دکھاوا۔
اب کوئی آئے تو کہنا کہ۔ ۔ ۔ مسافر تو گیا
یہ بھی کہنا کہ بھلا اب بھی نہ جاتا لوگوں
راہ تکتے ہوئے پتھرا سی گئی تھی آنکھیں
آہ بھرتے ہوئے چھلنی ہوا سینہ لوگوں
کتنی اس شہر کے سخیوں کی سُنی تھی باتیں
ہم جو آئے تو کسی نے بھی نہ پوچھا لوگوں
سب کے سب مست رہے اپنے نہاں خانوں میں
کوئی کچھ بات مسافر کی بھی سُنتا لوگوں
ہونٹ جلتے تھے جو لیتا تھا کبھی آپ کا نام
اس طرح اور کسی کو نہ ستانا لوگوں
بند آنکھیں ہوئی جاتی ہیں، پساریں پاؤں
نیند سی نیند۔ ۔ ۔ ہمیں اب نہ جگانا لوگوں
کوئی خبر اسکی ہمیں ہو تو تمہیں بتلائیں
کون نگر ، کون گلی کون محلہ لوگوں
چند لفظوں کا معمہ تھا وہ الجھا سلجھا
اس نے تو نام بھی پورا نہ بتایا لوگوں
ابنِ انشاء 🙂♥
To logo'n meny kuch shairi likh li thi mukammal (dimagh me) phir achanak mera dheyan انشاء جی ki taraf chla gya or unki shairi بڑبڑاتے huay meri udasi ki lehar جھاگ ki trah beth gyi. Ab na مطلع yad na مقطع. Ab?
neend nagar ki wadi me... bcuz people said aap abhi normal ho, jb raat baat or neend teeno nhi ayengy aap normal nhi rho gi ✈
Hmari to koi value he nhi h logo'n 🙀
Aap log enjoy kren... Hm jaty hain 🌌🛌
Me: Aabi, Shairi sirf khoobsurti ki meeraas h?
Aabi: Betay, chup kr k aap ab so jao! nhi to km az km mujhy sonay do
Jeenay k liey socha he nhi
Drd smbhalnay hongy... ☺
Muskuraen to, muskuranay k
Qarz utarnay hongy... 🎶🎶
Caffeine addiction tamaam shud!
https://youtu.be/tAPVdPLCvYU
Sun Lo Na
27 March or bs
5 din or finally
Shukr Alhamdulillah
ایویں غصّہ نئی کری دا چن وے 💚
majboori h... 🙂
' بے نام '
سے اقتباسات۔
بابا، میں نے اپنی اولین تحاریر آپ کی نذر کیں، آپ کی خاطر میرے لب متبسم ہیں کہ یہ فرقت بھی ایک حقیقت ہے۔ اب فصلِ بہار ہے نا تو میں اپنا یہ خط فضا کے سپرد کرتی ہوں کہ خوش گفتار گلستاں سے مس ہوتے میرے پیغام کی تلخی کم ہو، فلک کی وسعتوں کے پار آپ تک پہنچ جاۓ۔
♥
بابا، میری کشتی کا بادبان اب کھلتا ہی نہیں، میں بھی ہواؤں کے رحم و کرم پر ہوں، خرسنگ کا منہدم ہونا تو میری مختاری ڈبو گیا۔
بابا میں آرزو کرتی ہوں، آپ کی شفقت کا عکس مجھ پہ پڑتا رہے، خدوخال کی تازگی مجھ میں گھلتی رہے، میں بے بس ہوں چاندنی کے پیڑ سے امڈتی ہوئی خوشبو کو میری روح ترستی ہے۔
بابا۔ ۔ اب میں قرطاس پر لہو بکھیرتی ہوں، آپ کو سناتی تو عنب کی مہکار نتھنوں سے ٹکراتی لیکن اب تو میں کسی کٹھ پتلی کے طور بس پڑھ دیتی ہوں بلا تاثر ، بلا تصنع، میں ڈرتی ہوں کہیں میرا قلم عرقِ نیم میں مت ڈبو دیا جائے۔
بابا، دل چاہتا ہے کہ آپ کو خط لکھوں۔ آپ کو اپنی داستان سناؤں، آپ کے انہماک کو پرکھوں۔ سو، میں لکھ رہی ہوں۔ ۔ ۔ پتا ہے بارش ہوئی تھی، رحمت والی۔ ۔ لیکن میرے پھول کھِلے بغیر مرجھا گئے۔ کشمکش کی گرہیں باندھی گئیں اور ان پر عداوت کا موم پگھلایا جا رہا ہے۔
چشمِ خونفشان۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain