🥺 
				
					
				
			
			
			
		
				
				
					
  
  
  
  
	
آج جی ہے کے تجھ کو یاد کر یں  
				
					
				
			
			
			
		
				
				
					
  
  
  
  
	
نہ کوئی روک سکا خواب کے سفیروں کو  
				
					
				
			
			
			
		
				
				
					
  
  
  
  
	
زندگی میں کوئی نہ کوئی ہار ایسی ضرور ہوتی ہے جس کے بعد کچھ جیتنے کو دل نہیں کرتا🫀🥀 
				
					
				
			
			
			
		
				
				
					
  
  
  
  
	
وہ ہماری موت کا سن کے لرز اٹھے  
				
					
				
			
			
			
		
				
				
					
  
  
  
  
	
سب نے فَقط دَیکھا ہے مُجھے تلخ مِزاجی میں ... 
				
					
				
			
			
			
		
				
				
					
  
  
  
  
	
اور بڑھ جاتی ہے بھولی ہوئی یادوں کی کسک 
				
					
				
			
			
			
		
				
				
					
  
  
  
  
	
گزر جائے گی یہ عید بھی میری اداسیوں میں 
				
					
				
			
			
			
		
				
				
					
  
  
  
  
	
" دل بسمل کے ٹانکے تو ہمیشہ ٹوٹ جاتے ہیں 
				
					
				
			
			
			
		
				
				
					
  
  
  
  
	
تنہائی میرے کان میں کچھ کہنے لگی ہے 
				
					
				
			
			
			
		
				
				
					
  
  
  
  
	
فقط تجھے ایک نظر دیکھنے کے لئے..