نہیں آئى ہے جو نسل اُسے ، آنے کا دکھ ہے
جو زنده ہیں اُنهیں جیئے جانے کا دکھ ہے
چند لوگ ہیں جو واقف ہیں مِرى اذیت سے
حساس دل ہوں ، مجهے گھرانے کا دکھ ہے
بےوفاؤں کى اس بستى میں آ کر کے
کچھ وفاداروں کو یاں آزمانے کا دکھ ہے
یونہى نہیں افسرده ہیں شہر والے سارے
اِک مجموعے میں اِنہیں ویرانے کا دکھ ہے
🖤
دنیا کچھ بھی چھین لے
اگر آپ خود کو نہ کھوئیں،
تو کچھ بھی نہیں کھویا
🖤✨
اب خساروں پہ بات کون کرے؟
اتنے ساروں پہ بات کون کرے؟
بات یوں ہے کہ یار دشمن ہیں
ایسے یاروں پہ بات کون کرے ؟
ہمیں دن میں جو اس نے دکھلائے
ایسے تاروں پہ بات کون کرے
🖤
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain