مانا کے ہم تیری محبت کے قابل نہیں اتنی نفرت بھی نہ کر کہ ہم جی نہ سکے
رات کو روتے ہیں رات کی تنہائیوں میں پھر چھپاتے ہیں غموں کو آنکھوں میں
بدلے ہیں مزاج ان کے کچھ دنوں سے وہ بات تو کرتے ہیں، باتیں نہیں کرتے
سرد سرد موسم میں زرد زرد ہونٹوں پر چپ کا جو پہرا ہے کوئی تو زخم گہرا ہے
اے رات چلی جا کیوں آئی ہے میری چوکٹ پر چھوڑ گئے وه لوگ جن کی یاد میں ہم تیرے آنے کا انتظار کرتے تهے
ایک نیند ہے جو رات بهر آتی ہی نہیں ایک نصیب ہے جو ہر وقت سویا رہتا ہے
ایک نیند ہے جو رات بهر آتی ہی نہیں ایک نصیب ہے جو ہر وقت سویا رہتا ہے
محبت کو محبت سے دسمبر میں نبھایں گیں
بچے بن کرسردی کی بارش میں نہائیں گیں
وہ گھر کی چھت پہ اپنے میں گھرکی چھت پہ اپنے
دور سے دیکھ کر ہم بچپن بہت پھر مسکرایں گیں
دسمبر کی اس بارش میں بہت ہم تھرتھرایں گیں
اسے ہو گا بخار اور مجھے نزلہ زکام ہو گا
اسکی ماں اسے اور میری ماں مجھ کو ڈانٹے گی
پھر اک بار امی کی ہم دونوں مار کھایئں گیں
بنا کر بیجھے گا وہ پھر گرم سا سوپ میرے گھر
سردی میں چاہت کا ہم دونوں لطف اٹھائیں گیں
آئے گا پھر اس کا ٹیکسٹ
چلو اب کال کر لو نہ جی
انھیں پھر شاعری اپنی سنایں گیں
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain