نہ کر اے طبیب ناکام کوششیں میرے درد کو سمجھنے کی
تو پہلے عشق کر٫ پھر چوٹ کھا٫ پھر لکھ میرے درد کی دوا
جانے کس دل سے مشکراتے ہیں
وہ جو اندر سے ٹوٹ جاتے ہیں
جیت میرا نصیب تھی لیکن
مجھ کو لے ڈوبا تیری مات کا دکھ
جیسے پینے کے لیے پانی سے پہلے پیاس کی ضرورت ہے
ویسے جینے کے لیے زندگی سے پہلے ہر اک سانس کی ضرورت ہے
اب آواز آئی تو تجھے نکال کے پھینک دونگا
اے دل سوجا کہا نہ تیرا یہاں کوئی نہیں
میرے زوال سے پہلے چھوڑ گیا وہ مجھے
حسین تو تھا ہی پر ذہیں کتنا تھا
مانہ کے مرنے والوں کو بھلا دیتے ہیں سبھی
مجھ زندہ کو بھول کر تم نے تو روایت ہی بدل دی
رؤ گے بہت ہم سے بچھڑ کے مان لو
یہ چاہت کے سجدے ہیں قضا سوچ کے کرنا
فرصت ملے تو پوچھ کبھی ان کا حال بھی
جو لوگ جی رہے ہیں تیرے پیار کے بغیر
تیری روح کی سادگی تیرے مزاج کی عاجزی سے پیار ہے
ورنہ حسن تو ازل سے بکتا رہا ہے مصر کے بازاروں میں
جس نگر بھی جاؤ قصے ہیں کمبخت دل کے
کوئی لیکر رو رہا ہے کوئی دیکر رو رہا ہے
انگلیاں میری وفا پر نہ اٹھانا لوگوں
جس کو شک ہے وہ مجھ سے نبھاکر دیکھے
اے حاصل خلوصِ بتا کیا جواب دوں
دنیا یہ پوچھتی ہے کہ میں کیوں اداس ہوں
مدت کے بعد گزرے جو اس کی گلی سے
😢کجھ یاد کرکے آنکھوں میں آنسوں آگئے
او ربا تیرے ہی ہاتھ میں تھے وہ سارے ہی راستے
کیا میرا ساتھ چھوڑنا ضروری تھا کیا
میرا دل توڑنا ضروری تھا
یہ محبت جو تیری وہ ہی قسمت میں نہ تھی
جدا ہونا بھی تو ضروری تھا بیوفا ہونا بھی تو ضروری تھا