ﭘﮭﺮ ﺁﺝ ﺳﺮ ﺷﺎﻡ ﻣﯿﮟ ﮐﭽﮫ ﺳﻮﭺ ﺭﮨﺎ ﮨﻮﮞ
YEH SUKOOT-E-MARG HAY KIS LIAY? MAIN JAWAB DOON TU SAWAL KAR...
ﻧﻘﺶِ ﮐُﮩﻦ
ﺷﺎﻧﻮﮞ ﭘﮧ ﮐﺲ ﮐﮯ ﺍﺷﮏ ﺑﮩﺎﯾﺎ ﮐﺮﯾﮟ ﮔﯽ ﺁﭖ ؟
ﺭُﻭﭨﮭﮯ ﮔﺎ ﮐﻮﻥ ؟ ﮐﺲ ﮐﻮ ﻣﻨﺎﯾﺎ ﮐﺮﯾﮟ ﮔﯽ ﺁﭖ؟
ﻭﮦ ﺟﺎ ﺭﮨﺎ ﮬﮯ ﺻُﺒﺢِ ﻣُﺤﺒﺖ ﮐﺎ ﮐﺎﺭﻭﺍﮞ
ﺍﺏ ﺷﺎﻡ ﮐﻮ ﮐﮩﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﻧﮧ ﺟﺎﯾﺎ ﮐﺮﯾﮟ ﮔﯽ ﺁﭖ
"اُن کا جواب"
جب آپ کو قریب نہ پایا کروں گی میں
رُوٹھوں گی خود سے، خود کو منایا کروں گی میں
اب میرے آنسوؤں کی پناہیں نہیں رہیں
اب اپنے آنسوؤں کو چھپایا کروں گی میں
رخصت ہوا ہے صبحِ محبت کا کارواں
اب کس کے پاس شام کو جایا کروں گی میں
حضرت ﺟﻮﻥ ﺍﯾﻠﯿﺎ💚
میں تمھیں یاد کر رہا تھا
جب درخت خاموش تھے
اور بادل شور کر رہے تھے
میں تمھیں یاد کر رہا تھا
جب عورتیں آگ روشن کر رہی تھیں
میں تمھیں یاد کر رہا تھا
جب میدان سے ایک بچے کا جنازہ گزر رہا تھا
میں تمھیں یاد کر رہا تھا
جب قیدیوں کی گاڑی عدالت کے سامنے کھڑی تھی
میں تمھیں یاد کر رہا تھا
جب لوگ عبادت گاہوں کی طرف جا رہے تھے
میں تمھیں یاد کر رہا تھا
جب دنیا میں ہر شخص کے پاس ایک نہ ایک کام تھا
میں تمھیں یاد کر رہا تھا
ثروت حسین
محبت درمیانی آنچ پر پکتی ہے ۔ ۔
اکیلے رہنے کی عادت ہی نہ پڑ جائے ہمیں ۔ ۔
کھنچے خود بخود جانب طور موسی
کشش تیری اے شوق دیدار کیا تھی
علامہ اقبال
یہاں تک کہ شام ہو جاتی ہے
پرندوں اور بادلوں سے خالی آسمان کے نیچے کسی دور دراز اسٹیشن کے برآمدے میں ریت بھری بالٹیاں اور ایک بھاری زنجیر...جنگلے کو تھام کر پھیلتی ہوئی بیلیں، رُکی ہوئی مال گاڑی کے پہیے اور پتھروں کی ابدی خاموشی میں قریب آتی ہوئی یاد، کبھی کبھی چمکنے والی بجلی کی چکاچوند میں آبائی مکان کی جھلک، جہاں کیاریوں کے پاس ایک بیلچہ بارشوں میں بھیگ رہا ہے...
کوئی ہمارا نام لے کر پکارتا ہے، کیا وہ لڑکی اب بھی کسی کھڑکی پر کہنیاں ٹکائے ہمیں اداسیوں کے سرسراتے جھنڈ سے گزرتے دیکھ سکتی ہے... یہاں تک کہ شام ہو جاتی ہے۔
ثروت حسین
عاشقانِ او ز خوباں خوب تر
خوشتر و زیباتر و محبوب تر
دل ز عشقِ او توانا می شود
خاک ہمدوشِ ثرؔیا می شود
اقبال
حضورﷺکے عاشق حسینوں سے بھی زیادہ حسین ہوتے ہیں
وہ کہیں زیادہ حسین عمدہ،زیبااور محبوب ہوتے ہیں
دل حضورﷺکے عشق سے قوی اور مضبوط ہوتا ہے
اور خاک بھی ثریا کے ہم پلہ ہو جاتی ہے
تم دل میں ہو تو دولتِ کونین گھر میں ہے
💚
میں تو جلتے ہوئے صحراؤں کا اک پتھر
ملّاح کا دل
کسی نے نہیں دیکھا
ملاح کا دل
یہاں تک کہ شام آ گئی
وہ گر پڑا
ایک اُونچے مستول سے
کبھی نہ اٹھنے کے لیے
کسی نے نہیں دیکھا
ملّاح کا دل
جب وہ پھینک دیا گیا
پتھر کی طرح
گہرے پانی میں
کسی نے نہیں دیکھا
ملّاح کا دل
اور اس میں سوئی ہوئی ایک لڑکی کو
کسی نے نہیں دیکھا
ثروت حسین
ہم کیا ہیں؟
ہم یہاں کیا کر رہے ہیں؟
آخر ہماری آتما کہاں پر ہے؟
🤖
ہائـے وہ شخص کہ جـو نیند کی وادی میں کہیں
تیری آواز سـے بیدار ہو اور تو نہ ملـے
خواجہ رضی الدین💚
گر زندگی ٹھہر جائے
مجھے تم سے کچھ کہنا ہے
مجھے خود سے بات کرنی ہے
چند خواب اور خیالوں کو
آزاد کرنا ہے
مجھ سے روحیں فریاد کرتی ہیں
مجھے ان کے جسموں کو
پانی پلانا ہے
مجھے خود کو
خشکی سے سمندر میں
لے جا کر سکھانا ہے
اس آباد شہر میں
لوگوں سے بہت دور
ایک آواز آتی ہے
جو مجھ سے کہتی ہے
گر زندگی ٹھہر جائے
مجھے تم سے کچھ کہنا ہے
علی سعید
∆ معلوم نہیں پر کیوں میرا دل چاہتا ہے، اُس کے پاس جاؤں اُس کے سامنے بیٹھ کر اُس کے لئے کوئی گیت گنگناؤں
مگر پتا نہیں وہ اگر۔ ۔
×+× اگر مگر کیا؟ہم جانتے ہیں تمھیں وہ پسند ہے تم اُس سے محبت کرتی ہو
∆ تم دونوں مجھے اس طرح کیوں دیکھ رہے ہو کیوں مسکرا رہے ہو
×+× تم یہی چاہتی ہو کہ وہ اس سب سے بےخبر نہ رہے، تمہارے دل کا حال وہ جان پاۓ،
تو تمھیں اُس کے پاس جانا چاہیے،اُس کے ساتھ وقت گزرنا چاہیے اور یہ سب اظہار بھی کرسکتی ہو۔
اور کیا پتا وہ بھی تمھارے پاس تمھارے سامنے بیٹھ کر تمھارے لئے پیار بھرے گیت گنگنانا چاہتا ہو،اسے بھی تم سے محبت ہو
(ان دونوں کی باتوں پر وہ صرف مسکرائی تھی،اُس کی نظر پھر سے اس شخص کے چہرے پر جم گئی تھی جو کچھ دوری پر اُس وقت اپنے گھوڑے کے ساتھ مصروف تھا شاید گھوڑے کو پانی پلارہا تھا)
YAHN PAR MERI ANKH KHUL GYI THI
دنیا نمودار ہو پھر صبحِ سعادت
قائم ہو زمانے میں شریعت کی حکومت
اپنائیں سب اقوام ، ترے دین کا منہاج۔ اے صاحب معراج ﷺ
حفیظ تائب
وہ دن شاعری کے لیے سب سے منحوس دن تھا جب اسے ایک پیشہ قرار دیا گیا اور پیشے میں صرف کارکردگی دیکھی جاتی ہے، دل کا کرب نہیں دیکھا جاتا اور ہم کہتے ہیں کہ شاعری کوئی پیشہ ہرگز نہیں ہے۔
جون
حضُورﷺ آپ کے نقشِ قدم پہ چلتے ہوئے
خراب حالوں کی حالت "قرار" پاتی ہے
طاہر تنولی
کان بج رہے ہیں میرے
اب درد کرنے لگے ہیں
جو بھی شاعری پڑھتا ہوں، وہی پڑھے الفاظ مسلسل سنائی دیتے ہیں
°_°
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain