جس کے ہاتھ میں چکناہٹ ہو اور وہ اسی حالت میں رات گزار دے۔
رسول اللہ ﷺ کی بیٹی فاطمہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: سنو! وہ شخص خود اپنے ہی کو ملامت کرے جو رات اس طرح گزارے کہ اس کے ہاتھ میں چکنائی کی بو ہو ۔
سنن ابن ماجہ: 3296
جب خادم کھانا (تیار کرکے) لائے تو کچھ کھانا اسے بھی دینا چاہیے۔
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کے پاس اس کا خادم کھانا لے کر آئے تو اسے چاہیئے کہ وہ خادم کو اپنے ساتھ بیٹھائے اور اس کے ساتھ کھائے، اور اگر اپنے ساتھ کھلانا پسند نہ کرے تو اسے چاہیئے کہ وہ کھانے میں سے اسے بھی دے۔
سنن ابن ماجہ : 3289
باپ داد کی قسم کھانا حرام°°°
عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے عمر ؓ کو کہتے سنا: میرے باپ کی قسم! میرے باپ کی قسم! آپ نے (انہیں بلا کر) فرمایا: سنو! اللہ نے تمہیں اپنے باپ دادا کی قسم کھانے سے منع فرمایا ہے ، عمر ؓ کہتے ہیں: اللہ کی قسم اس کے بعد میں نے (باپ دادا کی) قسم نہیں کھائی، نہ جان بوجھ کر اور نہ ہی کسی کی بات نقل کرتے ہوئے۔
جامع ترمذی :1533
دائیں ہاتھ سے
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: تم میں ہر شخص کو چاہیئے کہ وہ دائیں ہاتھ سے کھائے، دائیں ہاتھ سے پیئے، دائیں ہاتھ سے لے، دائیں ہاتھ سے دے، اس لیے کہ شیطان بائیں ہاتھ سے کھاتا ہے، بائیں ہاتھ سے پیتا ہے، بائیں ہاتھ سے دیتا ہے اور بائیں ہاتھ سے لیتا ہے ۔
سنن ابن ماجہ: 3266
شعبان کی پندرھویں رات
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ میں نے ایک رات رسول اللہ ﷺ کو غائب پایا۔ تو میں (آپ کی تلاش میں) باہر نکلی تو کیا دیکھتی ہوں کہ آپ بقیع قبرستان میں ہیں۔ آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ پندرھویں شعبان کی رات کو آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے، اور قبیلہ کلب کی بکریوں کے بالوں سے زیادہ تعداد میں لوگوں کی مغفرت فرماتا ہے ۔
جامع ترمذی : 739
خادم کو کتنی بار معاف کریں
عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم خادم کو کتنی بار معاف کریں، آپ (سن کر) چپ رہے، پھر اس نے اپنی بات دھرائی، آپ پھر خاموش رہے، تیسری بار جب اس نے اپنی بات دھرائی تو آپ نے فرمایا:
ہر دن ستر بار اسے معاف کرو ۔
سنن ابوداؤد: 5164
گمشدہ چیزوں کا بیان
عیاض بن حمار ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس کو کوئی گری پڑی چیز ملے تو وہ ایک یا دو معتبر شخص کو اس پر گواہ بنا لے، پھر وہ نہ اس میں تبدیلی کرے اور نہ چھپائے، اگر اس کا مالک آجائے تو وہ اس کا زیادہ حقدار ہے، ورنہ وہ اللہ کا مال ہے جس کو چاہتا ہے دے دیتا ہے۔
سنن ابن ماجہ: 2505
چیو نٹی مارنے سے متعلق حدیث
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ایک چیونٹی نے نبیوں میں سے ایک نبی کو کاٹ لیا تو انہوں نے چیونٹیوں کے گھر کو جلا دینے کا حکم دیا اور وہ جلا دیا گیا، اس پر اللہ تعالیٰ نے وحی نازل کی: اگر تمہیں کسی چیونٹی نے کاٹ لیا تھا تو (ایک ہی کو مارتے مگر) تم نے ایک ایسی امت (مخلوق) کو مار ڈالا جو (ہماری) تسبیح (پاکی بیان) کر رہی تھی ۔
سنن نسائی : 4358
شعبان میں آدمی کے اعمال رب العالمین کے سامنے پیش
اسامہ بن زید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! جتنا میں آپ کو شعبان کے مہینے میں روزہ رکھتے ہوئے دیکھتا ہوں اتنا کسی اور مہینے میں نہیں دیکھتا، آپ نے فرمایا: رجب و رمضان کے درمیان یہ ایسا مہینہ ہے جس سے لوگ غفلت برتتے ہیں، یہ ایسا مہینہ ہے جس میں آدمی کے اعمال رب العالمین کے سامنے پیش کئے جاتے ہیں، تو میں چاہتا ہوں کہ جب میرا عمل پیش ہو تو میں روزہ سے رہوں ۔
سنن نسائی : 2357
سب سے بڑے گناہ کا بیان
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ بڑے گناہ یہ ہیں کہ کوئی آدمی اپنے ماں باپ کو گالی دے صحابہ ؓ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ کیا کوئی آدمی اپنے والدین کو گالی دے سکتا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا ہاں کوئی آدمی کسی کے باپ کو گالی دیتا ہے تو اپنے باپ کو گالی دیتا ہے اور کوئی کسی کی ماں کو گالی دیتا ہے تو وہ اپنی کی ماں کو گالی دیتا ہے۔
صحیح مسلم : 263
ماہ شعبان میں روزے رکھنے کا بیان۔
ہم سے معاذ بن فضالہ نے بیان کیا، ان سے ہشام نے بیان کیا، ان سے یحییٰ نے، ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے عائشہ ؓ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ شعبان سے زیادہ اور کسی مہینہ میں روزے نہیں رکھتے تھے، شعبان کے پورے دنوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ سے رہتے۔ آپ ﷺ فرمایا کرتے تھے کہ عمل وہی اختیار کرو جس کی تم میں طاقت ہو کیونکہ اللہ تعالیٰ (ثواب دینے سے) نہیں تھکتا۔ تم خود ہی اکتا جاؤ گے۔ نبی کریم ﷺ اس نماز کو سب سے زیادہ پسند فرماتے جس پر ہمیشگی اختیار کی جائے خواہ کم ہی کیوں نہ ہو۔ چناچہ نبی کریم ﷺ جب کوئی نماز شروع کرتے تو اسے ہمیشہ پڑھتے تھے۔
صحیح بخاری : 1970
ذکر الٰہی
عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ذکر الٰہی کے سوا کثرت کلام سے پرہیز کرو اس لیے کہ ذکر الٰہی کے سوا کثرت کلام دل کو سخت بنا دیتا ہے اور لوگوں میں اللہ سے سب سے زیادہ دور سخت دل والا ہوگا ۔
جامع ترمذی : 2411
حدیث نبویﷺ
نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جو شخص اپنے بھائی کی عزت (اس کی غیر موجودگی میں) بچائے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے چہرے کو جہنم سے بچائے گا ۔
جامع ترمذی : 1931
زیادہ بدگمانی سے بچو
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بدگمانی سے بچتے رہو، بدگمانی اکثر تحقیق کے بعد جھوٹی بات ثابت ہوتی ہے اور کسی کے عیوب ڈھونڈنے کے پیچھے نہ پڑو، کسی کا عیب خواہ مخواہ مت ٹٹولو اور کسی کے بھاؤ پر بھاؤ نہ بڑھاؤ اور حسد نہ کرو، بغض نہ رکھو، کسی کی پیٹھ پیچھے برائی نہ کرو بلکہ سب اللہ کے بندے آپس میں
بھائی بھائی بن کر رہو۔
صحیح بخاری : 6066
اپنے مسلمان بھائی کے لئے غائبانہ دعا کرنا
ام الدرادء ؓ کہتی ہیں مجھ سے میرے شوہر ابوالدرداء ؓ نے بیان کیا ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا: جب کوئی اپنے بھائی کے لیے غائبانے (غائبانہ) میں دعا کرتا ہے تو فرشتے آمین کہتے ہیں اور کہتے ہیں: تیرے لیے بھی اسی جیسا ہو ۔
سنن ابوداؤد : 1534
قیامت کی ایک بڑی نشانی
▪حـــــذیفہ ؓ بیـان کرتے ہیں
رســــــول اللہ ﷺ نے فــــــرمـایا
قیـامت قــائم نہیـں ہو گی حـتیٰ کـہ ذلیل و کمیـنہ شخـــص دنیا (کے مال و متاع اور عہدہ و منصب) سـے سب سے زیادہ بہـرہ مند ہـو گا ۔
یعنی جب دنیا میں بداصل اور بدسیرت👈 اور بدکار لوگ سب سے زیادہ حکومت و اقتدار اور مال دولت کے مالک بن جائیں گے تو سمجھو کہ قیامت بس آنے ہی والی ہے
اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و البیھقی فی دلائل النبوۃ ۔
#مشکاة_المصابیح ::5365
*
نبیﷺ نے فرمایا:
"اپنے آپ کو بد دعا نہ دو، نہ اپنی اولاد کو بد دعا دو، نہ اپنے مال اور مویشی کو بد دعا دو؛ (کہیں تم) الله کی طرف سے (مقرر کردہ قبولیت کی) گھڑی کی موافقت نہ کر بیٹھو، کہ جس میں جو کچھ مانگا جاتا ہے وہ تمہیں عطاء کردیا جاتا ہے!"
(صحيح مُسلم : 7515)
حدیث نبوی ﷺ
آپ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ تمہارے لیے تین باتیں پسند نہیں کرتا۔ بلاوجہ کی گپ شپ، فضول خرچی اور لوگوں سے بہت مانگنا۔
صحیح بخاری: 1477
پڑوسیوں پر شفقت
انس ؓ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ وہ شخص، جس کی شرانگیزیوں سے اس کا پڑوسی محفوظ نہ ہو وہ جنت میں نہیں جائے گا۔‘‘ رواہ مسلم۔
مشکوٰۃ المصابیح: 4963
بچوں سے کبھی جھوٹ نہ بولیں
عبداللہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے* *کہا کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر آئے میں اس وقت بچہ تھا ۔میں کھیلنے کے لئے باهر نکلنے لگا تو میری امی نے کہا اے عبداللہ !آؤ میں تمہیں کچھ دوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے اسے کونسی چیز دینے کا ارادہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا میں اسے کھجور دوں گی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم ا سے کوئی چیز نہ دیتیں تو تم پر ایک جھوٹ لکھ دیا جاتا۔
سلسلہء الصحیح 48
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain