*آج دنیا میں کہیں رنج ومصیبت کا نام نا ہوتا اگر انسان اپنے تخیل کے زور سے اپنے گزشتہ آلام و مصائب کو یاد کرنے کی بجائے اپنی موجودہ حالت کو نہایت خندہ پیشانی سے برداشت کرتا* *گوئٹے*
دو چار باتیں وہ لوگ بھی سنا کر گئے ہم کو جن کی قمیضوں پر اپنا گریبان تھا ہی نہیں اتنے پارساوں میں پھر دم نا گُھٹتا تو کیا ہوتا جو بھی ملا فرشتہ ہی ملا انسان تھا ہی نہیں