غیروں کو کیا پڑی کے رُسوا کریں ہمیں
ان سازشوں میں ہاتھ کسی آشنا کا ہے

اب اعتبار کی بات مت کرنا
ہم نے سب جھولے جھول رکھے ہیں
اشعار کے پردوں میں ہم جس سے مخاطب ہیں
وہ جان گۓ ہوں گے ہم نام نہیں لکھتے
آپ آستین کی بات کرتے ہیں ہم نے دل میں سانپ پالے ہیں
مانا کہ تم گفتگو کے بہت ماہر ہو مگر
وفا کے لفظ پہ اٹکو تو ہمیں یاد کر لینا
یہ سانپوں کی دنیا ہے ذرا سنبھل کر چلنا
یہاں ہر کوٸ بڑے پیار سے ڈستا ہے
میرے قبیلے کی ایک رسم پرانی ہے
گردن جو جھکاۓ وہی بیٹی سیانی ہے
انا کی بات ہے تو پھر میں کچھ اس طرح کی ہوں
بہت کچھ چھوڑ آٸ ہوں بہت کچھ چھوڑ سکتی ہوں
پھر نیا ہاتھ تھاما اس نے
پھر ہاتھوں کو جلایا میں نے
مجھ سے پہلے وہ کسی اور کا چھوڑا ہوا تھا
سو کسی اور کا بدلہ تھا جو مجھ سے لیا اس نے
Dosti ho ya mohabbat kisi teesry my a jany sy wo bat nahi rahti

سمجھتا ہی نہیں وہ شخص الفاظ کی گہراٸ
میں نے ہر وہ لفظ کہہ دیا جس میں محبت ہو
نظر کھا گٸ ہم دونوں کے تعلق کو
روز بات کرنے والے آج خاموش ہیں
