اس دنیا میں جوانی کی دہلیز پر قدم رکھنے والے ایک ٹین ایجر لڑکے کی احساسات سے زیادہ خالص کچھ بھی نہیں میں کسی بھی انسان کے خلوص پر شک کرسکتا ہوں سوائے اس نوجوان جوڑے کے جو پہلی مرتبہ ایک دوسرے کی محبت میں گرفتار ہوئے ہو۔ ان کی خوشیاں کتنی محدود ہوتی ہیں ان کے جذبات کتنے پاک ہوتے ہیں۔ ایک پل میں وہ صدیوں کی خوشیاں سمیٹ لیتے ہیں وہ معاشرے کے بنائیں گھٹیا قوانین کو پاؤں تلے روندتے فطرت جبلت کو فالو کرتے ہیں۔ اپنے ہونے کے احساس کا جشن مناتے ہیں اور لاشعوری طور پر اس دن پر لعنت بھیجتے ہیں جس دن انسان نے تہذیب نامی ڈھکوسلے کا آغاز کیا تھا۔
رفیع خان~
یہ اور بات کہ محشر میں ہوگا اس کا ظُہور
وہ افتخارِ شفاعت ازل سے رکھتے ہیں
یہ اور بات انہیں رُوبرُو نہیں دیکھا
ہم اپنے دل میں وہ صورت ازل سے رکھتے ہیں
ڈاکٹر ریاض مجید
میرے چِہرے کی یہ مجال کہاں
آپ کی یاد مُسکراتی ہے
فہمی بدایونی💚
اگر بخشے زہے قسمت ، نہ بخشے تو شکایت کیا
سر تسلیم خم ہے جو مزاجِ یار میں آئے
نواب علی اصغر
ایک ملال کی گرد سمیٹے میں نے خود کو پار کیا
کیسے کیسے وصل گُزارے ہجر کا زخم چھپانے میں
عزم بہزاد
آپ سب خوب صورت ہیں۔ کسی نہ کسی طرح لیکن آپ سب خوب صورت ہیں۔
🥀
"ندامت"
تجھ سے دامن چھڑا کے بھاگا تھا
سخت افسوس ہے مجھے اس کا
میں ترے ہاتھ کیوں نہیں آیا؟
محمد طٰہٰ ابراہیم~
لب تک آئی تھی شکایت کہ محبت نے کہا
دیکھ پچھتائے گا، خاموش ! یہ دستور نہیں
داغ دہلوی🖤
مجنوں سے پوچھا گیا
بنو اُمیہ اور بنو ہاشم ان میں سے خلافت کا زیادہ حق دار کون تھا؟
اُس نے جواب دیا
"لیلیٰ"
💕
جب غريب لوگ خودکشیاں کرنے لگیں گے تو سرمایہ دار رسی بنانے اور بیچنے کا دھندہ شروع کر دیں گے۔
کارل مارکس~
سورج جو ڈھلا تو سایے کی صورت بدل گئی
اگر تم زندگی کے قلب تک پہنچ جاؤ
تو ہر چیز میں تمیں حسن و جمال کے جلوے نظر آئیں گے۔
یہاں تک کہ ان آنکھوں میں بھی جو مشاہدہ و جمال سے مخروم ہیں
✨🖤
تمہارے دیس میں آیا ہوں دوستو اب کے
نہ ساز و نغمہ کی محفل نہ شاعری کے لئے
اگر تمہاری انا ہی کا ہے سوال تو پھر
چلو میں ہاتھ بڑھاتا ہوں دوستی کے لئے
احمد فراز
ہر شے جہاں حسین تھی
ہم تُم تھے اجنبی
اُس موڑ سے شروع کرے پھر سے یہ زندگی
🎶🌸
دل تو جیسے دھیرے دهیرے ختم ہی ہورہا ہو
._.
اس کا موڈ بھی ایک پہاڑی رستہ ہے
اگلے موڑ پہ جانے کیسا منظر ہو
عنبرین صلاح الدین💚
الفاظ میں نہ ڈھونڈ مری بے قراریاں
اے بے خبر!!زباں نہیں، دل بے قرار ہے
خمار بارہ بنکوی
راحت جاں سے تو یہ دل کا وبال اچھا ہے
اس نے پوچھا تو ہے اتنا ترا حال اچھا ہے
ماہ اچھا ہے بہت ہی نہ یہ سال اچھا ہے
پھر بھی ہر ایک سے کہتا ہوں کہ حال اچھا ہے
ترے آنے سے کوئی ہوش رہے یا نہ رہے
اب تلک تو ترے بیمار کا حال اچھا ہے
یہ بھی ممکن ہے تری بات ہی بن جائے کوئی
اسے دے دے کوئی اچھی سی مثال اچھا ہے
دائیں رخسار پہ آتش کی چمک وجہ جمال
بائیں رخسار کی آغوش میں خال اچھا ہے
آؤ پھر دل کے سمندر کی طرف لوٹ چلیں
وہی پانی وہی مچھلی وہی جال اچھا ہے
کوئی دینار نہ درہم نہ ریال اچھا ہے
جو ضرورت میں ہو موجود وہ مال اچھا ہے
کیوں پرکھتے ہو سوالوں سے جوابوں کو عدیمؔ
ہونٹ اچھے ہوں تو سمجھو کہ سوال اچھا ہے
عدیم ہاشمی
کتنا نازک ہے خدا رکھے محبت کا مزاج
اب تسلی بھی دل آزار ہوئی جاتی ہے
جب سے چھینی ہے تری یاد نے نیند آنکھوں کی
دل کی جو حس ہے وہ بیدار ہوئی جاتی ہے
صاف گوئی سراج لکھنوی
EVERYWHERE FEELS LIKE HOME TO ME WHEN I THINK OF YOU.
- SOYEN
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain