۲؎ یعنی کافر جو دنیا میں ہو ا، دھوپ، غذا پانی وغیرہ کھاپی لیتا ہے وہ اس کی نیکیوں کے حساب میں آجاتا ہے۔جب آخرت میں پہنچے گا تو اس کا حساب صاف ہوچکا ہوگا وہاں کچھ نہ پائے گا۔مؤمن دنیا میں قانون سے کھاتا پیتا ہے،آخرت میں محبت سے اجر پائے گا۔قانون میں حساب ہے،محبت میں بے حسابی۔ہوٹل میں کھانا حساب سے ملتا ہے دعوت میں بغیر حساب کے کہ ہوٹل قانون کی جگہ،دعوت محبت کا ظہور"یُرْزَقُوۡنَ فِیۡہَا بِغَیۡرِ حِسَابٍ"مؤمن کی دنیاوی تکالیف اس کے گناہوں کا کفارہ بن جاتی ہیں حتی کہ بیماریاں،فکریں،رزق کی تنگی سب کفارات ہیں"مَنۡ یَّعْمَلْ سُوۡٓءًا یُّجْزَ بِہٖ"کا یہ ہی مطلب ہے۔(مرقات مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:7 حدیث نمبر:5159
شرح حدیث ؎ یعنی مؤمن کو اس کی نیکیوں کا فائدہ دنیا میں بھی ملتا ہے،رب تعالٰی فرماتا ہے:"وَ مَنۡ یَّـتَّقِ اللہَ یَجْعَلْ لَّہٗ مَخْرَجًاوَّ یَرْزُقْہُ مِنْ حَیۡثُ لَا یَحْتَسِبُ"تقویٰ کی برکت سے ہر آفت سے نجات،رزق میں فراخی،عزت و عظمت سب ملتی ہے مگر یہاں کی چیزوں سے اس کی آخرت کی جزا کم نہیں ہوتی جیسے سرکاری ملازم کا بھتہ تنخواہ میں نہیں کٹتا اور کافر کی دنیاوی تکالیف آخرت کے عذاب کو کم نہیں کرتیں جیسے ملزم کی حوالات کا زمانہ جیل کی مدت میں نہیں کٹتا۔ بقیہ اگلی پوسٹ میں۔ ۔ ۔ ۔ ۔
سلسلہ فیضان حدیث حدیث:07 روایت ہے حضرت انس رضی الله عنہ سے فرماتے ہیں کہ فرمایا رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے کہ ﷲ تعالٰی کسی مؤمن پر کسی نیکی میں ظلم نہیں کرتا ہے اس کا عوض دنیا میں دیا جاتا ہے اور اس کے عوض آخرت میں جزا دیا جائے گا ۱؎ رہا کافر تو وہ دنیا میں اپنے نیکیوں کے عوض جو وہ کرے کھلا دیا جاتا ہے حتی کہ جب آخرت تک پہنچتا ہے تو اس کے پاس کوئی نیکی نہیں ہوتی جس کی جزا اسے دی جائے۲؎ (مسلم شرح حدیث اگلی پوسٹ میں پڑھ لی جائے ۔ ۔ ۔۔
السلام علیکم صبح بخیر الٰہی میں تجھ سے تیری محبت اور تیرے محبوبوں کی محبت مانگتا ہوں اور وہ عمل مانگتا ہوں جو تیری محبت تک پہنچادے الٰہی مجھے اپنی محبت کو میری جان و مال گھر بار اور ٹھنڈے پانی سے زیادہ محبوب بنادے آمین یا رب العالمین😪
لا يَعشقُ القهوة إلا مَن بهِ خَلَلٌ أمَّا الَّذي يَهوَى الشِّاءَ فهيمُ -------------------------- قہوہ سے محبّت تو کوئی بیوقوف کرے گا 😏 جو چائے کو پسند کرتا ہے اصل سمجھدار وہی ہے 😊
درود پاک پڑھنے والے کا کندھا جنت کے دروازے پر حضور اقدس ﷺ کے کندھے مبارک سے چھو رہا ہوگا۔ (آب کوثر ،ص 11) سبحان اللّٰه کتنی خوش نصیبی کی بات ہے کہ بروز قیامت آقا کریمﷺ کا اتنا قرب حاصل ہوگا۔ آج جمعہ کا دن ہے درود پاک کی کثرت کیجیے۔
درود شریف پڑھنے والے کا درود فرشتے بارگاہِ رسالت ﷺ میں لے جا کر یوں عرض کرتے ہیں "یارسول اللّٰه ﷺ فلاں کے بیٹے فلاں"نے حضورﷺ کی بارگاہ میں درود کا تحفہ پیش کیا ہے۔ (آب کوثر ،ص12)
شرح حدیث: ۱؎ یعنی مؤمن دنیا میں کتنا ہی آرام میں ہو مگر اس کے لیے آخرت کی نعمتوں کے مقابلہ میں دنیا جیل خانہ ہے جس میں وہ دل نہیں لگاتا۔جیل اگرچہ اے کلاس ہو پھر بھی جیل ہے اور کافر خواہ کتنے ہی تکالیف میں ہوں مگر آخرت کے عذاب کے مقابلہ اسکے لیے دنیا باغ اور جنت ہے وہ یہاں دل لگا کر رہتا ہے،لہذا حدیث شریف پر یہ اعتراض نہیں کہ بعض مؤمن دنیا میں آرام سے رہتے ہیں اور بعض کافرتکلیف میں۔ایک روایت میں ہے کہ حضور انور نے فرمایا اے ابو ذر! دنیا مؤمن کی جیل ہے اور قبر اس کے چھٹکارے کی جگہ،جنت اس کے رہنے کا مقام ہے اور دنیا کافر کے لیے جنت ہے،موت اس کی پکڑ کا دن اور دوزخ اس کا ٹھکانا۔(مرقات) مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:7 حدیث نمبر:5158
سلسلہ فیضان حدیث حدیث: وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى اللَّه عليه وسلم-: "الدُّنْيَا سِجْنُ الْمُؤْمِنِ وَجَنَّةُ الْكَافِرِ". رَوَاهُ مُسْلِمٌ. ترجمہ: روایت ہے حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سے فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے کہ دنیا مؤمن کا قید خانہ ہے اور کافر کی جنت ۱؎ (مسلم) شرح حدیث اگلی پوسٹ میں پڑھ لیں۔ ۔ ۔ ۔
السلام علیکم صبح بخیر الٰہی میری خطائیں،میری نادانی اور میرے ہر کام میں حد سے بڑھ جانے کو بخش دے اور جو کچھ تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے اسے بخش دے الٰہی میری دانستہ اور نادانستہ اور ساری خطائیں اور برے ارادے جو میرے پاس ہیں بخش دے الٰہی وہ بخش دے جو میں نے آگے کیے اور جو پیچھے کیے جو چھپ کرکیے اور جو تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے تو ہی آگے بڑھانے والا ہے تو ہی پیچھے کردینے والا ہے اور تو ہر چیز پر قادر ہے آمین
سلف صالحین میں ایک بزرگ اپنے ساتھی سے کہنے لگے: "جب تمہیں میری یاد آئے، تو میرے لیے دعاء کرنا؛ جب تم مجھے یاد آؤ گے، تو میں تمہارے لیے دعاء کروں گا؛ یوں ملے بغیر ہی ہماری ملاقات ہو جائے گی!" (سیر اعلام النبلاء : 396/15) شب بخیر
😍تعریف اور سعادت😍 حضرت سیدنا امام عبد الله بن عمر بیضاوی عَليْهِ رَحْمَةُ اللَّهِ الْقَوِی (متوفی ۶۸۵ھ) ارشاد فرماتے ہیں کہ جو شخص الله عزو جل اور اس کے رسول صلی اللہ تَعَالَى عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّم کی فرمانبرداری کرتا ہے دُنیا میں اس کی تعریفیں ہوتی ہیں اور آخرت میں سعادت مندی سے سرفراز ہوگا۔“ (تفسير البيضاوی ، پ ۲۲ ، الاحزاب، تحت الآية : ٧١ ، ج ٤ ، ص ۳۸۸)
😭گناہ نفاق کی علامت ہیں😭 مفسر شہیر ، حکیم الامت مفتی احمد یار خان عَلَيْهِ رَحمَةُ الْحَنَّان نورُ الْعِرفان صفحہ 318 پر فرماتے ہیں: جس کو گناہ آسان معلوم ہوں اور نیک کام بھاری ، سمجھو اُس کے دل میں نفاق ہے ، رب تعالیٰ محفوظ رکھے۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain