کیا ضروری ہے کہ ہر بات کی تصدیق بھی ہو
وہ جو نزدیک نظر آتا ہے نزدیک بھی ہو
تم اگر صاحب رائے ہو تو لازم تو نہیں
تم جسے ٹھیک سمجھتے ہو وہ ٹھیک بھی ہو
سب کرلینا لمحے ضایع مت کرنا
غلط جگہ جذبات ضایع مت کرنا
یوں ہی نہیں ہوتی جنازوں میں بھیڑ
ہر شخص اچھا لگتا ہے چلے جانے کے بعد
میرے مرنے سے کچھ نہیں ہوگا
میرے ہونے سے کچھ ہوا ہے کیا
پھلدار کے نصیب میں ہے پتھروں کی چوٹ
یہ حوصلا نہیں ہے تو پھر بے ثمر رہو
خواب خواہش اور لوگ
جتنے کم ہوں اتنا اچھا ہے
سوچا نہیں تھا مینے ایسے بھی زمانے ہونگے
رونا بھی ضروری ہوگا آنسوں بھی چھپانے ہونگے
محبت چھوٹی نہیں تھی تم سے
گواہ ہے ہر نماز کی دعا
اگر مگر اور کاش میں ہوں
میں خود بھی اپنی تلاش میں ہوں
سیاہ رات اداس دل
الجھی ہوئ زندگی تھکے ہوئے ہم
عشق کیا تھا ہم نے بھی ہم بھی راتوں کو جاگے تھے
تھا کوئی جس کے پیچھے ہم ننگے پاؤں بھاگے تھے
تہی زندگی سے نہیں یہ فظاءیں
یہاں سیکڑوں کاروان اور بھی ہیں
ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں
ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں
کجھ وقت کی روانی نے ہمیں یوں بدل دیا
وفا پر اب بھی قائم ہیں مگر محبت چھوڑ دی ہم نے