یعنی ایک کی طرف سے دوسرے کے پاس اچھی بات کہتا ہے جو بات اس نے نہیں کہی ہے وہ کہتا ہے، مثلاً اس نے تمھیں سلام کہا ہے، تمھاری تعریف کرتا تھا۔
حدیث ۱۴
ترمذی نے اسما بنتِ یزید رضی اللّٰہ تعالٰی عنہا سے روایت کی، کہ رسول ﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا: ’’جھوٹ کہیں ٹھیک نہیں مگر تین جگہوں میں ، مرد اپنی عورت کو راضی کرنے کے لیے بات کرے اور لڑائی میں جھوٹ بولنااور لوگوں کے درمیان میں صلح کرانے کے لیے جھوٹ بولنا۔‘‘ (’’سنن الترمذي‘‘، کتاب البر والصلۃ، باب ماجاء في إصلاح ذات البین، الحدیث:۱۹۴۵، ج۳، ص۳۷۷۔)
حدیث ۱۳
صحیح بخاری و مسلم میں اُم کلثوم رضی اللّٰہ تعالٰی عنہا سے مروی، کہ رسول ﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا: ’’وہ شخص جھوٹا نہیں ہے جو لوگوں کے درمیان میں اصلاح کرتا ہے، اچھی بات کہتا ہے اور اچھی بات پہنچاتا ہے۔‘‘
(’’صحیح مسلم‘‘، کتاب البر۔۔۔إلخ، باب تحریم الکذب۔۔۔إلخ، الحدیث:۱۰۱۔(۲۶۰۵)، ص۱۴۰۴۔)
حدیث ۱۲
بیہقی نے ابوبرزہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے روایت کی، کہ رسول ﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا: ’’جھوٹ سے مونھ کالا ہوتا ہے اور چغلی سے قبر کا عذاب ہے۔‘‘
(’’شعب الإیمان‘‘، باب في حفظ اللسان، الحدیث:۴۸۱۳، ج۴، ص۲۰۸۔)
حدیث ۱۱
ابو داودو بیہقی نے عبد ﷲ بن عامر رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے روایت کی، کہتے ہیں : رسول ﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم ہمارے مکان میں تشریف فرما تھے۔ میری ماں نے مجھے بلایا کہ آؤ تمھیں دوں گی۔ حضور (صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم) نے فرمایا: کیا چیز دینے کا ارادہ ہے؟ انھوں نے کہا، کھجور دوں گی۔ ارشاد فرمایا: ’’اگر تو کچھ نہیں دیتی تو یہ تیرے ذمہ جھوٹ لکھا جاتا۔‘‘
(’’سنن أبي داود‘‘، کتاب الأدب، باب التشدید في الکذب، الحدیث:۴۹۹۱، ج۴، ص۳۸۷۔)
حدیث ۱۰
بیہقی نے ابوہریرہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے روایت کی، کہ رسول ﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا: ’’بندہ بات کرتا ہے اور محض اس لیے کرتا ہے کہ لوگوں کو ہنسائے اس کی وجہ سے جہنم کی اتنی گہرائی میں گرتا ہے جو آسمان و زمین کے درمیان کے فاصلہ سے زیادہ ہے اور زبان کی وجہ سے جتنی لغزش ہوتی ہے، وہ اس سے کہیں زیادہ ہے جتنی قدم سے لغز ش ہوتی ہے۔‘‘
(’’شعب الإیمان‘‘، باب في حفظ اللسان، الحدیث:۴۸۳۲، ج۴، ص۲۱۳۔ و’’مشکاۃ المصابیح‘‘، کتاب الآداب، باب ما جاء حفظ اللسان۔۔۔إلخ، الحدیث:۴۸۳۶، ج۳، ص۴۱۔)
حدیث ۹
امام احمد و ترمذی و ابو داود و دارمی نے بروایت بہز بن حکیم عن ابیہ عن جدہ روایت کی، کہ رسول ﷲصلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا: ’’ہلاکت ہے اس کے لیے جو بات کرتا ہے اور لوگو ں کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولتا ہے، اس کے لیے ہلاکت ہے، اس کے لیے ہلاکت ہے۔‘‘
(… ’’سنن الترمذي‘‘، کتاب الزھد، باب ماجاء من تکلم بالکلمۃ لیضحک الناس، الحدیث:۲۳۲۲، ج۴، ص۱۴۲۔ )
حدیث ۸
امام احمد نے ابوہریرہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے روایت کی، کہ رسول ﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا: ’’بندہ پورا مومن نہیں ہوتا جب تک مذاق میں بھی جھوٹ کو نہ چھوڑ دے اور جھگڑا کرنا نہ چھوڑ دے، اگرچہ سچا ہو۔‘‘
(’’المسند‘‘ للإمام أحمد بن حنبل، مسند أبي ہریرۃ، الحدیث:۸۶۳۸، ج۳، ص۲۶۸۔ )
حدیث ۷
امام احمد نے حضرت ابوبکر رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے روایت کی، کہ رسول اﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا: ’’جھوٹ سے بچو، کیونکہ جھوٹ ایمان سے مخالف ہے۔‘‘
(’’المسند‘‘للإمام أحمد بن حنبل، مسند أبي بکر الصدیق، الحدیث:۱۶، ج۱، ص۲۲۔)
حدیث ۶
امام مالک و بیہقی نے صفوان بن سلیم سے روایت کی، کہ رسول ﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم سے پوچھا گیا، کیا مومن بزدل ہوتا ہے؟ فرمایا: ہاں ۔ پھر عرض کی گئی، کیا مومن بخیل ہوتا ہے؟ فرمایا: ہاں ۔ پھر کہا گیا، کیا مومن کذاب ہوتا ہے؟ فرمایا: نہیں ۔
(’’الموطأ‘‘، کتاب الکلام، باب ماجاء في الصدق والکذب، الحدیث:۱۹۱۳، ج۲، ص۴۶۸۔)
حدیث ۵
امام احمد و بیہقی نے ابوامامہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے روایت کی، کہ رسول ﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا: ’’مومن کی طبع میں تمام خصلتیں ہوسکتی ہیں مگر خیانت اور جھوٹ۔‘‘
(’’المسند‘‘ للإمام أحمد بن حنبل، حدیث أبي امامۃ الباھلی، الحدیث:۲۲۲۳۲، ج۸، ص۲۷۶ ) یعنی یہ دونوں چیزیں ایمان کے خلاف ہیں ، مومن کو ان سے دور رہنے کی بہت زیادہ ضرورت ہے۔
حدیث ۴
ابو داود نے سفیان بن اسد حضرمی رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے روایت کی، کہتے ہیں میں نے رسول ﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم کو یہ فرماتے سنا کہ ’’بڑی خیانت کی یہ بات ہے کہ تو اپنے بھائی سے کوئی بات کہے اور وہ تجھے اس بات میں سچا جان رہا ہے اور تو اس سے جھوٹ بول رہا ہے۔‘‘
(’’سنن أبي داود‘‘، کتاب الأدب، باب في المعاریض، الحدیث:۴۹۷۱، ج۴، ص۳۸۱۔)
حدیث ۳: ترمذی نے ابن عمر رضی اللّٰہ تعالٰی عنہماسے روایت کی، کہ رسول اﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا: ’’جب بندہ جھوٹ بولتا ہے، اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہوجاتا ہے۔‘‘
(المرجع السابق، باب ماجاء في الصدق والکذب، الحدیث:۱۹۷۹، ج۳، ص۳۹۲۔)
حدیث ۲
ترمذی نے انس رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے روایت کی، کہ رسول ﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا: ’’جو شخص جھوٹ بولنا چھوڑ دے اور وہ باطل ہے (یعنی جھوٹ چھوڑنے کی چیز ہی ہے) اس کے لیے جنت کے کنارے میں مکان بنایا جائے گا اور جس نے جھگڑا کرنا چھوڑا اور وہ حق پر ہے یعنی باوجود حق پر ہونے کے جھگڑا نہیں کرتا، اس کے لیے وسط جنت میں مکان بنایا جائے گا اور جس نے اپنے اخلاق اچھے کیے، اس کے لیے جنت کے اعلیٰ درجہ میں مکان بنایا جائے گا۔‘‘
(’’سنن الترمذي‘‘، کتاب البروالصلۃ، باب ماجاء في المرائ، الحدیث:۲۰۰۰، ج۳، ص۴۰۰۔)
حدیث ۱
صحیح بخاری و مسلم میں عبداﷲ بن مسعود رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے مروی، کہ رسول ﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم فرماتے ہیں : ’’صدق کو لازم کرلو، کیونکہ سچائی نیکی کی طرف لے جاتی ہے اور نیکی جنت کا راستہ دکھاتی ہے آدمی برابر سچ بولتا رہتا ہے اور سچ بولنے کی کوشش کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ اﷲ (عزوجل) کے نزدیک صدیق لکھ دیا جاتا ہے اور جھوٹ سے بچو، کیونکہ جھوٹ فجور کی طرف لے جاتا ہے اور فجور جہنم کا راستہ دکھاتا ہے اور آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ بولنے کی کوشش کرتا ہے، یہاں تک کہ ﷲ (عزوجل) کے نزدیک کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔‘‘
(’’صحیح مسلم‘‘، کتاب البر۔۔۔إلخ، باب قبح الکذب۔۔۔إلخ، الحدیث:۱۰۵۔(۲۶۰۷)، ص۱۴۰۵۔)
،،السلام علیکم و رحمة الله وبركاته،،
آج یکم اپریل ہے اس دن کو لوگ *اپریل فول* کے طور پہ مناتے ہیں مطلب کہ یہ جھوٹ کا عالمی دن ہے یہی وہ دن ہے جب اندلس کی سرزمین پر لاکھوں مسلمانوں کو دھوکہ کے ذریعے بحری جہاز میں جلایا گیا تھا آج وہی اسپین کرونا کی آفت میں مبتلا ہے یقینا اللہ کی لاٹھی بے آواز ہے ،،،،
جھوٹ کی مذمت میں چند منتخب احادیث سینڈ کررہا ہوں ضرور مطالعہ فرمائیں
حدیث ۷
سب سے بُرا قیامت کے دن وہ بندہ ہے، جس نے دوسرے کی دنیا کے بدلے میں اپنی آخرت برباد کردی۔
(’’سنن إبن ماجہ‘‘، کتاب الدعا، باب إذا إلتقی المسلمان بسیفھما، الحدیث:۳۹۶۶، ج۴، ص۳۳۹۔) (ابن ماجہ)
حدیث ۸
مظلوم کی بددعا سے بچ کہ وہ ﷲتعالیٰ سے اپنا حق مانگے گا اور کسی حق والے کے حق سے ﷲ (عزوجل) منع نہیں کرے گا۔
(’’شعب الإیمان‘‘، باب في طاعۃ اولی الأمر، فصل في ذکر ماورد من التشدید في الظلم، الحدیث:۷۴۶۴، ج۶، ص۴۹۔) (بیہقی)
حدیث ۶
جو شخص ﷲ (عزوجل) کی خوشنودی کاطالب ہو لوگوں کی ناراضی کے ساتھ یعنی ﷲ (عزوجل) راضی ہو، چاہے لوگ ناراض ہوں ہوا کریں اس کی کوئی پروا نہ کرے، ﷲ تعالٰی لوگوں کے شر سے اس کی کفایت کرے گا اور جو شخص لوگوں کو خوش رکھنا چاہے ﷲ (عزوجل) کی ناراضی کے ساتھ، ﷲ تعالٰی اس کو آدمیوں کے سپرد کر دے گا۔
(’’سنن الترمذي‘‘، کتاب الزھد، باب:۶۵، الحدیث:۲۴۲۲، ج۴، ص۱۸۶۔) (ترمذی)
حدیث ۵
اِمعہ نہ بنو کہ یہ کہنے لگو کہ لوگ اگر ہمارے ساتھ احسان کریں گے تو ہم بھی احسان کریں گے اور اگر ہم پر ظلم کریں گے تو ہم بھی ان پر ظلم کریں گے، بلکہ اپنے نفس کو اس پر جماؤ کہ لوگ احسان کریں تو تم بھی احسان کرو اور اگر برائی کریں تو تم ظلم نہ کرو۔
(’’سنن الترمذي‘‘، کتاب البر والصلۃ، باب ماجاء في الاحسان والعفو، الحدیث:۲۰۱۴، ج۳، ص۴۰۵۔) (ترمذی)
حدیث ۴
تمھیں معلوم ہے مفلس کون ہے؟ لوگوں نے عرض کی، ہم میں مفلس وہ ہے کہ نہ اس کے پاس روپیہ ہے نہ متاع۔ فرمایا: ’’میری امت میں مفلس وہ ہے کہ قیامت کے دن نماز، روزہ، زکاۃ لے کر آئے گا اور اس طرح آئے گا کہ کسی کو گالی دی ہے، کسی پر تہمت لگائی ہے، کسی کا مال کھالیا ہے، کسی کا خون بہایا ہے، کسی کو مارا ہے۔ لہٰذا اس کی نیکیاں اس کو دے دی جائیں گی اگر لوگوں کے حقوق پورے ہونے سے پہلے نیکیاں ختم ہوگئیں تو ان کی خطائیں اس پر ڈال دی جائیں گی پھر اسے جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔‘‘
(’’صحیح مسلم‘‘، کتاب البر و الصلۃ۔۔۔إلخ، باب تحریم الظلم، الحدیث:۵۹۔(۲۵۸۱)، ص۱۳۹۴۔) (مسلم شریف)
حدیث ۳
جس کے ذمہ اس کے بھائی کا کوئی حق ہو وہ آج اس سے معاف کرالے، اس سے پہلے کہ نہ اشرفی ہوگی نہ روپیہ بلکہ اس کےعمل صالح کو بقدر حق لے کر دوسرے کو دیدیے جائیں گے اور اگر اس کے پاس نیکیاں نہیں ہوں گی تو دوسرے کے گناہ اس پر لاد دیے جائیں گے۔
(’’صحیح البخاري‘‘، کتاب المظالم، باب من کانت لہ مظلمۃ عند الرجل۔۔۔إلخ، الحدیث:۲۴۴۹، ج۲، ص۱۲۸۔) (بخاری)
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain