کم آدمی زیادہ آدمیوں کو سلام کریں۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا: “ کم عمر والا بڑی عمر والے کو اور چلنے والا شخص بیٹھے ہوئے شخص کو اور کم آدمیوں کی جماعت زیادہ آدمیوں کی جماعت کو سلام کرے۔”
صحیح بخاری
سیدنا ابوشریح رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “ اللہ کی قسم! وہ مومن نہیں ہے، اللہ کی قسم! وہ مومن نہیں ہے، اللہ کی قسم وہ مومن نہیں ہے۔” دریافت کیا گیا کہ یا رسول اللہ! وہ کون شخص ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “ جس کا پڑوسی اس سے تکالیف اٹھاتا ہو۔”
صحیح بخاری
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور دریافت کیا کہ میری بھلائی اور حسن معاملہ کا سب سے زیادہ مستحق کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “ تیری ماں” ۔ اس نے پھر پوچھا کہ اس کے بعد؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “ پھر بھی تیری ماں” ۔ اس نے چوتھی مرتبہ پوچھا کہ اس کے بعد؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “ پھر تیرا باپ۔”
صحیح بخاری
سبحان اللہ کی فضیلت۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “ جس نے سبحان اللہ وبحمدہ ایک دن میں سو مرتبہ پڑھا اس کے تمام گناہ مٹا دیے جائیں گے اگرچہ (اس کے گناہ) سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں۔”
صحیح بخاری
ذکر الہٰی کی فضیلت۔
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا “ جو شخص اللہ کا ذکر کرے اور جو ذکر نہ کرے ان کی مثال زندہ اور مردہ کی سی ہے۔ (یعنی ذکر کرنے والا زندہ اور ذکر نہ کرنے والا مردوں کی طرح ہے)
صحیح بخاری
quiz test len aj apka
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے، ان سے جامع بن شداد نے، وہ عامر بن عبداللہ بن زبیر سے اور وہ اپنے باپ عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا میں نے اپنے باپ یعنی زبیر سے عرض کیا کہ میں نے کبھی آپ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث نہیں سنیں۔ جیسا کہ فلاں، فلاں بیان کرتے ہیں، کہا میں کبھی آپ سے الگ تھلگ نہیں رہا لیکن میں نے آپ کو یہ بھی فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص مجھ پر جھوٹ باندھے گا وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔
ہم سے آدم نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے، ان سے ابن الاصبہانی نے، انہوں نے ابوصالح ذکوان سے سنا، وہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ عورتوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے فائدہ اٹھانے میں ) مرد ہم سے آگے بڑھ گئے ہیں، اس لیے آپ اپنی طرف سے ہمارے ( وعظ کے ) لیے ( بھی ) کوئی دن خاص فرما دیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے ایک دن کا وعدہ فرما لیا۔ اس دن عورتوں سے آپ نے ملاقات کی اور انہیں وعظ فرمایا اور ( مناسب ) احکام سنائے جو کچھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا تھا اس میں یہ بات بھی تھی کہ جو کوئی عورت تم میں سے ( اپنے ) تین ( لڑکے ) آگے بھیج دے گی تو وہ اس کے لیے دوزخ سے پناہ بن جائیں گے۔ اس پر ایک عورت نے کہا، اگر دو ( بچے بھیج دے ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! اور دو ( کا
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: اللہ تعالیٰ علم کو لوگوں کے دلوں سے نکال کر نہیں اٹھاتا، بلکہ عالم کی موت سے اسے اٹھا لیتا ہے۔ آدمی یہاں تک کہ جب کوئی (مذہبی علما) باقی نہ رہے گا تو لوگ جاہل لوگوں کو اپنا پیشوا بنائیں گے جن سے جب مشورہ کیا جائے گا تو وہ بغیر علم کے فیصلہ دے دیں گے۔ تو وہ گمراہ ہوں گے اور لوگوں کو گمراہ کریں گے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جبریل علیہ السلام تشریف لائے اورکہا ہلاکت ہے اس آدمی کیلئے جس نے رمضان کا پورا مہینہ پایا اور وہ اپنے گناہ نہ بخشوا سکا۔میں نے جواب میں کہا :آمین۔پھر جب میں نے دوسری سیڑھی پر قدم رکھا تو جبریل علیہ السلام نے کہا :ہلاکت ہو اس آدمی کیلئے جس کے سامنے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام لیا جائے اور وہ درود شریف نہ پڑھے۔میں نے جواب میں کہا :آمین۔پھر جب میں نے تیسری سیڑھی پر قدم رکھا ،تو جبریل علیہ السلام نے کہا :ہلاکت ہو اس آدمی کیلئے جس کے سامنے اس کے ماں باپ یا دونوں میں سے ایک بڑھاپے کی عمر کو پہنچے اور وہ انکی خدمت کرکے جنت حاصل نہ کی۔میں نے جواب میں کہا :آمین۔ (حاکم)
assalamu Alaikum kse hn Ap log
بیٹیوں کی تعلیم وتربیت کی فضیلت
حضرت انس سے روایت ہے کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس شخص نے اپنی دو بیٹیوں کی اچھی طرح پرورش کی اور ان کی کفالت کا بیڑا اٹھایا یہاں تک کہ وہ بالغ ہو جائیں، یعنی وہ اپنے گھر کی ہو جائیں تو میں اور وہ شخص قیامت کے دن ساتھ ساتھ رہیں گے، پھر آپ نے اپنی دو انگلیوں کو ملا کر کہا: بالکل اسی طرح جس طرح یہ میری دونوں انگلیاں آپس میں ایک دوسرے سے ملی ہوئی ہیں۔ (مسلم)
حضرت ابو ایوب انصاری رضى الله عنه سے روایت ہے: کسی سفر میں رسول اللہ صلى الله عليه وسلم کو ایک دیہاتی ملا، اس نے آپ کى اونٹنی کی لگام کو پکڑ کر کہا: اے محمد! مجھے کچھ ایسے چھوٹے موٹے کام بتاؤ جو مجھے جنت سے قریب کردیں، اور جہنم سے دور کردیں، اس کی بات سن کر آپ صلى الله عليه وسلم ٹھہر گئے، پھر ایک نظر اپنے ساتھیوں پر ڈال کر کہا: اس دیہاتی کو اللہ کی طرف سے ایمان کی توفیق مل گئی، یا اس کو ہدایت مل گئی، دیہاتی نے کہا: آپ کیا کہہ رہے ہیں، آپ صلى الله عليه وسلم نے دوبارہ دوہرایا، اس کے بعد آپ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: اگر تیری ىہى خواہش ہے تو تو صرف اللہ کی عبادت کر، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرا، نماز پڑھ، زکاۃ دے، اور صلہ رحمی کر، اور میری اونٹنی کی لگام کو چھوڑ دے، اگر تو نے میری بتائی ہوئی باتوں پر عمل کیا تو تو ضرور جنت میں جائے گ
حضرت عائشہ رضى الله عنہاسے روایت ہے کہتی ہیں: ایک عورت میرے پاس اپنی دو چھوٹی چھوٹی بچیوں کے ساتھ کھانے کی کوئی چیز مانگنے کے لیے آئی، اتفاق سے اس وقت گھر میں سوائے ایک کھجور کے کچھ اور نہ تھا، میں نے وہ کھجور اس کو دے دی، اس نے اس کھجور کو آدھا آدھا کرکے دونوں بیٹیوں کو کھلا دیااور خود اس کھجور کو چکھا بھی نہیں، پھر وہ اپنی بچیوں کو لے کر چلی گئی، اس کے جانے کے معًا(فورا) بعد رسول اللہ صلى الله عليه وسلم تشریف لائے، میں نے آپصلى الله عليه وسلم سے اس عورت کا پورا واقعہ بیان کیا، اس کے قصہ کو سن کر آپ نے فرمایا: جو بھی ان بچیوں کے ساتھ آزمائش سے گذرے، فاقہ اور تنگ حالی کے دور میں بھی ان کے ساتھ اچھا برتاؤ کرے تو بچیاں اس کے لیے جہنم سے آڑ ثابت ہوں گی۔[
حضرت معاویہ بن قرۃ رضى الله عنه اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ: نبی کریم صلى الله عليه وسلم کے پاس ایک آدمی آیا کرتا تھا، اس کے ساتھ ایک چھوٹا بچہ بھی ہوتا تھا، ایک مرتبہ آپ نے اس سے کہا: لگتا ہے تم اپنے لڑکے سے بہت محبت کرتے ہو اسی لیے ہمیشہ اپنے ساتھ ہى رکھتے ہو، اس نے کہا: ہاں اے الله كے رسول، اللہ تعالی آپصلى الله عليه وسلم سے بھی اتنی محبت کریں جتنی میں اس بچے سے کرتا ہوں، پھر ایسا ہوا کہ کچھ دنوں تک آپصلى الله عليه وسلم نے اس بچے کو آدمی کے ساتھ نہیں دیکھا تو آپصلى الله عليه وسلم کو تشویش ہوئی، آپ نے اس آدمی سے پوچھا: کیا بات ہے تمہارا لڑکا آج کل نظر نہیں آرہا ہے؟ اس سوال پر اس كى آنكھوں سے آنسو جارى ہوگئے اور زبان سے ايك لفظ بھى ادا نہ ہو سكا، لوگوں نے بتایا: حضور! اس كے بچے کا انتقال ہو گیا ہے، آپ صلى الله عليه وسلم کو بھی اس
حضرت ابو ہریرہ رضى الله عنه سے روایت ہے کہتے ہیں: ایک عورت اپنی گود میں ایک بچہ کو لے کر حضور صلى الله عليه وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہا: اے اللہ کے نبی! اس بچے کی درازئى عمر کے لیے دعا فرمائیں، اس سے پہلے تین بچوں کو کھو چکی ہوں، آپصلى الله عليه وسلم نے تعجب سے اس سے پوچھا: تین بچوں کو؟ اس نے کہا: ہاں، تو آپصلى الله عليه وسلم نے اس سے کہا: تب تو نے اپنے لیے جہنم سے بچنے کے لیے ایک بہت مضبوط ڈھال بنا لی ہے
حضرت معقل بن یسار رضى الله عنه سے روایت ہے کہتے ہیں: ایک آدمی نبی کریم صلى الله عليه وسلم کی خدمت میں آکر عرض کیا کہ: اے اللہ کے رسول!میں ایک عورت سے بہت محبت کرتا ہوں جو انتہائی خوبصورت ہے لیکن اس سے بچے پیدا نہیں ہوتے، کیا میں اس سے شادی کر لوں؟ آپ نے جواب دیا نہیں، اس نےدوبارہ حاضرِ خدمت ہو کر اپنا مدعا بیان کیا آپ نے پھر اس کو منع کردیا، تیسری بار جب وہ آپ کے پاس آیا تو آپ نے اس سے فرمایا: محبت كے ساتھ ساتھ بچہ جننے والی عورتوں سے نکاح کرو، میں تمہاری کثرت سے دوسری امتوں پر فخر کروں گا۔
حضرت انس رضى الله عنه سے روایت ہے کہتے ہیں: رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے ارشادفرمایا: اگر نافرمان بیٹے کے ماں باپ یا ان دونوں میں سے کسی ایک کا انتقال ہوجائے اور یہ بیٹا ان کے لیے برابر دعا واستغفارکرتا رہے تو اللہ اس کو فرماں بردار بندوں میں لکھ دیتا ہے
حضرت ابو ہریرہ رضى الله عنه سے روایت ہے رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: اللہ تعالی نے ساتویں آسمان کے اوپر سے سات بار لعنت بھیجی ہے، اور اس لعنت کو ایک آدمی کے لیے تین بار دہرایا ہے، اور ان میں سے ہر ایک آدمی پر تین بار لعنت بھیجی ہے، او ر ان لعنتوں میں سے صرف ایک ہی لعنت آدمی کی ہلاکت کے لیے کافی ہے، اور وہ لعنتیں یہ ہیں: اللہ تعالی فرماتا ہے: وہ شخص ملعون ہے جس نے لواطت جیسے فعلِ شنیع کا ارتکاب کیا، وہ شخص ملعون ہے جس نے لواطت جیسے فعلِ شنیع کا ارتکاب کیا،وہ شخص ملعون ہے جس نے لواطت جیسے فعلِ شنیع کا ارتکاب کیا،وہ شخص ملعون ہے جس نے جانور کو غیر اللہ کے نام پر ذبح کیا، وہ شخص ملعون ہے جو اپنے ماں باپ کی نافرمانی کرے۔
حضرت عائشہ رضى الله عنہا فرماتی ہیں کہ: ایک شخص نبی کریم صلى الله عليه وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اس کے ساتھ ایک بوڑھے بزرگ بھی تھے، آپ صلى الله عليه وسلم نے اس سے پوچھا كہ: تمہارے ساتھ ان كا كىا رشتہ ہے؟ اس نے کہا یہ میرے والد ہیں، آپ صلى الله عليه وسلم نے فرمايا: بہت خوب، لىكن برخوردار! ادب کا تقاضا یہ ہے کہ تم ان سے آگے آگے نہ چلو، بیٹھنے میں ان سے پہل نہ کرو، اور نہ ان کو ان کے نام سے پکارو، اور کوئی ایسا کام نہ کرو جس سے لوگ انہىں گالی دیں۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain