کوئی شام تیرے آشنا میں مجھے یوں بھی تو نصیب ہو نا خیال ہو لباس کا ہم تم انتے قریب ہو نازی میرے بدن کی گرم آنْچ سے تمارے جسم کی آرزو کو آگ دے تمارا جوش بھی بہک اُٹھے میرا حال بھی عجیب ہو تیرے چاشنی وجود کا میں سارا راس نچوڑ لوں پھر تو ہی میرا مرض ہو پھر تو ہی میرا طبیب ہو