آنکھوں میں دریا لیے پھرتے رہے ہم ۔
جو کہتے نہیں تھے وہ غم سہتے رہے ہم۔
تو کہتا رہا عشق میں لکھتی رہی غم۔
آب دیکھوں کہا تم آب دیکھوں کہا ہم۔
بچھڑ کر ملے گے پھر سے وہاں ہم۔
خفا تھے جہاں تم سزا تھے جہاں ہم
mare which ha ka raht mara song bana
اس کی امید ناز کا ہم سے یہ مان تھا کے آپ۔
عمر گزار دیجیئے عمر گزار دی گئی
جون ایلیا ء 😣
ہوئے جدا تو بگڑے بہت ۔
تمہارے غم تمہارے بعد اکلوتے رہے۔
آزقلم
کنارہ کر لیا ہے رندوں نے میخانے سے۔
ساقی غورتا رہتا ہے شراب سے بھرے پیمانے کو
آزقلم
ایک آرزو ہے جو ختم کرنی ہے۔
خود آپنے ہی ہاتھوں سے مار کر۔
آزقلم
چھوڑو یہ سر سری وعدے نہیں پورے ہوتے۔
میں اسی وقت مر جائو تو مر جاو گے کیا؟
جون ایلیا ء
میرا ایک مشورہ ہے التجاء نہیں ۔
تو میرے پاس سے اس وقت جا نہیں ۔
جون ایلیا ء
آج میں خود سے ہوگیا مایوس ۔
آج ایک یار مر گیا میرا۔
جون ایلیا کمال ہے 😟
انتظار موت کا کرتے ہوئے لوگ جی رہے ہیں ۔
آپنی ہی رگوں میں چلتا ہوا لوگ خون پی رہے ہیں ۔
آزقلم
پتا ہے جب وفادار لوگ بے وفا ہوجاتے ہیں
تو ہمارے لیے سزا ہوجاتے ہیں کیا تمہیں پتا ہے لوگ جیتے جی فنا ہوجاتے ہیں ۔
i miss you kya bkwas karti ho bi
سوچتی ہوں کبھی کبھی بہت کے میں اس کی بچپن کی منگیتر اس کو دبئی امریکہ میں میری یاد بھی آتی ہوں گی کے نہیں ۔
ملائک لکھتے ہیں اگر اک اک بات میری۔
تو وہ ایک ہی بات روز کئی کئی بار لکھتے ہوں گے
آزقلم
اظہار میں عہد شکن ہوئی میں بھی۔
تو بھی کہی توہین محبت میں اجڑا سا ہے۔
آزقلم