اب تو چُپ چاپ شام آتی ھے
پہلے چڑیوں کے شور ھوتے تھے۔
محبت سوز بھی ہے ساز بھی ہے
خموشی بھی ہے یہ آواز بھی ہے
دنیا میں ہوں دنیا کا طلب گار نہیں ہوں
بازار سے گزرا ہوں خریدار نہیں ہوں
دیکھا ہے زندگی کو کچھ اتنے قریب سے
چہرے تمام لگنے لگے ہیں عجیب سے
دنیا بس اس سے اور زیادہ نہیں ہے کچھ
کچھ روز ہیں گزارنے اور کچھ گزر گئے
اک خواب کا خیال ہے دنیا کہیں جسے
ہے اس میں اک طلسم تمنا کہیں جسے
وہی کرو جو دل کرے
وہ نہیں جو لوگ کہیں
کم ہی لکھتے ہیں مگر حال دل لکھتے ہیں
بس اپنے غموں سے دوسروں کے زخموں کو بھرتے ہیں
بے حسی شرط ہے جینے کیلئے
اور ہم کو احساس کی بیماری ہے
جنازہ رہبری کرتا ہے پیچھے چلنے والوں کی
انہیں وہ راستہ دکھاتا ہے جو وہ بھول بیٹھے ہیں
بے زبانوں سے ہمدردی کرنا نہ بھولو
یہ بغیر لفظوں کے دعائیں دیتے ہیں
فکر میں رہوگے تو خود جلو گے
بے فکر رہوگے تو دنیا جلے گی
جاننا چاہتے ہو مستقبل کیسا ہوگا
آج کے دن کو غور سے دیکھو
تم کیا کررہے ہو اور مقصد کیا ہے
دانشمندی کا تقاضا تو یہ ہے کہ جب اردگرد چھوٹے چھوٹے کان ہوں تو منہ سے بڑی بڑی باتیں نہ نکلیں
جو شخص آپ کو عزت نہیں دے سکتا اس سے محبت تو دور کسی بھی چیز کی توقع نہیں کی جا سکتی
ہمیشہ منفرد کردار رکھو جیسے نمک اس کی موجودگی محسوس نہیں ہوتی مگر اس کی غیر موجودگی تمام چیزوں کو بے ذائقہ بنا دیتی ہے
ناکامی کے اسباب ہمیشہ آدمی کے اندر ہوتے ہیں
مگر وہ انہیں دوسروں میں تلاش کرتا ہے
طوفان اور محبت دونوں ہی بہت یادگار ہوتے ہیں
فرق صرف اتنا ہے
طوفان میں مکان گر جاتے ہیں اور محبت میں انسان
شہرت کی بھوک تم کو کہاں لے کے آ گئی
تم محترم ہوئے بھی تو کردار بیچ کر
اگر کسی انسان کو تمہاری وجہ سے تکلیف ہوتی ہے
تو تمہارے سارے سجدے بیکار ہیں
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain