دھند بھرے رستے پہ چلتے
ہاتھ کو تیرے ہاتھ میں تھامے!
میں نے یہ محسوس کیا ہے
دنیا کا ہر دکھ۔
اب مجھ سے
جیسےکوسوں دور کھڑا ہے۔۔

وہ کر نہیں رہا تھا مری بات کا یقیں
پھر یوں ہوا کہ مر کے دکھانا پڑا مجھے
اُس اجنبی سے ہاتھ ملانے کے واسطے
محفل میں سب سے ہاتھ ملانا پڑا مجھے







اسی کا شہر وہی مدعی وہی منصف
ہمیں یقیں تھا ہمارا قصور نکلے گا
۔
جس روز بے ادب ہوئے ، مشہور ہوگئے
جب تک سخن شناس رہے ، کچھ نہیں بنا


مزاج!مختلف ہیں چارہ گر،جوہیں میسر
مگر تنہائی ہر لمحہ رفاقت چاہتی ہے
.
یہ سناٹا تو جاں لیوا ہ اب دیوارو در کا
کسی سے بات کرنے کو طبیعت چاہتی ہے
.



کسی ایسے کی تلاش نہ کیجئے گا جو اجالوں میں ساتھ دیں
کسی ایسے کو ڈھوڈیئے گا جو اندھیروں میں ساتھ چلیں 🤗❤️

submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain