پرانے کام پہ جانے کا سوچ کر خوش ہوں نئے لباس پہ خوشبو نئی لگاتے ہوئے ردھم بناتی ہوئی انگلیاں وہ ٹیبل پر میں رو رہا تھا کوئی گیت گنگناتے ہوئے تمام رات خدا سے مذاکرات کے بعد فقیر ہسنے لگے جھولیاں اٹھاتے ہوئے جہانزیب ساحر~
We are all facing the storms of life but we are not all in the same boat. Some have fancy yachts and vessels. Others are rowing in canoes. Some can’t keep afloat and are drowning. Be kind to those who cross your path. You’ve no idea what they’re going through. ~MUFTI MENK🧡
کس طرح عارضِ محبوب کا شفاف بلور یک بیک بادہء احمر سے دہک جاتا ہے کیسے گلچیں کے لیے جھکتی ہے خود شاخِ گلاب کس طرح رات کا ایوان مہک جاتا ہے یونہی گاتا رہوں، گاتا رہوں تیری خاطر گیت بنتا رہوں، بیٹھا رہوں تیری خاطر یہ مرے گیت ترے دکھ کا مداوا ہی نہیں نغمہ جراح نہیں، مونس و غم خوار سہی گیت نشتر تو نہیں، مرہمِ آزار سہی تیرے آزار کا چارہ نہیں، نشتر کے سوا اور یہ سفاک مسیحا مرے قبضے میں نہیں اس جہاں کے کسی ذی روح کے قبضے میں نہیں ہاں مگر تیرے سوا، تیرے سوا، تیرے سوا فیض احمد فیض~
"مرے ہمدم، مرے دوست" گر مجھے اس کا یقیں ہو مرے ہمدم، مرے دوست گر مجھے اس کا یقیں ہو کہ ترے دل کی تھکن تیری آنکھوں کی اداسی، ترے سینے کی جلن میری دلجوئی، مرے پیار سے مت جائے گی گرمرا حرفِ تسلی وہ دوا ہو جس سے جی اٹھے پھر ترا اُجڑا ہوا بے نور دماغ تیری پیشانی سے دھل جائیں یہ تذلیل کے داغ تیری بیمار جوانی کو شفا ہو جائے گر مجھے اس کا یقیں ہو مرے ہمدم، مرے دوست روز و شب، شام و سحر میں تجھےبہلاتا رہوں میں تجھے گیت سناتا رہوں ہلکے، شیریں، آبشاروں کے، بہاروں کے ، چمن زاروں کے گیت آمدِ صبح کے، مہتاب کے، سیاروں کے گیت تجھ سے میں حسن و محبت کی حکایات کہوں کیسے مغرور حسیناؤں کے برفاب سے جسم گرم ہاتھوں کی حرارت سے پگھل جاتے ہیں کیسے اک چہرے کے ٹھہرے ہوئے مانوس نقوش دیکھتے دیکھتے یک لخت بدل جاتے ہیں ' جاری ہے '
جہاں تک میں سوچ رکھتا ہوں ایک اندازے سے، ہمارا مستقبل ان حال کے دنوں سے کہی زیادہ ہمارے خلاف ہو جائے گا۔ چاہے ہم اپنے آج کو جتنا بھی اچھے سے ترتیب دے کر سمبھالتے رہیں۔
اناللہ واناالیہ راجعون علم و ادب کا درخشندہ ستارہ ضیاء محی الدین صاحب بھی داغ مفارقت دے گئے۔ اردو کیوں اتنی میٹھی زبان ہے ضیاء محی الدین صاحب کو سنیں تو جواب ملے گا۔ کیا بہترین لہجہ اور آواز تھی۔ صحیح معنوں میں اردو ادب کی چاشنی سے ضیا صاحب نے روشناس کرایا تھا۔ ضیاء صاحب کا لہجہ ادب کا بھرپور عکاس ہوا کرتا تھا۔ اللہ پاک درجات بلند فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے۔ آمین THANKYOUSIR._.
تم مرے پاس رہو مرے قاتل، مرے دل دار مرے پاس رہو جس گھڑی رات چلے۔ ۔ جب کوئی بات بنائے نہ بنے جب نہ کوئی بات چلے جس گھڑی رات چلے جس گھڑی ماتمی سنسان سیہ رات چلے پاس رہو۔ ۔ مرے قاتل، مرے دل دار مرے پاس رہو فیض احمد فیض~