او میرے پاس ایک ایسی شہزادی ہے جو لوگوں کے سامنے معصوم اور میرے سامنے ڈون بنتی ہے
ہم لبوں سے کہے نا پاۓ ان سے حال دل کبھی
اور وہ سمجھے نہیں خاموشی کیا چیز ہے
کیا کہا تیرا جرم بتائیں
دیکھ ھم سو نہیں پاتے
میں تم کو بھا ہی گیا ہوں تو اعتبار کرو
یہ کیا کہ دل بھی دِیا اور آزما کے دیا
یوں لگ رہا ہے جیسے وہ ابھی لوٹ آۓ گا
جاتے ہوۓ چراغ بجھا کے نہیں گیا
منتظر ہے دمِ رخصت کہ یہ مر جاۓ تو جائیں
پھر یہ احسان ہے کہ ہم چھوڑ کے جاتے بھی نہیں
تپدا تندور ہووۓ
میری دل نہیں آہدی
سوہنڑا آنکھیں تو دور ہووے
ٹھیک ہے خود کو ہم بدلتے ہیں
شکریہ مشورت کا ہم چلتے ہیں
کوئی بھی نہ تھا میرے پاس دلاسے کے لیے
میں اپنی ہی بہوں میں سر رکھ کے رو پڑا
ہیں دلیلیں تیرے خلاف مگر
سوچتا ہوں تیری حمایت میں
من پسند شخص کی توجہ اور چاۓ جتنی مل جاۓ اتنی کم ہے
چلے گے مطلبی لوگ
میں پرستی میری عبادت ہے
میں کبھی بے وضو نہیں پیتا
میں شرابی صحیح مگر زاہد
آدمی کا لہو نہیں پیتا
آے ہیں وہ مریض محبت کو دیکھ کر
آنسو بتا رہے ہیں کوئی بات ہوگی
تم درد دے کر اتنے اچھے لگتے ہو
نہ جانے ہمدرد ہوتے تو کیا ہوتا
سکون کو ترسیں گے ایک دن
سکون برباد کرنے والے لوگ
ہم آہ بھی کرتے ہیں تو ہو جاتے ہیں بدنام
وہ قتل بھی کرتے ہیں تو چرچا نہیں ہوتا
ہمیں اس سرد موسم میں تیری یادیں ستاتی ہیں
تمہیں احساس ہونے تک نومبر بیت جاۓ گا
نہ جانے کتنے درد ایسے ہیں
جنہیں سر درد کہنا پڑتا ہے
کس طرح ممکن ایک شاخ پہ کھیلتے
میں کہ ہجر کا موسم اور تو وصال کا لمحہ
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain