مجھے ان بوڑھی عورتوں پہ بڑا پیار آتا ھے جو مسجد نبوی کے اندر پوچھتی پھرتی ہیں،
'' سوہنےﷺ دا روضہ کِتھے وے "
___________________
مستنصر حسین تارڑ
وَ لِلّٰهِ الْمَشْرِقُ وَ الْمَغْرِبُۗ- فَاَیْنَمَا تُوَلُّوْا فَثَمَّ وَجْهُ اللّٰهِؕ-اِنَّ اللّٰهَ وَاسِعٌ عَلِیْمٌ(115)
ترجمۂ کنز العرفان
اور مشرق و مغرب سب اللہ ہی کا ہے تو تم جدھر منہ کرو ادھر ہی اللہ کی رحمت تمہاری طرف متوجہ ہے۔ بیشک اللہ وسعت والا علم والا ہے۔
پوچھا گیا: ہمیں کس بات پر رونا چاہیے؟
فرمایا: ان گھڑیوں پر جو گناہوں میں بسر ہوئیں!“
(التوبة لابن ابی الدنیا)

حضرت ابوبکر صدیق کپڑے کے،حضرت عمر غلے کے ،حضرت عثمان گندم اور کھجور کے اور حضرت عباس رضی ﷲ عنہم عطر کے تاجر تھے
بہترین تجارت کپڑے کی ہے پھر عطر کی،حدیث شریف میں ہے کہ اگر تم اہل جنت کا پیشہ کرنا چاہتے ہو تو کپڑے کی تجارت کرو۔
((مرآة المناجيح 407/5)
"کبھی کبھی انسان بہت بے بس ہو جاتا ہے چاہ کر بھی اسے خاموش رہنا پڑتا ہے وہ صبر سے کسی معجزے کا انتظار کرتا ہے نم آنکھوں سے اپنے رب کا منتظر ہوتا ہے کہ اللّٰہ ہماری دعاؤں پہ کن فرما دے"۔۔ آمین
خود غرض لوگ سائے کی طرح ہوتے ہیں جو روشنی میں تو نظر آتے ہیں مگر اندھیرے میں ساتھ چھوڑ دیتے ہیں ۔

شرح حدیث :
۱؎ یعنی کون چاہتا ہے کہ میرے پاس مال نہ ہو،میرے عزیزوں کے پاس مال ہو،وہ سب امیر ہوں میں فقیر کنگال ہوں اس فرمان کا یہ مقصد ہے۔(اشعہ)لہذا اس فرمان عالی پر یہ اعتراض نہیں کہ بعض لوگوں کو دوسروں کا مال بڑا پسند ہوتا ہے یا یہ مقصد ہے کہ ایسا کون ہے جو دوسروں کا مال ان کے لیے سنبھال کر رکھے اپنا مال برباد کردے یا برباد ہونے دے۔
۲؎ خلاصہ یہ ہے کہ مال دوسروں کا ہے اعمال اپنے ہیں جو مال خیرات کردیا جاوے وہ اعمال بن گیا اور جو جمع کرکے چھوڑ گیا وہ نرا مال رہا اور جس مال کی زکوۃ نہ دی وہ اپنے لیے وبال وارثوں کے لیے مال ہوا۔خیال رہے کہ مال سے صدقات و خیرات کرتے رہنا پھر اﷲ و رسول کی رضا کے لیے وارثوں کو غنی کرنے کے لیے مال چھوڑنا یہ بھی عبادت ہے۔
مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:7 حدیث نمبر:5168
سلسلہ فیضان حدیث
حدیث
وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ
-صلى اللَّه عليه وسلم-: "أيُّكُمْ مَالُ وَارثِهِ أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنْ مَالِهِ؟ " قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا مِنَّا أَحَدٌ إِلَّا مَالُهُ أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنْ مَالِ وَارِثِهِ، قَالَ: "فإِنَّ مَالهُ ما قَدَّمَ وَمالَ وَارِثِهِ مَا أَخَّر". رَوَاهُ البُخَارِيُّ.
ترجمہ روایت ہے حضرت عبداﷲ ابن مسعود سے فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے کہ تم میں کون ہے جسے اپنے وارث کا مال اپنے مال سے زیادہ پیارا ہو ۱؎صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا یارسول الله ہم میں سے کوئی نہیں مگر اسے اپنا مال ہی زیادہ پیارا ہے اپنے وارث کے مال سے،فرمایا تو اس کا مال وہ ہے جو آگے بھیج دے اور اس کے وارث کا مال وہ ہے جو چھوڑ جاوے۲؎ (بخاری)
اگلی پوسٹ



؎ نیک اعمال جو قبول ہوگئے ہمیشہ اس کے ساتھ رہتے ہیں برے اعمال شفاعت بخشش یا سزا بھگتنے تک چمٹے رہتے ہیں،ان چیزوں کے بعد پیچھا چھوڑتے ہیں۔جس پر مولٰی رحم کرے حضور جسے سنبھال لیں اس کا بیڑا پار ہے۔قبر اعمال کا صندوق ہے یا دوزخ کی بھٹی ہے یا جنت کی کیاری اس لیے بزرگوں کی قبر کو روضہ کہتے ہیں یعنی جنت کا باغ
مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:7 حدیث نمبر:5167
شرح حدیث ۔ ۔
؎ یعنی بعد مرے قبر تک تین چیزیں ساتھ جاتی ہیں: دو بے وفا جو مردے کو چھوڑ کر لوٹ آتی ہیں ایک وفادار جو ساتھ رہتی ہے۔
۲؎ گھر والوں سے مراد بال بچے،عزیز و اقارب،دوست آشنا جو دفن و نماز میں شرکت کرنے جاتے ہیں۔مال سے مراد اس کے غلام باندیاں ہیں۔اعمال سے مراد سارے اچھے برے عمل ہیں جو میت نے اپنی زندگی میں کیے۔اعمال کے ساتھ جانے سے مراد ا ن کا میت کے ساتھ تعلق ہے جو مرے بعد قائم رہتا ہے لہذا حدیث شریف واضح ہے۔
بقیہ اگلی پوسٹ میں پڑھ لی جائے ۔ ۔ ۔
سلسلہ فیضان حدیث
حدیث
وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى اللَّه عليه وسلم-: "يَتْبَعُ الْمَيِّتَ ثَلَاثَةٌ: فَيَرْجِعُ اثْنَانِ وَيَبْقَى مَعَهُ وَاحِدٌ، يَتْبَعُهُ أَهْلُهُ وَمَالُهُ وَعَمَلُهُ، فَيَرْجِعُ أَهْلُهُ وَمَالُهُ وَيَبْقَى عَمَلُهُ". مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
ترجمہ
روایت ہے حضرت انس رضی الله عنہ سے فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے کہ میت کے ساتھ تین چیزیں جاتی ہیں ۱؎ دو۲ تو لوٹ آتی ہیں اور ایک اس کے ساتھ رہ جاتی ہے اس کے ساتھ اس کے گھر والے ہیں اس کا مال اس کے اعمال جاتے ہیں۲؎ تو اس کے گھر والے اور مال لوٹ جاتے ہیں اور اس کے عمل ساتھ رہ جاتے ہیں ۳؎ (مسلم،بخاری)
شرح حدیث اگلی پوسٹ میں پڑھ لی جائے ۔ ۔ ۔
السلام علیکم
صبح بخیر
اللّٰه میرا باطن میرے ظاہر سے اچھا کر دے اور میرے ظاہر کو نیک و صالح بنادے اے اللّٰه میں تجھ سے وہ اچھا گھر بار، مال،اولاد جو نہ گمراہ ہو اور نہ گمراہ گر مانگتا ہوں جو تو لوگوں کو دیتا ہے
#مکاشفة_القلوب_سے_اقتباس
حکایت
حضرت جنید کہتے ہیں کہ ہمارے شیخ سری سقطی رحمہ اللہ علیہ بیمار ہو گئے ہمیں ان کی بیماری کے اسباب کا پتہ نہیں چل رہا تھا، کسی نے ہمیں ایک حکیم حاذق کا پتہ بتلا یا ہم ان کا قارورہ اس حکیم کے پاس لے گئے، وہ حکیم کچھ دیر توجہ سے اسے دیکھتا رہا پھر بولا: یہ کسی عاشق کا قارورہ نظر آتا ہے۔ یہ سنتے ہی میں بیہوش ہو گیا اور بوتل میرے ہاتھ سے گر گئی جب میں نے سری سقطی رحمہ اللہ علیہ کو واپس آکر واقعہ بتلایا تو انہوں نے تبسم فرمایا اور فرمایا اسے اللہ سمجھے اس نے کیسے معلوم کر لیا؟ میں نے پوچھا: کیا محبت کے اثرات پیشاب میں بھی ظاہر ہوتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ہاں۔
ایک آدمی دریائے فرات میں نہار ہا تھا، اس نے سنا کہ کوئی شخص یہ آیت پڑھ رہا ہے:
وَامْتَارُوا الْيَوْمَ أَيُّهَا الْمُجْرِمُونَ
اے مجرمو! آج علیحدہ ہو جاؤ۔
یہ سنتے ہی وہ تڑپنے لگا اور ڈوب کر مر گیا۔
محمد بن عبد الله بغدادی رَحْمَةُ اللهِہ علیہ کہتے ہیں: میں نے بصرہ میں ایک بلند مقام پر کھڑے ہوئے ایک نوجوان کو دیکھا جو لوگوں سے کہہ رہا تھا کہ جو عاشقوں کی موت مرنا چاہے اسے اس طرح مرنا چاہئے ( کیونکہ مشتق میں موت کے بغیر کوئی لطف نہیں ہے ) اتنا کہا اور وہاں سے خود کو گرا دیا، لوگوں نے جب اسے اٹھایا تو وہ دم تو ڑ چکا تھا۔ حضرت جنید بغدادی رَحْمَةُ الله علیہ کا قول ہے کہ تصوف اپنی پسند کو ترک کر دینے کا نام ہے۔
منتهی میں ہے کہ محبت کا صدق تین چیزوں میں ظاہر ہوتا ہے محبت محبوب کی باتوں کو سب کی باتوں سے اچھا سمجھتا ہے، اس کی مجلس کو تمام مجالس سے بہتر سمجھتا ہے اور اس کی رضا کو اوروں کی رضا پر ترجیح دیتا ہے۔ کہتے ہیں کہ عشق پردہ دری کرنے والا اور رازوں کا افشاء کرنے والا ہے اور وجد ذکر کی شیرینی کے وقت روح کا غلبہ شوق کا بار اٹھانے سے عاجز ہو جاتا ہے یہاں تک کہ اگر وجد کی حالت میں انسان کا کوئی عضو بھی کاٹ لیا جائے
تو اسے محسوس تک نہیں ہو گا-
#مکاشفة_القلوب_سے_اقتباس
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain