Damadam.pk
mibeesah's posts | Damadam

mibeesah's posts:

mibeesah
 

بُرا نہ مانیے، آج دنیا کی سب سے بڑی منافق قوم پاکستان میں بستی ہے۔
ڈاکٹر اسرار احمد صاحب~

mibeesah
 

"مجھے مت بتانا"
مجھے مت بتانا
کہ تم نے مجھے چھوڑنے کا ارادہ کیا تھا
تو کیوں اور کس وجہ سے
ابھی تو تمہارے بچھڑنے کا دکھ بھی نہیں کم ہوا
ابھی تو میں
باتوں کے وعدوں کے شہر طلسمات میں
آنکھ پر خوش گمانی کی پٹی لیے
تم کو پیڑوں کے پیچھے درختوں کے جھنڈ
اور دیوار کی پشت پر ڈھونڈنے میں مگن ہوں
کہیں پر تمہاری صدا اور کہیں پر تمہاری مہک
مجھ پہ ہنسنے میں مصروف ہے
ابھی تک تمہاری ہنسی سے نبرد آزما ہوں
اور اس جنگ میں میرا ہتھیار
اپنی وفا پر بھروسہ ہے اور کچھ نہیں
اسے کند کرنے کی کوشش نہ کرنا
مجھے مت بتانا
پروین شاکر~

mibeesah
 

دھڑکنِ دل کا شور ہے۔

mibeesah
 

زندگی، اے زندگی
کتنے سائے محوِ رقص
تیرے در کے پردہ گُل فام پر
کتنے سائے، کتنے عکس
کتنے پیکر محوِ رقص
اور اک تو کہنیاں ٹیکے خم ایام پر
ہونٹ رکھ کر جام پر
سن رہی ہے ناچتی صدیوں کا آہنگِ قدم
جاوداں خوشیوں کی بجتی گتکڑی کے زیر و بم
آنچلوں کی جھم جھماہٹ، پائلوں کی چھم چھمم
اِس طرف، باہر، سرِ کوئے عدم
ایک طوفاں، ایک سیلِ بے اماں
ڈوبنے کو ہیں مرے شام و سحر کی کشتیاں
اے نگارِ دلستاں
اپنی نٹ کھٹ انکھڑیوں سے میری جانب جھانک بھی
زندگی، اے زندگی
مجید امجد~

mibeesah
 

"زندگی، اے زندگی"
خرقہ پوش و پا بہ گِل
میں کھڑا ہوں، تیرے در پر، زندگی
ملتجی و مضمحل
خرقہ پوش و پابہ گل
اے جہانِ خار و خس کی روشنی
زندگی، اے زندگی
میں ترے در پر چمکتی چلمنوں کی اوٹ سے
سن رہا ہوں قہقہوں کے دھیمے دھیمے زمزمے
کھنکھناتی پیالیوں کے شور میں ڈوبے ہوئے
گرم، گہری، گفتگو کے سلسلے
منقل آتش بجاں کے متصل
اور اِدھر، باہر گلی میں، خرقہ پوش و پابہ گِل
میں کہ اک لمحے کا دل
جس کی ہر دھڑکن میں گونجے دو جہاں کی تیرگی
(جاری ہے)

mibeesah
 

ﮐﮩﺎﮞ ہے ﺗﻮ ﮐﮧ ﺗﺠﮭﮯ ﺣﺎﻝِ ﺩﻟﺒﺮﺍﮞ ﻟﮑﮭﻮﮞ۔
🖤

mibeesah
 

تُو آشنائے شدتِ غم ہو تو کچھ کہوں
کِتنا بڑا عذاب ہے جینا ترے بغیر
باقی احمد پوری~

mibeesah
 

ہر ظلم تیرا یاد ہے___میں گجنی تو نہیں ہوں
🌚

mibeesah
 

🖤کچی مٹی کی خوشبو

mibeesah
 

اس قدر پیار سے اے جان جہاں رکھا ہے
دل کے رخسار پہ اس وقت تری یاد نے ہات
یوں گماں ہوتا ہے گرچہ ہے ابھی صبح فراق
ڈھل گیا ہجر کا دن آ بھی گئی وصل کی رات
فیض احمد فیض~

mibeesah
 

اٹھ رہی ہے کہیں قربت سے تری سانس کی آنچ
اپنی خوشبو میں سلگتی ہوئی مدھم مدھم
دور افق پار چمکتی ہوئی قطرہ قطرہ
گر رہی ہے تری دل دار نظر کی شبنم

mibeesah
 

دشت تنہائی میں اے جان جہاں لرزاں ہیں
تیری آواز کے سائے ترے ہونٹوں کے سراب
دشت تنہائی میں دوری کے خس و خاک تلے
کھل رہے ہیں ترے پہلو کے سمن اور گلاب

mibeesah
 

لوگوں کو ایسی نمازیں حاصل ہوگئی ہیں جن کے ساتھ کبر اور حسد جمع ہوسکتا ہے۔ لوگوں کو ایسے روزے معلوم ہوگئے ہیں جو جھوٹ ، ظلم اور دوسروں کے حقوق کھانے سے فاسد نہیں ہوتے۔ لوگوں کو ایسا دین ہاتھ آگیا ہے جو صرف بحث و مباحثہ کرنے کے لئے ہے نہ کہ عمل کرنے کے لئے۔
مولانا وحید الدین خاں~

mibeesah
 

جب تُمہارا نفس اور شیطان تمہیں وسوسے دِلوائے کہ ؛ تُمہاری دُعائوں کا کوئی فائدہ نہیں ہونے والا تو خود سے وہی کہو جو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے کہا تھا کہ ؛ میں صرف اپنے پروردگار کو پُکارتا رہوں گا ، مُجھے یقین ہے کہ ؛ میں اپنے پروردگار سے مانگ کر کبھی محروم نہ رہوں گا!۔
( سورة مریم ۴۸ )

mibeesah
 

چاند ایسا حسین، کہ چُھونے کو دل چاہے۔

mibeesah
 

مرے اندر سمندر کی سی گہرائی ہے
دریاؤں سی شورش ہے
یہ صحراؤں سی پہنائی ہے
طوفانوں سی طاقت ہے
اسی کو شانت رکھنے کے لیے ہر دم
میں کمرے میں پڑا دیوار تکتا ہوں
مجھے جس شے سے بھی تحریک ملتی ہو
میں اس سے دور رہتا ہوں
مگر برسوں ریاضت بعی مرے کچھ کام نہ آئی
وه کیسی جادوئی آنکھیں ہیں کہ سینہ دہکتا ہے
میں چاہے برف کی قاشیں نگل جاؤں
مجھے راحت نہیں ملتی
سرمد سروش~

mibeesah
 

"آتش کا پرکالہ"
یہ کیسی لادوا سوزش ہے سینے میں
زباں پر برف کی قاشوں کو پگهلاؤں
بھلے مینتهول مائع کی بھری شیشی غٹک جاؤں
مجھے راحت نہیں ملتی
مرے دل کی جگہ آتش کا پرکالہ دهڑکتا ہے
ہر اک شریان سے پگھلا ہوا لاوا گزرتا ہے
عجب وحشت کا عالم ہے
کہیں میں کچھ بھیانک ہی نہ کر جاؤں
جبلی خوف بھی میری نگہبانی نہیں کرتا
تمہیں کہ دو کہ ایسے میں مجھے کیا روک پاۓ گا
۔ ۔ ۔

mibeesah
 

یہ جو آئینہ ہے ___ دیکھوں تو خلا دِکھتا ہے

mibeesah
 

رات ٹوٹ پڑتی ہے جب سکوت زنداں پر
تم مرے خیالوں میں چھپ کے گنگناتے ہو
احمد ندیم قاسمی~

mibeesah
 

بے دلی کیا یوں ہی دن گزر جائیں گے
صرف زندہ رہے ہم تو مر جائیں گے
رقص ہے رنگ پر رنگ ہم رقص ہیں
سب بچھڑ جائیں گے سب بکھر جائیں گے
یہ خراباتیان خرد باختہ
صبح ہوتے ہی سب کام پر جائیں گے
کتنی دل کش ہو تم کتنا دلجو ہوں میں
کیا ستم ہے کہ ہم لوگ مر جائیں گے
ہے غنیمت کہ اسرار ہستی سے ہم
بے خبر آئے ہیں بے خبر جائیں گے
جون ایلیا~