Damadam.pk
mayaali33's posts | Damadam

mayaali33's posts:

mayaali33
 

🕋🕋🕋🕋 *﷽* 🕋🕋🕋🕋
📌 ~Reminder~
_اللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّعَلٰى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلٰى إِبْرَاهِيمَ وَعَلٰى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَّجٌِید_
_اللّٰهُمَّ بَارِكْ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّعَلٰى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلٰى إِبْرَاهِيمَ وَعَلٰى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَّجِيد_
🌷 *اسلامک میسج سروس* 🌷

mayaali33
 

*خوف خداایک ایسا چراغ ہے ،*
*جسکی روشنی میں نیکی اور بدی صاف نظر آتی ہے ،*
*"اللّٰه تعالیٰ"* کو ماننا اصل بات نہیں کیونکہ *"اللّٰه تعالیٰ"* اپنی قدرت اور شان سےخود کو منوالیتا ھے ،
*اصل بات تو اللّٰه کو منا لینے میں ھے ......!!!

mayaali33
 

*لوگوں کی پرواہ مت کریں آپکا کردار اللّہ کے نزدیک بہترین ہونا چاہیے. اس کے ہاں مقام بلند ہونا چاہیے جسے وہ اٹھائے اسے دنیا نہیں گرا سکتی جسے وہ گرائے اسے دنیا نہیں اٹھا سکتی. اس لیے اسی کی مان کر چلیں. اپنی زندگی کو اس کے مطابق ڈھال لیں آخر میں ہم ہوں گے اور ہمارا رب🤍💙🤍💛

mayaali33
 

یہ بیٹیاں بھی نا
چوڑی ٹوٹ جائے تو
رو رو کہ گھر سر پر اٹھا لیتی ہیں🥲
دل ٹوٹ جائے تو
سامنے بیٹھی ماں کو پتہ نہیں چلنے دیتیں💯
زرا سا ہاتھ کٹ جائے تو
سارا گھر خدمت کو کھڑا کر لیتی ہیں
روح دکھوں سے چھلنی ہو جائے
تو بھی اف نہیں کرتیں
اپنی پسند کا سوٹ نہ ملے تو
عید نہیں مناتیں💔
ایک ناپسندیدہ انسان کے ساتھ *چپ چاپ عمر گزار دیتی*
*ہیں کتنی نازک مگر بہت مضبوط ھوتی ہیں بیٹیاں.❤️🥀*

mayaali33
 

*شادی سے پہلے لڑکی کی وفا کا معاملہ اُس کے ماں باپ اور بھائیوں کے ساتھ ہے......... 🌼🌼🌼. کسی غیرمحرم کے ساتھ غیر شرعی تعلقات کو وفا کا نام دینا سراسر غلط اور بے حیائی ہے🥀۔*

mayaali33
 

✍️ *بہنوں کے نام۔۔*
عورت کی اصل مہارت یہ نہیں کہ وہ اچھا کھانا پکائے۔۔
بلکہ عورت کی اصل مہارت یہ ہے کہ وہ بچوں کی اچھی تربیت کرے۔۔انکو مضبوط ایمان والا بنائے۔۔۔انکو ادین کا مجاہد بنائے۔۔۔اور آنے والے فتنوں سے آگاہ کرے🤍🤍🤍

mayaali33
 

🤲
زندگی میں دین چھوڑ کر دنیا جہاں کی خوبیاں اگر یکجا ہو بھی جائیں تو ان سب خوبیوں کی کل قدر "زیرو" ہے۔
پس دین نہیں تو کچھ نہیں...!!🍂

mayaali33
 

*لازمی پڑھیں یقیناً ہمیں کچھ بھی معلوم نہیں ہے*💔🥲🥺

mayaali33
 

عباسی خلیفہ ابو جعفر منصور نے بھی اس مسجد کی مرمت کرائی۔ پہلی صلیبی جنگ کے بعد جب عیسائیوں کا بیت المقدس پر قبضہ ہو گیا تو انہوں نے مسجد اقصٰی میں بہت رد و بدل کیا۔ انہوں نے مسجد میں رہنے کے لیے کئی کمرے بنا لیے اور اس کا نام معبد سلیمان رکھا، نیز متعدد دیگر عمارتوں کا اضافہ کیا جو بطور جائے ضرورت اور اناج کی کوٹھیوں کے استعمال ہوتی تھیں۔ انہوں نے مسجد کے اندر اور مسجد کے ساتھ ساتھ گرجا بھی بنا لیا۔ سلطان صلاح الدین ایوبی نے 1187ء میں فتح بیت المقدس کے بعد مسجد اقصٰی کو عیسائیوں کے تمام نشانات سے پاک کیا اور محراب اور مسجد کو دوبارہ تعمیر کیا۔

mayaali33
 

جب عمر فاروق کے دور میں مسلمانوں نے بیت المقدس فتح کیا تو حضرت عمر نے شہر سے روانگی کے وقت صخرہ اور براق باندھنے کی جگہ کے قریب مسجد تعمیر کرنے کا حکم دیا جہاں انہوں نے اپنے ہمراہیوں سمیت نماز ادا کی تھی۔ مسجد اقصٰی سے بالکل قریب ہونے کی وجہ سے یہی مسجد بعد میں مسجد اقصٰی کہلائی کیونکہ قرآن مجید کی سورہ بنی اسرائیل کے آغاز میں اس مقام کو مسجد اقصٰی کہا گیا ہے۔ اس دور میں بہت سے صحابہ نے تبلیغ اسلام اور اشاعت دین کی خاطر بیت المقدس میں اقامت اختیار کی۔ مسجداقصٰی کا بانی حضرت یعقوب کو مانا جاتا ہے اور اس کی تجدید حضرت سلیمان نے کی۔ بعد میں خلیفہ عبد الملک بن مروان نے مسجد اقصٰی کی تعمیر شروع کرائی اور خلیفہ ولید بن عبد الملک نے اس کی تعمیر مکمل کی اور اس کی تزئین و آرائش کی۔ عباسی خلیفہ ابو جعفر منصور نے بھی اس مسجد کی مرمت کرائی۔ پہلی صلیبی

mayaali33
 

کی آنکھ ایک لمحے کے لیے بیدار ہوئی اور سانحے کے تقریبا ایک ہفتے بعد اسلامی ممالک نے موتمر عالم اسلامی (او آئی سی) قائم کر دی۔ تاہم 1973ء میں پاکستان کے شہر لاہور میں ہونے والے دوسرے اجلاس کے بعد سے 56 اسلامی ممالک کی یہ تنظیم غیر فعال ہو گئی۔
یہودی اس مسجد کو ہیکل سلیمانی کی جگہ تعمیر کردہ عبادت گاہ سمجھتے ہیں اور اسے گرا کر دوبارہ ہیکل سلیمانی تعمیر کرنا چاہتے ہیں حالانکہ وہ کبھی بھی بذریعہ دلیل اس کو ثابت نہیں کرسکے کہ ہیکل سلیمانی یہیں تعمیر تھا۔

mayaali33
 

یہودی اس مسجد کو ہیکل سلیمانی کی جگہ تعمیر کردہ عبادت گاہ سمجھتے ہیں اور اسے گرا کر دوبارہ ہیکل سلیمانی تعمیر کرنا چاہتے ہیں حالانکہ وہ کبھی بھی بذریعہ دلیل اس کو ثابت نہیں کرسکے کہ ہیکل سلیمانی یہیں تعمیر تھا۔اکیس اگست 1969ایک آسٹریلوی یہودی ڈینس مائیکل روحان نے قبلۂ اول کو آگ لگا دی جس سے مسجد اقصیٰ تین گھنٹے تک آگ کی لپیٹ میں رہی اور جنوب مشرقی جانب عین قبلہ کی طرف کا بڑا حصہ گر پڑا۔ محراب میں موجود منبر بھی نذر آتش ہو گیا جسے صلاح الدین ایوبی نے فتح بیت المقدس کے بعد نصب گیا تھا۔ صلاح الدین ایوبی نے قبلہ اول کی آزادی کے لیے تقریبا 16 جنگیں لڑیں اور ہر جنگ کے دوران وہ اس منبر کو اپنے ساتھ رکھتے تھے تا کہ فتح ہونے کے بعد اس کو مسجد میں نصب کریں۔
اس المناک واقعہ کے بعد خواب غفلت میں ڈوبی ہوئی امت مسلمہ کی آنکھ ایک لمحے کے لیے بیدار ہوئی ا

mayaali33
 

اکیس اگست 1969ایک آسٹریلوی یہودی ڈینس مائیکل روحان نے قبلۂ اول کو آگ لگا دی جس سے مسجد اقصیٰ تین گھنٹے تک آگ کی لپیٹ میں رہی اور جنوب مشرقی جانب عین قبلہ کی طرف کا بڑا حصہ گر پڑا۔ محراب میں موجود منبر بھی نذر آتش ہو گیا جسے صلاح الدین ایوبی نے فتح بیت المقدس کے بعد نصب گیا تھا۔ صلاح الدین ایوبی نے قبلہ اول کی آزادی کے لیے تقریبا 16 جنگیں لڑیں اور ہر جنگ کے دوران وہ اس منبر کو اپنے ساتھ رکھتے تھے تا کہ فتح ہونے کے بعد اس کو مسجد میں نصب کریں۔
اس المناک واقعہ کے بعد خواب غفلت میں ڈوبی ہوئی امت مسلمہ کی آنکھ ایک لمحے کے لیے بیدار ہوئی اور سانحے کے تقریبا ایک ہفتے بعد اسلامی ممالک نے موتمر عالم اسلامی (او آئی سی) قائم کر دی۔ تاہم 1973ء میں پاکستان کے شہر لاہور میں ہونے والے دوسرے اجلاس کے بعد سے 56 اسلامی ممالک کی یہ تنظیم غیر فعال ہو گئی۔
یہ

mayaali33
 

کی تائيد امام ابن تیمیہ کے اس بیان سے بھی ہوتی ہے کہ:
” مسجد اقصی اس ساری مسجد کا نام ہے جسے سليمان علیہ السلام نے تعمیر کیا تھا اور بعض لوگ اس مصلی یعنی نماز پڑھنے کی جگہ کو جسے عمر بن خطاب رضی اللہ تعالٰی عنہ نےاس کی اگلی جانب تعمیر کیا تھا اقصی کا نام دینے لگے ہیں ، اس جگہ میں جسے عمربن خطاب رضي اللہ تعالٰی عنہ نے تعمیر کیا تھا FC باقی ساری مسجد میں نماز پڑھنے سے افضل ہے۔

mayaali33
 

مسجد اقصی کے نام کا اطلاق پورے حرم قدسی پر ہوتا تھا جس میں سب عمارتیں جن میں اہم ترین قبۃ الصخرۃ ہے جو اسلامی طرز تعمیر کے شاندار نمونوں میں شامل ہے۔ تاہم آج کل یہ نام حرم کے جنوبی جانب والی بڑی مسجد کے بارے میں کہا جاتا ہے ۔
وہ مسجد جو نماز کی جگہ ہے وہ قبۃ الصخرۃ نہیں، لیکن آج کل قبہ کی تصاویر پھیلنے کی بنا پر اکثر مسلمان اسے ہی مسجد اقصیٰ خیال کرتے ہيں حالانکہ فی الواقع ایسی کوئی بات نہیں مسجد تو بڑے صحن کے جنوبی حصہ میں اور قبہ صحن کے وسط میں ایک اونچی جگہ پر واقع ہے۔
زمانہ قدیم میں مسجد کا اطلاق پورے صحن پرہو تا تھا اور اس کی تائيد امام ابن تیمیہ کے اس بیان سے بھی ہوتی ہے کہ:
” مسجد اقصی اس ساری مسجد کا نام ہے جسے سليمان علیہ السلام نے تعمیر کیا تھا اور بعض لوگ اس مصلی یعنی نماز پڑھنے کی جگہ کو جسے عمر بن خطاب رضی اللہ تعالٰی عنہ نے

mayaali33
 

میں واقع ہے جس پر اسرائیل کا قبضہ ہے۔ یہ یروشلم کی سب سے بڑی مسجد ہے جس میں 5 ہزار نمازیوں کی گنجائش ہے جبکہ مسجد کے صحن میں بھی ہزاروں افراد نماز ادا کرسکتے ہیں۔ 2000ء میں الاقصیٰ انتفاضہ کے آغاز کے بعد سے یہاں غیر مسلموں کا داخلہ ممنوع ہے

mayaali33
 

مطابق اس مسجد کو حضرت سلیمان علیہ السلام نے جنات سے تعمیر کرایا۔ لیکن اسے کلیتہً ہیکلِ سلیمانی قرار دینا تاریخی اعتبار سے غلط ہے۔ ہیکل کا لفظ رہائش گاہ ،محل یا دربار کے لئے استعمال ہوتا ہے۔گمان غالب ہے کہ نبی اللہ سلیمان علیہ السلام نے اپنی رہائش کا حجرہ بھی مسجد میں ہی بنا رکھا ہو اور اپنے متبعین کا اجتماع بھی مسجد میں ہی کرتے ہوں اس لحاظ سے اس مسجد کو ہیکل سلیمانی یعنی سلیمان علیہ السلام کا محل یا دربار کے نام سے منسوب کر دیا گیا ہو۔حالانکہ یہ مسجد فی الواقع زمین پر دوسری تعمیر ہونے والی مسجد ہے۔
مقامی مسلمان اسے المسجد الاقصیٰ یا حرم قدسی شریف (عربی: الحرم القدسی الشریف) کہتے ہیں۔ یہ مشرقی یروشلم میں واقع ہے جس پر اسرائیل کا قبضہ ہے۔ یہ یروشلم کی سب سے بڑی مسجد ہے جس میں 5 ہزار نمازیوں کی گنجائش ہے جبکہ مسجد کے صحن میں بھی ہزاروں افراد

mayaali33
 

اول اور خانہ کعبہ اور مسجد نبوی کے بعد تیسرا مقدس ترین مقام ہے۔مسجد اقصی حقیقت میں مسلمانوں کی میراث[2] ہے جو تاریخی اور مذہبی حقائق سے ثابت ہے مگر یہ جس جگہ پر تعمیر کی گئی , یہود کے موقف کے مطابق اِس جگہ پر پہلے سُلیمانی ہیکل تھی۔ مُسلمانوں کے یروشلیم شہر پر قبضہ کرنے کے بعد یہ مسجد تعمیر کی گئی۔حالانکہ کہ قرآن میں سفر معراج کے باب میں اس مسجد کا ذکر ہے۔ گویا یہ مسجد حضور ﷺ کے بعثت سے بھی پہلے موجود تھی۔ متعدد روایات کے مطابق خانہ کعبہ کے بعد دوسری عبادت گاہ الاقصٰی تعمیر ہوئی تھی۔ مسجد کا تعلق اللہ کی عبادت سے ہے اور ہر نبی کو عبادت کے لئے مسجد کی ضرورت تھی۔ یہاں تک درست ہے کہ موجودہ دور میں اس مسجد کی معروف نسبت حضرت سلیمان علیہ السلام کے ساتھ ہے حتیٰ کہ ایک روائت کے مطابق اس مسجد کو حضرت سلیمان علیہ السلام نے جنات سے تعمیر کرایا۔ لیکن

mayaali33
 

ایک روائت کے مطابق اس مسجد کو حضرت سلیمان علیہ السلام نے جنات سے تعمیر کرایا۔ لیکن اسے کلیتہً ہیکلِ سلیمانی قرار دینا تاریخی اعتبار سے غلط ہے۔ ہیکل کا لفظ رہائش گاہ ،محل یا دربار کے لئے استعمال ہوتا ہے۔گمان غالب ہے کہ نبی اللہ سلیمان علیہ السلام نے اپنی رہائش کا حجرہ بھی مسجد میں ہی بنا رکھا ہو اور اپنے متبعین کا اجتماع بھی مسجد میں ہی کرتے ہوں اس لحاظ سے اس مسجد کو ہیکل سلیمانی یعنی سلیمان علیہ السلام کا محل یا دربار کے نام سے منسوب کر دیا گیا ہو۔حالانکہ یہ مسجد فی الواقع زمین پر دوسری تعمیر ہونے والی مسجد ہے۔
مقامی مسلمان اسے المسجد الاقصیٰ یا حرم قدسی شریف (عربی: الحرم القدسی الشریف) کہتے ہیں۔ یہ مشرقی یروشلم میں واقع ہے جس پر اسرائیل کا قبضہ ہے۔ یہ یروشلم کی سب سے بڑی مسجد ہے جس میں 5 ہزار نمازیوں کی گنجائش ہے جبکہ مسجد کے صحن میں بھی

mayaali33
 

مسجد اقصی مسلمانوں کا قبلہ اول اور خانہ کعبہ اور مسجد نبوی کے بعد تیسرا مقدس ترین مقام ہے۔مسجد اقصی حقیقت میں مسلمانوں کی میراث[2] ہے جو تاریخی اور مذہبی حقائق سے ثابت ہے مگر یہ جس جگہ پر تعمیر کی گئی , یہود کے موقف کے مطابق اِس جگہ پر پہلے سُلیمانی ہیکل تھی۔ مُسلمانوں کے یروشلیم شہر پر قبضہ کرنے کے بعد یہ مسجد تعمیر کی گئی۔حالانکہ کہ قرآن میں سفر معراج کے باب میں اس مسجد کا ذکر ہے۔ گویا یہ مسجد حضور ﷺ کے بعثت سے بھی پہلے موجود تھی۔ متعدد روایات کے مطابق خانہ کعبہ کے بعد دوسری عبادت گاہ الاقصٰی تعمیر ہوئی تھی۔ مسجد کا تعلق اللہ کی عبادت سے ہے اور ہر نبی کو عبادت کے لئے مسجد کی ضرورت تھی۔ یہاں تک درست ہے کہ موجودہ دور میں اس مسجد کی معروف نسبت حضرت سلیمان علیہ السلام کے ساتھ ہے حتیٰ کہ ایک روائت کے مطابق اس مسجد کو حضرت سلیمان علیہ السلام نے