حاصل یوں تو لاحاصل تھا
اصل، حقیقت خفی ہے گویا
رمز ہجر سے ہم تھے واقف
پھر بھی اندر زخم پرویا
دامن میرا یوں بھی خالی
اس پہ رنگِ ملال ڈبویا
گل کی آشا کو یوں سمجھو
ملن کی چاہ میں بیج تھا بویا
دنیا میری بس اتنی سی
اک کمرہ اور صدمہ ڈھویا
سلگی آنکھیں اور دل رویا
بن پاۓ پھر کیا کچھ کھویا
روگ۔
سب نامکمل ہے
اور ہم رائیگاں
شکلوں معصوم، دل دیاں سچياں نوں
دِتّی میں صلاحواں ہُن نِکے نِکے بچياں نوں
بندہ جِداں دا وی بنی پر جانی نئیں بنناں
وے توبہ توبہ میں تیری مستانی نئیں بنناں
Get well soon
Really worried about your health
بن جئے مر کے میں نے ہے دیکھا
پرداداری نہ رہی، بھید بھاؤ کیا کرنا
, _
بے تكلف سی ♥ حادثاتی لگتی ہے
ہوتا مژدہ بھی کوئی تو سنا کے کیا کرنا
بے زبانی ہی ہم کو راس ہے اب
وعدہ شکنی پہ شکوہ کیا کرنا
, _
زخم تازہ ہیں مت کریدو، بس
لیپ، پٹی کو چھوڑو ! کیا کرنا
بے خوابی ہے آنکھ کی زینت
اونگھ آئی تو لے کے کیا کرنا
, _
حالتِ زار پہ نہ تکیہ کرو۔ ۔ ۔
حال پرساں کو کہہ کے کیا کرنا
حوصلہ یک رخی تو نہ چلتا
آبا دانی کا پھر ہے کیا کرنا
, _
حالِ عمراں، خراب حالی ہے
چارہ جوئی میں دام کیا کرنا
خوشبوئے لحن رنگ رفتہ ہیں
حرف خوانی کا اب ہے کیا کرنا
, _
مندرِ من بھی تہی داماں و دست
رادھا نگری کا بھی ہے کیا کرنا
میں کہ سینے میں درد رکھتی ہوں
وه بھی لگتا ہے خاصا جذباتی
, _
حکمرانی میں اسکی کون جئے
وه اگرچہ، ذرا ہے نفسیاتی
, _
اب ♥ رنگ کیوں نہ ماند پڑے
دھوپ آٹھوں پہر ہے چلچلاتی
کٹھور ہو، میں تو تم سے ہوں واقف
یونہی تو نہ میں، گل کو سمجهاتی
, _
خود فریبی بھی اک حقیقت ہے
ضرب کاری بھی ہے مجازاتی
, _
حجرۂِ جاں تو کب کا خالی ہے
ورنہ جیتے تھے، کچھ خراباتی
بے اصولی میں کیسے جی لوں میں
سولی شبدوں کی مجھ کو چڑھاتی
, _
حال ہی میں تو تم کو ہے کھویا
جلد ہی قل ہوں میں بھی پڑھواتی
, _
دانستہ میں خود میں سمٹی ہوں
ورنہ تو حد سے میں ہی بڑھ جاتی
بن بھی جاۓ تو بن نہیں پاتی
دل جمعی من میں اب نہیں آتی
, _
بےبسی مسکراتی ہر دم ہے
جانے پھر کیوں نہیں ہے ہنس پاتی
, _
زندگانی کا ہے بھروسہ کیا
جاودانی مگر ہے مرواتی
میں حرفِ نامکمل ہوں
مجھے احساس یہ بھی ہے
مگر میں کیا کروں، خواہش
۔ ۔ ۔ سرتاب لگتا ہے♥
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain