ایسی جدت کی نہ توفیق خدا دے مجھکو
جس کا احساس تغزل ہی بھلا دے مجھکو
تو کسی روز مرے جسم کی حدت لے جا
اس سے پہلے کہ کوئی آگ لگا دے مجھکو
روشنی نور اٹھا لائے ترے چہرے کا
حال احوال ترا موجِ صبا دے مجھکو
آج پروین کی خوشبو سے کوئی شعر سنا
اور پھر شعر بھی ایسا کہ رلا دے مجھکو
تو نے درویش سے خیرات کی حاجت کی ہے
لے یہ گھر بار اٹھا ا ور دعا دے مجھکو
ایک مدت سے کوئی خواب نہیں دیکھا ہے
مرشدا! نیند کا تعویذ بنا دے مجھکو
چھوڑ دیتا ہوں تری بات پہ جنگل ساجد
دیکھنا شہر تماشا نہ بنا دے مجھکو...
میرے بارے میں ہواؤں سے وہ کب پوچھے گا
خاک جب خاک میں مل جائے گی تب پوچھے گا
گھر بسانے میں یہ خطرہ ہے کہ گھر کا مالک
رات میں دیر سے آنے کا سبب پوچھے گا
اپنا غم سب کو بتانا ہے تماشا کرنا
حالِ دل اُس کو سنائیں گے وہ جب پوچھے گا
جب بچھڑنا بھی ہو تو ہنستے ہوئے جانا ورنہ
ہر کوئی روٹھ کے جانے کا سبب پوچھے گا
ہم نے لفظوں کے جہاں دام لگے بیچ دیا
شعر پوچھے گا ہمیں اب نہ ادب پوچھے گا...
لکھا تھا اک کتاب میں ہر مسئلے کا حل
اور آخری سطور میں لکھا تھا خودکشی
پہلے بدن پہ ہجر مسلّط کیا گیا
پھر چیخ کر کہا گیا اب کاٹ زندگی..!!
خیال و خواب سے باہر اٹھا کے رکھ دو مجھے !
یہی روا ہے کہ اب تم ! بھُلا کے رکھ دو مجھے !
ہوس کے مارے ہوئے لب مجھے بلا رہے ہیں !
وہ آنکھ دیکھ رہی ہے !!!! چھپا کے رکھ دو مجھے !
تمہارے ہاتھ ہے ! مٹی مِری ! نصیب مِرا !
تمہاری مرضی ہے ! جو بھی بنا کے رکھ دو مجھے !
نجف کا دیپ ہوں میں ! بجھ نہیں سکوں گا کبھی !
تم آندھیوں میں بھی چاہے جلا کے رکھ دو مجھے !
میں اب گما ہوا ! خود کو کہاں کہاں ڈھونڈوں ؟
کہا تھا ! رکھنا جہاں ہے ! بتا کے رکھ دو مجھے !
میں چھُو کے چھوڑا ہوا، ٹوٹ پھوٹ جاتا ہوں !
تمہیں یہ کس نے کہا تھا اٹھا کے رکھ دو مجھے !
میں جل کے راکھ بھی ہو جاؤں ! مسئلہ نہیں ! پر !
میں کام آتا رہوں گا ! بُجھا کے رکھ دو مجھے !
تمہارے ہاتھ سے رکھے ہوئے کی خیریں ہوں !
جو پاس رکھنا نہیں دور جا کے رکھ دو مجھے!
ایک مان ہی توہوتاہے،جوہرکسی پر نہیں ہوتا،کسی بہت"خاص"پرہوتاہے۔
لیکن اگر وہی مان توڑ دےتوانسان ایساٹوٹتاہےکہ پھر____جڑنامشکل ہو جاتاہے!
قـبر میں زنده گاڑ دیتا ھے
صبر اینٹیں اکھاڑ دیتا ھے
عشق-پرچھائیاں جس پہ آ جائیـں
دو جہــاں چھوڑ چھاڑ دیتا ھے
وقـت سے تین - پانچ مــت کرنا
وقت ــــ حلیہ بگاڑ دیتا ھے
تم فقط ایک دل کا رونا رو تے ھو
عـــشق بستیاں اجاڑ دیتا ھے...
باتوں باتوں میں خرافات پہ آسکتا ہے،،
جو بھی کم ظرف ہے، اوقات پہ آسکتا ہے،،،
اتنا مغرور نہ بن، تاریخ بھی سامنے رکھ،،
بانٹنے والا بھی خیرات پہ آسکتا ہے..!!
زوال دُوری ، کمال جِینا ، مُحال سہنا ، وَبال کہنا,
وُہ تلخ لمحے ، زہر لہو میں تریاق چاھیں تِیرا تَصّور...
جاگی آنکھوں کے خواب ہوتے ہیں
کچھ تعلق عذاب ہوتے ہیں
ٹوٹنے تک یہ کچھ نہیں ہوتے
ٹوٹ جائیں تو خواب ہوتے ہیں
کچھ مسائل کا مسئلہ یہ ہے
حل کرو تو خراب ہوتے ہیں
وہ بتاتے ہیں انتظار ہے کیا
ہم جنہیں دستیاب ہوتے ہیں
کس کی باتوں میں آ ریا ہے تو
آئینے تو سراب ہوتے ہیں
زیست کا پیٹ ہی نہیں بھرتا
خرچ ہم بے حساب ہوتے ہیں
ہم کہ بے کار بس ہیں خود کے لئے
لوگ سب فیض یاب ہوتے ہیں
۔۔۔۔اتباف ابرک
خزاں کی دھند میں لپٹے ہوئےہیں
شجرمجبوریاں پہنےہوئےہیں
ہمارےخواب ہیں مکڑی کےجالے
ہم اپنےآپ میں الجھےہوئےہیں
ادھوری خواہشوں کاغم نہ کرنا
کہ سارےخواب کب پورےہوئےہیں
سمندر،آسماں اورسانس مرا
تری آواز پہ ٹھہرےہوئےہیں
ستارے آسماں کےدیکھ امجد
کسی کی آنکھ میں اترےہوئےہیں
وہ جزبوں کی تجارت تھی، یہ دِل کچھ اور سمجھا تھا
اُسے ہنسنے کی عادت تھی، یہ دل کچھ اور سمجھا تھا
اُس نے کہا مجھ سے ــــــــــ آؤ نئی دُنیا بساتے ہیں
اُسے سوجھی شرارت تھی، یہ دل کچھ اور سمجھا تھا
ہمیشہ اُس کی آنکھوں میں دَھنک سے رنگ ہوتے تھے
یہ اُس کی عام حالت تھی، یہ دل کچھ اور سمجھا تھا
وہ میرے پاس بیٹھی دیر تک، غزلیں میری سنتی رہی
اُسے خود سے محبت تھی، یہ دل کچھ اور سمجھا تھا
میرے کاندھے پہ سَر رکھ کر کہِیں کھو گئی تھی وہ
یہ اُسکی وقتی عنایت تھی، یہ دل کچھ اور سمجھا تھا
وہ مجھے دیکھ کر ـــــ اکثر نگاہیں پھیر لیتی تھی
یہ دَرِ پردہ حقارت تھی، یہ دل کچھ اور سمجھا تھا
کس بوجھ سے جسم ٹوٹتا ہے
اتنا تو کڑا سفر نہیں تھا
وہ چار قدم کا فاصلہ کیا
پھر راہ سے بے خبر نہیں تھا
لیکن یہ تھکن ، یہ لڑکھڑاہٹ
یہ حال تو عمر بھر نہیں تھا۔۔۔
آغاز سفر میں جب چلے تھے
کب ہم نے کوئی دیا جلایا
کب عہد وفا کی بات کی تھی
کب ہم نے کوئی فریب کھایا
وہ شام وہ چاندنی وہ خوشبو
منزل کا کِسے خیال آیا۔۔۔
تو محو سخن تھی مجھ سے لیکن
میں سوچ کے جال بن رہا تھا
میرے لیے زندگی تڑپ تھی
تیرے لیے غم بھی قہقہہ تھا
اب تجھ سے بچھڑ کے سوچتا ہوں
کچھ تو نے کہا تھا! کیا کہا تھا۔۔۔
احمد فراز
کبھی ہمیں بھی میسر ہو روٹھنا ان سے
کبھی ہمارے بھی دل میں یہ حوصلہ آئے
کرشن موہن
ہم سمجھتے ہیں کہ غربت کا مطلب بھوک، ننگا بدن اور بےگھر ہونا ہے،جبکہ اصل غریب وہ ہے جسکا کوئی چاہنے والا، کوئی اپنا یا کوئی خیال رکھنے والا نہ ہو...
✨~مدر ٹریسا

ہر غلطی کا تعلق تربیت سے نہیں ہوتا ہم فوراً یہ تو کہہ دیتے ہیں آپ کو والدین نے یہی سکھایا ہے مگر کسی کے بھی والدین اپنے بچوں کو غلط باتیں تو نہیں سکھاتے کچھ باتیں حالات واقعات اور سنگت سے بھی سیکھی جاتی ہیں کبھی کبھی کسی کے لہجے کی وجہ اس کا ڈپریشن یا کوئی سانحہ بھی ہو سکتا ہے والدین جیسے بھی ہوں بچوں کی تربیت کبھی غلط نہیں کرتے
پسندیدہ شخص بھی جادوگر ہوتا ہے، بے چین دل میں سکون اور بے خوابی سے بوجھل آنکھوں میں خواب بھرنے کی قابلیت بس اُسی کے پاس ہوتی ہے!🌸♥
اداس رہتی ہو؟ نہیں
تو تم خاموش کیوں ہو؟ خاموش رہنا عبادت ہے
روتی ہو تم ؟ ہاں بہت زیادہ
کبھی دیکھا نہیں روتے ہوئے؟۔ پھر کون دیکھتا ہے تمہارے آنسو ؟ جس کو آنسوؤں سے محبت ہے
محبت کرتی ہو کسی سے ؟۔ ہاں بے انتہا۔
کس سے؟ وہی جو محبت کرتا ہے مجھ سے
اور کون کرتا ہے تم سے اتنی محبت ؟ میرا اللہ
I
مولانا رومی کہتے ہے کہ :
آسمان سے بارش کا ایک قطرہ اگر صاف ہاتھوں سے پکڑا جائے تو پینے کے لیے کافی ہے۔
اگر یہ گٹر میں گر جائے تو اس کی قیمت اتنی گر جاتی ہے کہ اسے پاؤں دھونے کے لیے بھی استعمال نہیں کیا جا سکتا۔
اگر یہ کسی گرم سطح پر گرے تو یہ بخارات بن جائے گا۔
اور اگر یہ کنول کے پتے پر گرے تو موتی کی طرح چمکتا ہے اور آخر کار سیپ پر گرے تو موتی بن جاتا ہے۔
قطرہ وہی ہے لیکن اس کا وجود اور قدر اس بات پر منحصر ہے کہ اس کا تعلق کس سے ہے ۔
__ ہمیشہ ان لوگوں سے جڑے رہیں جو دل کے اچھے ہیں۔ آپ اپنی اندرونی تبدیلی کا تجربہ کریں گے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بٹھا کے مے کشوں میں غم سے روشناس کیا
شریف آدمی کو کس نے بد حواس کیا
وگرنہ شہر میں مشہور تھے لطیفے مرے
تو پہلا شخص ہے جس نے مجھے اداس کیا
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain