بَدن میں اُتریں تھکن کے سائے تو نیند آئے یہ دِل کہانی کوئی سُنائے تو نیند آئے بُجھی بُجھی رات کی ہتھیلی پہ مُسکرا کر چراغِ وعدہ، کوئی جلائے تو نیند آئے ہَوا کی خواہش پہ کون آنکھیں اُجاڑتا ہے دِیے کی لو خود سے تھر تھرائے تو نیند آئے تمام شب جاگتی خموشی نے اُس کو سوچا وہ زیرِ لب گیت کوئی گنگنائے تو نیند آئے بَس ایک آنسو بہت ہے مُحسنؔ کے جاگنے کو یہ اِک سِتارہ، کوئی بُجھائے تو نیند آئے محسن نقوی~
مری دنیا بہت تیزی سے خالی ہو رہی ہے عجب مشکل ہے میری کسی کی آنکھ میں ہے کون سا چہرہ مرا یہ بھول جاتا ہوں مگر الزام دینا حافظے کو بھی غلط ہوگا یہ ممکن ہی نہیں ہے کوئی اپنے سارے چہرے یاد رکھ پائے نتیجہ یہ کہ ہر جاتے ہوئے لمحے کے ہمراہ مری تنہائی بڑھتی جا رہی ہے میں اپنا ایک چہرہ بھولتا ہوں اور تعلق ختم ہو جاتا ہے کوئی شارق کیفی~
خوب پہچان لو اسرار ہوں میں جنس الفت کا طلب گار ہوں میں عشق ہی عشق ہے دنیا میری فتنۂ عقل سے بیزار ہوں میں زندگی کیا ہے گناہ آدم زندگی ہے تو گنہ گار ہوں میں اسرار الحق مجاز~
پاکستان نہ نور ہے اور نہ خدا کے رازوں میں سے کوئی راز ہے۔ یہ لاقانونیت، بدانتظامی، کرپشن، منہ زور اداروں، بیروزگاری اور بھیک کے عذابوں میں مبتلا دنیا کا ایک خطہ ہے۔ ہماری بربادی میں ان روحانی پیشن گوئیوں اور جملے بازیوں نے اہم کردار ادا کیا ھے۔ صولت پاشا~
"تین منظر" تصور شوخیاں مضطر نگاہ دیدۂ سرشار میں عشرتیں خوابیدہ رنگ غازۂ رخسار میں سرخ ہونٹوں پر تبسم کی ضیائیں جس طرح یاسمن کے پھول ڈوبے ہوں مئے گلنار میں سامنا چھنتی ہوئی نظروں سے جذبات کی دنیائیں بے خوابیاں افسانے مہتاب تمنائیں کچھ الجھی ہوئی باتیں کچھ بہکے ہوئے نغمے کچھ اشک جو آنکھوں سے بے وجہ چھلک جائیں رخصت فسردہ رخ لبوں پر اک نیاز آمیز خاموشی تبسم مضمحل تھا مرمریں ہاتھوں میں لرزش تھی وہ کیسی بے کسی تھی تیری پر تمکیں نگاہوں میں وہ کیا دکھ تھا تری سہمی ہوئی خاموش آہوں میں۔ فیض احمد فیض~
ہم تم سے چشم رکھتے تھے، دلدار! یاں بہت سو، التفات کم ہے، دل آزاریاں بہت دیکھیں تو کیا دکھائے یہ افراطِ اشتیاق لگتی ہیں تیری آنکھیں ہمیں پیاریاں بہت جب تک ملی جلی سی جفائیں تھیں، اُٹھ سکیں کرنے لگے ہو اب تو ستم گاریاں بہت آزار میں تو عشق کے جاتا ہے بھول جی یوں تو ہوئی تھیں یاد میں، بیماریاں بہت شکوہ خراب ہونے کا کیا چاہنے میں میر! ایسی تو اے عزیز! ہیں یاں خواریاں بہت میر تقی میر~
The bottom line is you really can’t count on people to motivate & build you up in life. The truth is everyone is so caught up in their own lives that they have little or no time for others. Learn to encourage yourself but remember not to leave the Almighty out of the equation. ~MUFTI MENK🧡