سیانے کہتے ہیں
ہر دروازے پہ مِنت اور مَنت نہیں چلتی!
کچھ در بڑے مست ہوتے ہیں!
مرضی سے کُھلتے ہیں!
بس اُس در پہ اپنے نام کی عرضی لگا کے آ جاؤ
دَر والے کی نظر پڑی تو پُکار لے گا!!
مَن چاہا تو عنایت بھی کر دیگا
پڑے نہ رہنا!!
خود کو بھکاری نہ بنانا!!
بھیک سے پیٹ پلتا ہے دل نہیں عارش ۔۔۔
وابستگیاں خوار کرتی ہیں
سیانے کہتے ہیں
ہر دروازے پہ مِنت اور مَنت نہیں چلتی!
کچھ در بڑے مست ہوتے ہیں!
مرضی سے کُھلتے ہیں!
بس اُس در پہ اپنے نام کی عرضی لگا کے آ جاؤ
دَر والے کی نظر پڑی تو پُکار لے گا!!
مَن چاہا تو عنایت بھی کر دیگا
پڑے نہ رہنا!!
خود کو بھکاری نہ بنانا!!
بھیک سے پیٹ پلتا ہے دل نہیں عارش ۔۔۔
وابستگیاں خوار کرتی ہیں
ضبطِ اظہار غزل ہونے لگی
صُورتِ پیار غزل ہونے لگی
مسکراہٹ تھی تیری قوسِ قزح,
کشتِ انوار غزل ہونے لگی
پُھول سے بھی تیری خوشبُو آٸی
کیا مزے دار غزل ہونے لگی
قہقہے سے کٸی سُورج نکلے
کیسی اِس بار غزل ہونے لگی؟
کھینچی تھی ترکِ تعلق کی لکیر
اُس پہ دیوار غزل ہونے لگی
طیش میں سرعتِ مہمیز بھی ہے
تیز رفتار غزل ہونے لگی
آنکھوں سے ایک ہیولا اُترا
دِل میں تیار غزل ہونے لگی
جب سے مصروف ہوٸے دنیا میں
تب سے بیمار غزل ہونے لگی
جم گٸی یادوں کی' راشد' جھڑی !
موسلا دھار غزل ہونے لگی
راشد نواز .......
مرے لیے نہ رُک سکے تو کیا ہوا
جہاں کہیں ٹھہر گئے ہو خوش رہو
کسی کی زندگی بنو کہ بندگی
مرے لیے تو مر گئے ہو خوش رہو🖤
ہم تھے ٹھہرے ہُوئے پانی پہ کِسی چاند کا عکس
جِس کو اچھے بھی لگے، اُس نے بھی پتھر پھینکا🙂🖤
تلی دی اِک اِک لکیر دُکھ اے
جے سوچیۓ تے فقیر دکھ اے
فضول نبضاں نہ ٹوہ طبیبا
سمجھ لے رانجھا واں ہیر دُکھ اے
میں عشق سوہنئی دا ویکھیا اے
غریب گھر نوں امیر دکھ اے
ہزار خُشیاں ہنڈاو بھاویں
ایہہ ساہ اے ایہدی اخیر دکھ اے
کلیم کِنی کُو دیر بچسیں
حیات پنچھی اے تیر دکھ اے
تو جو نہیں میسر مجھے تو نہ سہی
تیری یادوں کے سنگ گُزارا کر لیا
اب تو جچتا ہے فقط سیاہ رنگ ہی
کہ رنگوں سے میں نے کنارا کر لیا
وحشت میں نوچ ڈالی آنکھیں بھی
نہ پوچھ کے کیا کُچھ خسارا کر لیا
جو غمِ ہجر نے یُوں ستایا مجھے کبھی
مہ چہرے کا تصور میں ہی نظارا کر لیا
تخیل کے حسین پیکر اب تو مجسم ہو جا
کہ غمِ فُرقت میں بہت گُزارا کر لیا
سانس کی کپکپی نہیں جاتی
زخم بھرتے نہیں ہیں آنکھوں کے
درد کے ایک ایک ریشے کو
کھینچ کر یوں اُدھیڑتا ہے دل
جسم کی ایڑیوں سے چوٹی تک
تار سا اک نکلتا جاتا ہے
رُوح کی چیخ گھونٹ رکھی ہے
آہ بھینچے ہوئے ہوں ہونٹوں میں!
تم نے بھیجا تو ہے سہیلی کو
جسم کے زخم دیکھ جائے گی
رُوح کا درد کون دیکھے گا؟
یہ عارضی طلب ہے اسے عشق مت سمجھ
لمحاتی اضطراب کا مطلب کچھ اور ہے
ناراض عشق! حسن کی مجبوریاں سمجھ
محفل میں اجتناب کا مطلب کچھ اور ہے
ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں
"ليس شيء أنفع للعبد في معاشه ومعاده وأقرب إلى نجاته: من تدبر القرآن "
تدبر قرآن سے زیادہ بندے کے معاش اور معاد کے لیے نافع اور اس کی نجات کے قریب تر کچھ نہیں.
( مدارج السالکین : 450/1)
احتیاطاً تُو کوئی اور نظر میں رکھ لے
میری جانب سے انکار بھی ہو سکتا ہے۔۔۔
📖 ارشاد باری تعالیٰ ﷻ :
وَ مَنۡ یَّعۡمَلۡ سُوۡٓءًا اَوۡ یَظۡلِمۡ نَفۡسَہٗ ثُمَّ یَسۡتَغۡفِرِ اللّٰہَ یَجِدِ اللّٰہَ غَفُوۡرًا رَّحِیۡمًا ﴿۱۱۰﴾ وَ مَنۡ یَّکۡسِبۡ اِثۡمًا فَاِنَّمَا یَکۡسِبُہٗ عَلٰی نَفۡسِہٖ ؕ وَ کَانَ اللّٰہُ عَلِیۡمًا حَکِیۡمًا ﴿۱۱۱﴾ وَ مَنۡ یَّکۡسِبۡ خَطِیۡٓئَۃً اَوۡ اِثۡمًا ثُمَّ یَرۡمِ بِہٖ بَرِیۡٓـئًا فَقَدِ احۡتَمَلَ بُہۡتَانًا وَّ اِثۡمًا مُّبِیۡنًا ﴿۱۱۲﴾
📚 ترجمہ :
اور جو شخص کوئی برا کام کر گذرے یا اپنی جان پر ظلم کر بیٹھے ، پھر اللہ سے معافی مانگ لے تو وہ اللہ کو بہت بخشنے والا ، بڑا مہربان پائے گا ﴿۱١٠﴾ اور جو شخص کوئی گناہ کمائے ، تو وہ اس کمائی سے خود اپنے آپ کو نقصان پہنچاتا ہے ، اور اللہ پورا علم بھی رکھتا ہے ، حکمت کا بھی مالک ہے ﴿۱١١﴾ اور اگر کوئی شخص کسی غلطی یا گناہ کا مرتکب ہو ، پھر اس کا الزام کسی بے
کھڑکن ہڈیاں کمبن گوڈے ٹُٹ گیا لَک تیرا
ہجے گُناں توں باز نہ آویں وا او شخص دَلیرا
کر کر بدیاں بُڈھیاں ہویوں، نِکل گیا کُب تیرا
فیر وی بدیوں باز نہ آیوں، وا او شخص دلیرا
میاں محمد بخش۔
تو اچانک جو کسی دن مجھے مڑ کر دیکھے ۔۔۔میں تجھے عمر کا ٹھہرا ہوا لمحہ لکھوں
روح من

بغیر کھوئے کچھ نہیں ملتا
جنت بھی تو جان مانگتی ہے


*✍️ خواہشوں کو بے لگام مت چھوڑیں ، یہ باغی ہو جائیں تو حرام حلال ، جائز ناجائز ۔۔۔کچھ بھی نہیں دیکهتیں ۔ ۔ ۔ !!!🌴*

submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain