تم تو سمجھ لو میری باتوں کو ۔ میرے دل میں قبرستان ہے ایک۔ وہی پہ کچھ لوگ ذندہ پڑے ہیں۔ اب بھی ہے تیرا انتظار ان کو وہ دفنانے برسوں سے بیچارے کھڑے ہیں زینوں ماہی
وقت کو یاد کرنا بھی وقت کا ضیاء ہے
how are you all
نمائشیں درد ہیں شعر میرے۔ غزلیں عزیتوں پہ ہاوی رہی ہیں۔ زینوں ماہی
مریض عشق ہو اور مرض بھی لاحق ہے۔ انتظار ہلاکت پہ کئی طبیب خوشگوار بیٹھے ہیں۔ زینوں ماہی
کس کس سے بچھڑوں میں۔ گم ہوجاتی ہوں خود ہی بشر کی حد نگاہ سے زینو ماہی
سوچیں کہہ رہی ہے مجھ کو۔ تیرے خیالوں سے رہائی نہیں ہوگی۔ زینوں ماہی
خدا کرے ختم ہو جائیں سبھی اردگرد کی حرکتیں ۔ خدا کرے حد ہو دل کا دھڑکنا بھی بند ہوں۔ زینوں ماہی
کیسے کہوں تم کو بھی مجھ سے ہے واسطہ کوئی۔ تو نے تو آج تک مجھ سے کوئی گلہ نہیں کیا۔ جون ایلیا ء
راہِ وفا میں کتنے ہی لوگ پڑے تھے مردہ۔ دیوانا یہ منظر دیکھ کے لوٹ گیا ہوگا۔ زینوں ماہی
میں وہ پہیلی ہو جس کو بوجنے والے کبھی سمجھ نہیں سکتے۔ زینوں ماہی
ہوں رہا ہوں میں کس طرح برباد دیکھنے والے۔ ہاتھ ملتے ہیں جون ایلیا ء 🔥🔥
تمناء ہے کہ تیری آرزو میرے سؤا کسی اور کو نا ہوں۔ زینوں ماہی
جون ایلیا ء کا شعر بیجھو مجھے
Good morning 🌞
اعلان جنگ کرتی ہے میری شاعری ۔ دعاگو ہو کے جون سے بچ نکلو ۔ زینوں ماہی