سپرد خاک میرا ایک ایک خط نہ کرے
وہ بدگمانیوں میں فیصلے غلط نہ کرے
سُلجھ بھی سکتا ہے جھگڑا اُس سے کہو کہ ابھی
جداٸ کے کسی کاغز پہ دستخط نہ کرے
تمہیں چاہنے کا افسوس عمر بھر رہے گا
اُس نے آنسو بھی میرے دیکھے تھے
اُس نے پھر بھی کہا کہ جانا ہے
اب کس بات سے ڈروں مرشد
وہ جس کے چھن جانے کا ڈر تھا
اسے بہت پہلے کھو دیا میں نے
درد وہی جو چھپا لیا جاۓ
جو بتا دیا جاۓ وہ تماشہ بن جاتا ہے
انسان سب سے زیادہ زلیل
اپنے من پسند لوگوں سے ہوتا ہے
آج اس قدر دل اداس جیسے اگلی نماز جنازہ میرا ہو
وہ جو تجھ کو چھوڑ چکا تو تجھ پر بھی لازم ہے
پیچھے بھاگ اینٹ مار سر پھاڑ بس نہ کر
مجھے دشمن کے بچوں کو پڑھانا ہے
اپنے تو ویسے ہی پاس ہو رہے ہیں
مسکراتا رہے وہ شخص
ہاۓ اس کی مسکراہت بہت یاد آتی ہے
میں خوش نہ سہی لیکن مطمٸن ہوں
میں نے رشتوں میں بے وفاٸ نہیں کی