بھیگی ہے رات فیضؔ غزل ابتدا کرو
میرا سر چکرا رہا ہے۔
JUPITER..
♃♡ ̆̈
دنیا والوں! یہ کیا ہو رہا ہے؟
یقین کرنا کبھی مشکل ایسا تو نہ تھا۔
MIBEESAH..KUCH LIKHNA PASSAND KAREN GEIN AP._.
سانس لینے میں دشواری۔
تو چاندنی ہے چاند کی، تاروں کی جانِ جاں
تجھ کو بجھا نہ دے کہیں بے درد یہ جہاں
حمزہ حسام~
بس اسی دھیان میں ہم تھے کہ ہوئی پاؤں کی آہٹ
ہم اپنا خیال نہیں رکھتے، جیسے ہم نے خود کو کرائے پر لیا ہو۔
نسیم خان~
اداسیوں نے آپ کا, میرا, سب کا در کھٹکھٹانا ہے۔ ۔
گرما گرم زلیبیاں
آرزو ہے کہ میرا قصۂ شوق
آج میرے سوا کہے کوئی
جی میں آتا ہے کچھ کہوں ناصرؔ
کیا خبر سن کے کیا کہے کوئی
ناصر کاظمی
سانس لینے کی آزادی تو میسر ہے مگر
زندہ رہنے کے لیے انسان کو ”کچھ اور بھی“ درکار ہے
اور اس ”کچھ اور بھی“ کا تذکرہ بھی جرم ہے
احمد ندیم قاسمی~
چھ گھنٹے کی چہل قدمی۔ ۔
زندگی شاید اسی کا نام ہے
دوریاں مجبوریاں تنہائیاں
کیف~
تم جو پوچھو تو میرے ہر اک حرف کو___کوئی رُتبہ ملے کوئی منصب ملے
WESA HE JANA_PEHCHANA AAJ KA NOVEMBER.
💚
جو رُکے تو کوہِ گراں تھے ہم، جو چلے تو جان سے گزر گۓ
راہِ یار ہم نے قدم قدم تجھے یادگار بنادیا
فیض احمد فیض (۲۰ نومبر)
وصل کا دن اور اتنا مختصر
دن گنے جاتے تھے اس دن کے لیے
امیر مینائی~
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain