اس کی کتّھئی آنکھوں میں ہے جنتر مَنتر سب چاقو واقو چُھریا ں وُریاں خنجر وَنجر سب جس دن سے تم روٹھیں مجھ سے روٹھے روٹھے ہیں چادر وادر تکیہ وَکیہ بستر وِستر سب مجھ سے بچھڑ کر وہ بھی کہاں اب پہلی جیسی ہیں پھیکے پڑ گئے کپڑے وَپڑے زیور ویور سب عشق وِشق کے سارے نسخے مجھ سے سیکھتے ہیں حیدر ویدر منظر وَنظر جوہر وَوہر سب ندوری