ہندہ کی طرح جسم ادھیڑا تھا ہوا نے لیکن مرے سینے سے کلیجہ نہیں نکلا کچھ ہم ترے معیار پہ پورے نہیں اترے کچھ تو بھی کہ مشہور تھا جیسا، نہیں نکلا اختر عثمان ❤
کُوچ جس روز ہمارا کوچ ہوگا پھُولوں کی دکانیں بند ہوں گی شیریں سخنوں کے حرف دشنام بے مہر زبانیں بند ہوں گی پلکوں پہ نمی کا ذکر ہی کیا یادوں کا سراغ تک نہ ہوگا ہمواریء ہر نفس سلامت دل پر کوی داغ تک نہ ہوگا پامالئ خواب کی کہانی کہنے کو چراغ تک نہ ہوگا معبود ! اس آخری سفر میں تنہائ کو سرخ رو ہی رکھنا جس آنکھ نے عمر بھر رلایا اس آنکھ کو بے وضو ہی رکھنا جس روز ہمارا کُوچ ہو گا پھُولوں کی دکانیں بند ہوں گیا