مصروف زندگی میں تیری یاد کے سوا
آتا نہیں ہے کوئی میرا حال پوچھنے
بات ہی رہ جائے گی تاریخ میں
ورنہ اس دنیامیں جو آیا ، گیا!
وقت یکساں نہیں رہتاکبھی سن لے اے دوست
کبھی خود بھی روپڑتے ہیں اوروں کو رلانے والے ۔
میں قابل نفرت ہو ں تو چھوڑدے مجھے
تو مجھ سے یوں دکھاوے کی محبت نہ کیا کر۔
یقین مانوکوئی مجبوریاں نہیں ہوتیں
لوگ عادتاََوفانہیں کرتے۔
ہم حسین ہونے کادعوہ تو نہیں کرتے مگرہاں
جسے آنکھ بھرکردیکھ لیں اسے الجھن میں ڈا ل دیتے ہیں۔
سب ہی تعریف کرتے ہیں میری تحریروں کی
کبھی کوئی نہیں سنتامیرے لفظوں کی سسکیاں۔
یہ بھول ہے اس کی کہ آغاز گفتگوہم کریں گے
ہم جوخودسے بھی روٹھ جائیں تو صدیوں خاموش رہتے ہیں۔
لٹادیا ہم نے اپنا سب کچھ حاصل زندگی
بادشاہ سے فقیرہوئے صرف وفاکی تلاش میں ۔
کرنے ہیں اگر شکوے محبوب سے
پھر چھوڑ دے محبت کوئی اور کام کر
دل کی تختی سر بازار لیے پھرتی ہوں
کاش اس پر تری تصویر بنا دے کوئی
🖤
>>>>>>>🌚🖤قابلِ نفرت ہوں_
آئیے ناں! آپ بھی کیجیے_
تونے رنگ رنگ کے بندے دیکھیں ہیں صاحب
ہم نے ایک بندے میں سارے رنگ دیکھیں ہیں..
قربتیں ہوتے ہوئے بھی فاصلوں میں قید ہیں
کتنی آزادی سے ہم اپنی حدوں میں قید ہیں
کون سی آنکھوں میں میرے خواب روشن ہیں ابھی
کس کی نیندیں ہیں جو میرے رتجگوں میں قید ہیں
شہر آبادی سے خالی ہو گئے خوشبو سے پھول
اور کتنی خواہشیں ہیں جو دلوں میں قید ہیں
پاؤں میں رشتوں کی زنجیریں ہیں دل میں خوف کی
ایسا لگتا ہے کہ ہم اپنے گھروں میں قید ہیں
یہ زمیں یوں ہی سکڑتی جائے گی اور ایک دن
پھیل جائیں گے جو طوفاں ساحلوں میں قید ہیں
اس جزیرے پر ازل سے خاک اڑاتی ہے ہوا
منزلوں کے بھید پھر بھی راستوں میں قید ہیں
کون یہ پاتال سے ابھرا کنارے پر ریحان
سرپھری موجیں ابھی تک دائروں میں قید ہیں
کوﺋﯽ پوچھے تو زلیخا سے محبت کا مقام
جس کو یوسف بھی ملے اور جوانی بھی ملی
آپ کو دیکھ کر دیکھتا رہ گیا
کیا کہوں ؟؟ اور کہنے کو کیا رہ گیا
آتے آتے ، میرا نام سا ره گیا
اُس کے ھونٹوں پہ کچھ کانپتا ره گیا
وه میرے سامنے ھی گیا اور میں
راستے کی طرح دیکهتا ره گیا
جُهوٹ والے کہیں سے کہیں بڑھ گئے
اور میں تها کہ سچ بولتا ره گیا
آندهیوں کے اِرادے تو اچھے نہ تهے
یہ دیا کیسے جلتا ھُوا ره گیا؟؟
اُن کی آنکهوں سے کیسے چهلکنے لگا
میرے ھونٹوں پہ جو ماجرا ره گیا
ایسے بچهڑے سبهی رات کے موڑ پر
آخری ھمسفر راستہ ره گیا
سوچ کر آؤ کُوئے تمنا ھے یہ
جان من !! جو یہاں ره گیا ره گیا
وہ پوچھ رہے تھے کہ میرے بنا جی لو گے تم۔۔۔
سانس رک چکی تھی اور وہ سمجھے ہم سوچ رہے ہیں
تم بھی تو اُس طرح ہی سے میری رفیق ہو
لیلیٰ ہے جیسے قیس کی سیتا ہے رام کی !!
بڑی عجب سی کشمکش ہے اس ایک زندگی کی
بہت کچھ حا صل کر کے بھی کیوں ہے بے چینی سی۔۔۔
صبح کے تخت نشیں، شام کو مجرم ٹھہرے
ہم نے پل بھر میں نصیبوں کو بدلتے دیکھا۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain