Damadam.pk
karia's posts | Damadam

karia's posts:

karia
 

أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اِنَّاۤ اَنۡزَلۡنٰهُ فِىۡ لَيۡلَةِ الۡقَدۡرِ ۞ وَمَاۤ اَدۡرٰٮكَ مَا لَيۡلَةُ الۡقَدۡرِؕ ۞ لَيۡلَةُ الۡقَدۡرِ  ۙ خَيۡرٌ مِّنۡ اَلۡفِ شَهۡرٍؕ ۞ تَنَزَّلُ الۡمَلٰٓئِكَةُ وَالرُّوۡحُ فِيۡهَا بِاِذۡنِ رَبِّهِمۡۚ مِّنۡ كُلِّ اَمۡرٍ ۞ سَلٰمٌ هِىَ حَتّٰى مَطۡلَعِ الۡفَجۡرِ  ۞
ترجمہ:
بلاشبہ ہم نے اسے قدر کی رات میں اتارا۔ ۞ اور تجھے کس چیز نے معلوم کروایا کہ قدر کی رات کیا ہے ؟ ۞ قدر کی رات ہزار مہینے سے بہتر ہے۔ ۞ اس میں فرشتے اور روح اپنے رب کے حکم سے ہر امر کے متعلق اترتے ہیں۔ ۞ وہ رات فجر طلوع ہونے تک سراسر سلامتی ہے۔۞ ؏
القرآن - سورۃ نمبر 97 القدر
آیت نمبر 1-5

karia
 

اعتکاف کے احکامات
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ سنت یہ ہے کہ اعتکاف کرنے والا کسی مریض کی عیادت نہ کرے، نہ جنازے میں شریک ہو، نہ عورت کو چھوئے، اور نہ ہی اس سے مباشرت کرے، اور نہ کسی ضرورت سے نکلے سوائے ایسی ضرورت کے جس کے بغیر کوئی چارہ نہ ہو، اور بغیر روزے کے اعتکاف نہیں، اور جامع مسجد کے سوا کہیں اور اعتکاف نہیں۔
سنن ابوداؤد: 2473

karia
 

نماز میں تاخیر
ابوقتادہ ؓ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ حالت نیند میں (نماز میں تاخیر ہو جانے پر) کوئی تقصیر و گناہ نہیں، تقصیر تو محض حالت بیداری میں (نماز مؤخر کرنے میں) ہے، جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھنا بھول جائے یا وہ اس وقت سو جائے تو جب اسے یاد آئے پڑھ لے۔‘‘ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:’’ مجھے یاد کرنے کے لیے نماز پڑھا کرو۔‘‘ رواہ مسلم۔
مشکوٰۃ المصابیح: 604

karia
 

اعتکاف کا ثواب
عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے معتکف کے بارے میں فرمایا: اعتکاف کرنے والا تمام گناہوں سے رکا رہتا ہے، اور اس کو ان نیکیوں کا ثواب جن کو وہ نہیں کرسکتا ان تمام نیکیوں کے کرنے والے کی طرح ملے گا ۔
سنن ابن ماجہ: 1781

karia
 

میت پر رونے کا بیان
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں، ابوموسی ؓ پر بے ہوشی طاری ہو گئی تو ان کی اہلیہ ام عبداللہ نے زور سے رونا شروع کر دیا، پھر انہیں افاقہ ہو گیا تو فرمایا:’’ کیا تمہیں معلوم نہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ میں ایسے شخص سے بری ہوں جو مصیبت کے وقت سر منڈائے، اونچی آواز سے روئے اور کپڑے چاک کرے۔‘‘ بخاری، متفق علیہ
۔مشکوٰۃ المصابیح: 1726

karia
 

دکھلاوا یعنی ریا و شہرت کا بیان
جندب ؓ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ جو شخص شہرت کی خاطر کوئی عمل کرتا ہے تو (روز قیامت) اللہ اس شخص کو (لوگوں کے سامنے) ذلیل فرمائے گا (کہ اس نے اس نیت سے عمل کیا تھا) اور جو دکھلاوا کرتا ہے تو اللہ اسے (لوگوں کو) دکھلا دے گا (کہ یہ شخص ریا کار ہے)۔‘‘ متفق علیہ۔
مشکوٰۃ المصابیح: 5316

karia
 

گناہوں سے مستقل توبہ کیجیے!
شيخ الاسلام احمد بن عبد الحليم ابن تيمية الحراني - رحمه الله - فرماتے ہیں
"جو شخص گناہوں کو صرف ماہِ رمضان میں چھوڑنے کا ارادہ رکھتا ہو تو ایسا شخص مطلق توبہ کرنے والوں میں شمار نہیں ہو گا.
لیکن اگر وہ یہ (رمضان میں گناہوں کو چھوڑنا) اللہ کی رضا کیلیے، اللہ کے شعائر کی تعظیم کرتے ہوئے اور اللہ کی محرمات سے بچنے کی خاطر کرے تو ثواب کا مستحق ضرور ہے.
مگر اس کا شمار ان توبہ کرنے والوں میں نہیں جن کی مطلق بخشش کر دی جاتی ہے!"
[ مجموع الفتاوى (٧٤٤/١٠) ]

karia
 

نیند کی وجہ سے یا بھو لے سے جس کی نماز رہ گئی ؟۔
ابوقتادہ ؓ سے روایت ہے کہ لوگوں نے نیند کی وجہ سے اپنی کوتاہی کا ذکر چھیڑا تو انہوں نے کہا: لوگ سو گئے یہاں تک کہ سورج طلوع ہوگیا، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: نیند میں کوتاہی نہیں ہے، کوتاہی بیداری کی حالت میں ہے، لہٰذا جب کوئی شخص نماز بھول جائے یا اس سے سو جائے تو جب یاد آئے پڑھ لے، اور اگلے روز اس کے وقت میں پڑھ لے۔
سنن ابن ماجہ: 698

karia
 

عشاء سے قبل سونا اور عشاء کے بعد باتیں کرنا منع ہے۔
ابوبرزہ اسلمی ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ عشاء دیر سے پڑھنا پسند فرماتے تھے، اور اس سے پہلے سونے اور اس کے بعد بات چیت کرنے کو ناپسند کرتے تھے ۔
سنن ابن ماجہ: 701

karia
 

ماہ رمضان کی فضیلت
انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ رمضان آیا تو رسول کرام ﷺ نے فرمایا: یہ مہینہ آگیا اور اس میں ایک ایسی رات ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے، جو اس سے محروم رہا وہ ہر طرح کے خیر (بھلائی) سے محروم رہا، اور اس کی بھلائی سے محروم وہی رہے گا جو (واقعی) محروم ہو ۔
سنن ابن ماجہ: 1644

karia
 

روزہ دار کے لئے مسواک کرنا
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: روزے دار کی اچھی عادتوں میں سے مسواک کرنا ہے ۔
سنن ابن ماجہ: 1677

karia
 

افطار کے وقت لوگوں کو جہنم سے آزاد
جابر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ہر افطار کے وقت کچھ لوگوں کو جہنم سے آزاد کرتا ہے اور یہ (رمضان کی) ہر رات کو ہوتا ہے ۔
سنن ابن ماجہ: 1643

karia
 

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : روزہ دوزخ سے بچنے کے لیے ایک ڈھال ہے اس لیے (روزہ دار) نہ فحش باتیں کرے اور نہ جہالت کی باتیں اور اگر کوئی شخص اس سے لڑے یا اسے گالی دے تو اس کا جواب صرف یہ ہونا چاہیے کہ میں روزہ دار ہوں، (یہ الفاظ) دو مرتبہ (کہہ دے) اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک کستوری کی خوشبو سے بھی زیادہ پسندیدہ اور پاکیزہ ہے، (اللہ تعالیٰ فرماتا ہے) بندہ اپنا کھانا پینا اور اپنی شہوت میرے لیے چھوڑ دیتا ہے، روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا اور (دوسری) نیکیوں کا ثواب بھی اصل نیکی کے دس گنا ہوتا ہے۔
صحیح بخاری: 1894

karia
 

افطاركھجور سے
انسؓ سے مروی ہے كہ آپ ﷺ جب افطار كرتے تو كھجور سے ابتدا ءكرتے۔
السلسلة الصحيحة: 2253

karia
 

سحری کھانے کی فضیلت
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ سحری کھایا کرو کیونکہ سحری کے کھانے میں برکت ہوتی ہے۔
صحیح مسلم: 2549

karia
 

زلزلے کیوں؟
نبیﷺ نے ارشاد فرمایا✍🏻
اس امت کے آخری زمانے کے لوگوں کو زلزلے سے آزمایا جائے گا ، اگر یہ لوگ توبہ کر لیں گے تو ﷲ ان کی توبہ کو قبول فرمائے گا ، لیکن اگر یہ دوبارہ اسی گناہ میں مبتلا ہوں گے تو ﷲ تعالیٰ دوبارہ ان پر زلزلہ بھیجے گا ، ان پر پتھر برسیں گے ، زمین پھٹے گی ، زمین میں لوگ دھنسیں گے اور چہرے بدلیں گے اور کڑک نازل فرمائے گا ،
(مستدرک حاکم 8548)

karia
 

ایک جوتی پہن کر نہ چلے
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے، ان سے ابوالزناد نے، ان سے اعرج نے ان سے ابوہریرہ ؓ نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ تم میں کوئی شخص صرف ایک پاؤں میں جوتا پہن کر نہ چلے یا دونوں پاؤں ننگا رکھے یا دونوں میں جوتا پہنے۔
صحیح بخاری: 5856

karia
 

جو شخص رمضان میں جھوٹ بولنا اور دغا بازی کرنا نہ چھوڑے۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
اگر کوئی شخص جھوٹ بولنا اور دغا بازی کرنا (روزے رکھ کر بھی) نہ چھوڑے تو اللہ تعالیٰ کو اس کی کوئی ضرورت نہیں کہ وہ اپنا کھانا پینا چھوڑ دے۔
صحیح بخاری: 1903

karia
 

اپنا کپڑا تکبر و غرور سے زمین پر گھسیٹ کر چلنے والے
ک رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اس کی طرف قیامت کے دن نظر رحمت نہیں کرے گا جو اپنا کپڑا تکبر و غرور سے زمین پر گھسیٹ کر چلتا ہے۔
صحیح بخاری: 5783

karia
 

*چہرے (پر مارنے) سے پرہیز*
نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب کوئی کسی سے جھگڑا کرے تو چہرے (پر مارنے) سے پرہیز کرے۔
صحیح بخاری : 2559