سوچو اور سوچنے کی نیک نیت ڈالو کہ دوسرے جو کچھ سوچ رہے ہیں وہ بھی سچ ہوسکتا ہے نہ تم آسمان سے اترے ہو اور نہ تمہارے حریف۔
جون ایلیا~
رنگ کب تک کسی چہرے کو سجا کر رکھیں؟
مگر مجھ کو یہ غم ہے
کہ جب میں مروں گا
یہ سب چاند ، تارے ، بہاریں ، خزائیں
بدلتے ہوئے موسموں کے ترانے
تیرا حُسن ، دنیا کے رنگیں فسانے
یہ سب مل کر زندہ رہیں گے
فقط میری اشک آلود ، آنکھیں نہ ہوں گی
منیر نیازی~
وقت گزرا ہوا گزارا ہے۔
بڑے سکون سے ہر شخص اک عذاب میں ہے۔
PROBLEM IS, NOBODY CAN CONTROL THE DREAMS THEY HAVE.
-NARCOS📺
تب ہم دونوں وقت چرا کر لاتے تھے
اب ملتے ہیں۔ ۔
جب بھی فرصت ہوتی ہے
جاوید اختر~
سورج تھا میرے سر پے مگر رات ہوگئی۔
ضبط کا عہد بھی ہے شوق کا پیمان بھی ہے
عہد و پیماں سے گزر جانے کو جی چاہتا ہے
درد اتنا ہے کہ ہر رگ میں ہے محشر برپا
اور سکوں ایسا کہ مر جانے کو جی چاہتا ہے
فیض احمد فیض~
اُس کو تشبیہ دیتا بھی تو کس سے میں
لفظ تھے ہی نہیں
میں نے تھک کر لُغت بند کی اور پھر
دیر تک کھڑکی کھولے کھڑا
سوچتا ہی رہا
سوچتے سوچتے زہن تک تھک گیا
اور تھک ہار کر میں نے اُس سے کہا
حُسن کے تاجور
باعثِ شاعری
کوئی شے تیری تشبیہ ہے ہی نہیں
اُس کی تصویر کے رُو بہ رُو دیر تک ہاتھ جوڑے ہوئے
اپنی کم مائیگی اور ادراک پر جُملے کستا رہا
اور ندامت سے نظریں جُھکائے کھڑا
اُس کو پھولوں سے تشبیہ دیتے ہوئے
رات میں دیر تک خود بھی ہنستا رہا
میثم علی آغا~
ہم عموماً کسی شخص سے نہیں، اس شخص کو لے کر اپنے تراشے ہوۓ تخیل سے محبت کرتے ہیں۔
مستنصر حسین تارڑ~
For every pain you endure,
For every fear that grips your heart,
For every worry that keeps you awake,
For every loss that you grieve over,
For anything & everything that you can’t handle,
Leave it to the Lord of the Worlds.
He’s the best disposer of our affairs.
~MUFTI MENK🧡
کیا پوسٹ کیا جائے ___ مواد ہی نہیں مل رہا۔
°-°
ہم ہی فارغ نہ ہوئے موسمِ تنہائی سے۔
دو حرف تسلّی کے جس نے بھی کہے، اُس کو
افسانہ سُنا ڈالا، تصویر دکھا ڈالی
خورشید رضوی~
دل سہما ہوا سا ہے
تو پھر تم کم ہی یاد آؤ
متاعِ دل، متاعِ جاں تو پھر تم کم ہی یاد آؤ
بہت کچھ بہہ گیا ہے سیلِ ماہ و سال میں اب تک
سبھی کچھ تو نہ بہہ جائے
کہ میرے پاس رہ بھی کیا گیا ہے
کچھ تو رہ جائے
جون ایلیاء~
جہاں پہ تم سانس لے رہی ہو___خوشی کہیں دُور اُن زمینوں پہ رہ گئی ہے۔
تعلق میں اخلاصِ قلب معتبر ہے، کثرتِ ملاقات نہیں۔
دلبری ٹھہرا زبانِ خلق کھلوانے کا نام
اب نہیں لیتے پری رُو زلف بکھرانے کا نام
اب کسی لیلیٰ کو بھی اقرارِ محبوبی نہیں
ان دنوں بدنام ہے ہر ایک دیوانے کا نام
فیض احمد فیض~
زنداں کی ایک شام۔ ۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain