Damadam.pk
muhafiz3's posts | Damadam

muhafiz3's posts:

muhafiz3
 

حدیث ۲:
ﷲ تعالیٰ ظالم کو ڈھیل دیتا ہے، مگر جب پکڑتا ہے تو پھر چھوڑتا نہیں ، اس کے بعد یہ آیت تلاوت کی: {وَ كَذٰلِكَ اَخْذُ رَبِّكَ اِذَاۤ اَخَذَ الْقُرٰى وَ هِیَ ظَالِمَةٌؕ-}
(’’صحیح البخاري‘‘، کتاب التفسیر، باب {وکذلک اخذ ربک۔۔۔إلخ}الحدیث:۴۶۸۶، ج۳، ص۲۴۷۔)
’’ایسی ہی تیرے رب کی پکڑ ہے، جب وہ ظلم کرنے والی بستیوں کو پکڑتا ہے۔‘‘

muhafiz3
 

حدیث ۱
ظلم قیامت کے دن تاریکیاں ہے۔
(’’صحیح البخاري‘‘، کتاب المظالم، باب الظلم ظلمات یوم القیامۃ، الحدیث:۲۴۴۷، ج۲، ص۱۲۷۔)
یعنی ظلم کرنے والا قیامت کے دن سخت مصیبتوں اور تاریکیوں میں گھرا ہوا ہوگا۔ (بخاری و مسلم)

muhafiz3
 

السلام علیکم و رحمة الله وبركاته ۔
ظلم کی مذمت میں چند منتخب احادیث
ضرور مطالعہ فرمائیں

Lockdown post, lockdown social media post
m  : An kal lockdown ki waja sa jahan mazdoor tabqa pareshan hy tu wahan sufaid - 
muhafiz3
 

حدیث ۱۱
امام احمد و ابو داودو ترمذی ابوہریرہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے راوی، کہ رسول ﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایاکہ ’’دو شنبہ اور پنج شنبہ کے دن جنت کے دروازے کھولے جاتے ہیں ، جس بندہ نے شرک نہیں کیا ہے اسکی مغفرت کی جاتی ہے، مگر جو شخص ایسا ہے کہ اس کے اور اس کے بھائی کے درمیان عداوت ہے، ان کے متعلق کہا جاتا ہے انھیں مہلت دو یہاں تک کہ یہ دونوں صلح کرلیں ۔‘‘
(’’سنن أبي داود‘‘، کتاب الأدب، باب فیمن یھجرأخاہ المسلم، الحدیث:۴۹۱۶، ج۴، ص۳۶۴۔و’’سنن الترمذي‘‘، کتاب البر والصلۃ، باب ماجاء في المتھاجرین، الحدیث:۲۰۳۰، ج۳، ص۴۱۲۔)

muhafiz3
 

حدیث ۱۰
طبرانی نے اسامہ بن زید رضی اللّٰہ تعالٰی عنہما سے روایت کی، کہ رسول ﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایاکہ ’’دو شنبہ اور پنج شنبہ کو ﷲ تعالیٰ کے حضور لوگوں کے اعمال پیش ہوتے ہیں ، سب کی مغفرت فرمادیتا ہے مگر جو دو شخص باہم عداوت رکھتے ہیں اور وہ شخص جو قطع رحم کرتا ہے۔‘‘
(’’المعجم الکبیر‘‘، باب الالف، الحدیث:۴۰۹، ج۱، ص۱۶۷۔)

muhafiz3
 

حدیث ۹
امام احمد نے ابوہریرہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے روایت کی، کہ رسول ﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا:’’ ہر ہفتہ میں دوبار دو شنبہ اور پنج شنبہ کو لوگوں کے اعمال نامے پیش ہوتے ہیں ، ہر بندے کی مغفرت ہوتی ہے مگر وہ شخص کہ اس کے اور
اس کے بھائی کے درمیان عداوت ہو ان کے متعلق یہ فرماتا ہے: ’’انھیں چھوڑ دو اس وقت تک کہ باز آجائیں
۔‘‘ (’’کنزالعمال‘‘، کتاب الاخلاق، رقم: ۷۴۴۹، ج۳، ص۱۸۷۔)

muhafiz3
 

حدیث ۸
بیہقی نے حضرت عائشہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہا سے روایت کی، کہ رسول ﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّمنے فرمایا: ’’ﷲ تعالیٰ شعبان کی پندرھویں شب میں اپنے بندوں پر خاص تجلی فرماتا ہے، جو استغفار کرتے ہیں ان کی مغفرت کرتا ہے اور جو رحم کی درخواست کرتے ہیں ان پر رحم کرتا ہے اور عداوت والوں کو ان کی حالت پر چھوڑ دیتا ہے۔‘‘
(’’شعب الإیمان‘‘، باب في الصیام، ماجاء في لیلۃ النصف من شعبان، الحدیث:۳۸۳۵، ج۳، ص۳۸۲۔۳۸۳۔)

muhafiz3
 

ان دونوں حدیثوں(حدیث نمبر 6 اور 7) میں حسد سے مراد غبطہ ہے جس کو لوگ رشک کہتے ہیں ، جس کے یہ معنی ہیں کہ دوسرے کو جو نعمت ملی ویسی مجھے بھی مل جائے اوریہ آرزو نہ ہو کہ اسے نہ ملتی یا اس سے جاتی رہے اور حسد میں یہ آرزو ہوتی ہے، اسی وجہ سے حسد مذموم ہے اور غبطہ مذموم نہیں ۔ امام بخاری کے ترجمۃ الباب سے بھی یہی معلوم ہوتا ہے کہ ان حدیثوں میں غبطہ مراد ہے، لہٰذا ان حدیثوں کے یہ معنی ہوئے کہ یہی دوچیزیں غبطہ کرنے کی ہیں ، کہ یہ دونوں خدا کی بہت بڑی نعمتیں ہیں غبطہ ان پر کرنا چاہیے نہ کہ دوسری نعمتوں پر، وﷲ تعالیٰ اعلم بالصواب۔

muhafiz3
 

حدیث ۷
صحیح بخاری میں ابوہریرہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے مروی، کہ رسول ﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا: ’’حسد نہیں ہے مگر دو شخصوں پر ایک وہ شخص جسے خدا نے قرآن سکھایا وہ رات اور دن کے اوقات میں اس کی تلاوت کرتا ہے، اس کے پڑوسی نے سنا تو کہنے لگا، کاش! مجھے بھی ویسا ہی دیا جاتا جو فلاں شخص کو دیا گیا تو میں بھی اُس کی طرح عمل کرتا۔ دوسرا وہ شخص کہ خدا نے اسے مال دیا وہ حق میں مال کو خرچ کرتا ہے، کسی نے کہا، کاش! مجھے بھی ویسا ہی دیا جاتا جیسا فلاں شخص کو دیا گیا تو میں بھی اسی کی طرح عمل کرتا۔‘‘
(المرجع السابق، الحدیث:۵۰۲۶، ج۳، ص۴۱۰۔)

muhafiz3
 

قرآن مجید میں ارشاد ہوا: { وَ لَا تَتَمَنَّوْا مَا فَضَّلَ اللّٰهُ بِهٖ بَعْضَكُمْ عَلٰى بَعْضٍؕ-لِلرِّجَالِ نَصِیْبٌ مِّمَّا اكْتَسَبُوْاؕ-وَ لِلنِّسَآءِ نَصِیْبٌ مِّمَّا اكْتَسَبْنَؕ-وَ سْــٴَـلُوا اللّٰهَ مِنْ فَضْلِهٖؕ-اِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا(۳۲)} پ۵، النسآء: ۳۲
ترجمہ کنزالایمان
’’اور اس کی آرزو مت کرو جس سے ﷲ (عزوجل) نے تم میں ایک کو دوسرے پر بڑائی دی، مردوں کے لیے ان کی کمائی سے حصہ ہے اور عورتوں کے لیے ان کی کمائی سے حصہ اور ﷲ (عزوجل) سے اس کا فضل مانگو، بے شک ﷲ (عزوجل) ہر چیز کو جانتا ہے۔‘‘
اور فرماتا ہے: { وَ مِنْ شَرِّ حَاسِدٍ اِذَا حَسَدَ۠(۵) } پ۳۰، الفلق
ترجمہ کنزالایمان ’’تم کہو! میں پناہ مانگتا ہوں حاسد کے شر سے، جب وہ حسد کرتا ہے۔‘‘

muhafiz3
 

حدیث ۶
صحیح بخاری میں ابن عمر رضی اللّٰہ تعالٰی عنہماسے مروی، کہتے ہیں کہ میں نے رسول ﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم کو یہ فرماتے سنا کہ ’’حسد نہیں ہے مگر دو پر، ایک وہ شخص جسے خدا نے کتاب دی یعنی قرآن کا علم عطا فرمایا وہ اس کے ساتھ را ت میں قیام کرتا ہے اور دوسرا وہ کہ خدا نے اسے مال دیا وہ دن اور رات کے اوقات میں صدقہ کرتا ہے۔‘‘
(’’صحیح البخاري‘‘، کتاب فضائل القرآن، باب إغتباط صاحب القرآن، الحدیث:۵۰۲۵، ج۳، ص۴۱۰۔)
یہاں حسد سے مراد غبتہ یعنی رشک ہے

muhafiz3
 

حدیث ۵
صحیح بخاری میں ابوہریرہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے مروی، کہ رسول ﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا: ’’آپس میں نہ حسد کرو، نہ بغض کرو، نہ پیٹھ پیچھے برائی کرو اور اﷲ (عزوجل) کے بندے بھائی بھائی ہو کر رہو۔‘‘
(’’صحیح البخاري‘‘، کتاب الأدب، باب {یایھا الذین اٰمنوا اجتنبوا۔۔۔إلخ}، الحدیث:۶۰۶۶، ج۴، ص۱۱۷۔)

muhafiz3
 

حدیث ۴
طبرانی نے عبداﷲ بن بسر رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے روایت کی، کہ رسول ﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا کہ ’’حسد اور چغلی اور کہانت نہ مجھ سے ہیں اور نہ میں ان سے ہوں ۔‘‘
(’’مجمع الزوائد‘‘، کتاب الأدب، باب ماجاء في الغیبۃ والنمیمۃ، الحدیث:۱۳۱۲۶، ج۸، ص۱۷۲۔۱۷۳۔) یعنی مسلمان کو ان چیزوں سے بالکل تعلق نہ ہونا چاہیے۔

muhafiz3
 

حدیث ۳
امام احمدو ترمذی نے زبیر بن عوام رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے روایت کی، کہ رسول ﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا: ’’اگلی امت کی بیماری تمھاری طرف بھی آئی وہ بیماری حسدو بغض ہے، وہ مونڈنے والا ہے دین کو مونڈتا ہے بالوں کونہیں مونڈتا، قسم ہے اس کی جس کے ہاتھ میں محمد صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم کی جان ہے! جنت میں نہیں جاؤ گے جب تک ایمان نہ لاؤ اور مومن نہیں ہو گے جب تک آپس میں محبت نہ کرو، میں تمھیں ایسی چیز نہ بتادوں کہ جب اسے کرو گے آپس میں محبت کرنے لگو گے، آپس میں سلام کو پھیلاؤ۔‘‘
(’’المسند‘‘ للإمام أحمد بن حنبل، مسند الزبیر بن العوام، الحدیث:۱۴۱۲، ۱۴۳۰، ج۱، ص۳۴۸، ۳۵۲۔ و’’سنن الترمذي‘‘، کتاب صفۃ القیامۃ۔۔۔إلخ، باب :۱۲۱، الحدیث:۲۵۱۸، ج۴، ص۲۲۸۔)

muhafiz3
 

حدیث ۲
دیلمی نے مسند الفردوس میں معاویہ بن حیدہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے روایت کی، کہ رسول ﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایاکہ ’’حسد ایمان کو ایسا بگاڑتا ہے، جس طرح ایلوا (3) شہد کو بگاڑتا ہے۔‘‘
(’’الجامع الصغیر‘‘ للسیوطي، حرف الحائ، الحدیث:۳۸۱۹، ص۲۳۲۔)

muhafiz3
 

حدیث ۱ ابن ماجہ نے انس رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے روایت کی کہ رسول ﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا: ’’حسد نیکیوں کو اس طرح کھا تا ہے جس طرح آگ لکڑی کو کھاتی ہے اور صدقہ خطا کو بجھاتا ہے جس طرح پانی آگ کو بجھاتا ہے۔‘‘
(’’سنن ابن ماجہ‘‘، کتاب الزھد، باب الحسد، الحدیث:۴۲۱۰، ج۴ص۴۷۳۔) اسی کی مثل ابو داود نے ابوہریرہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے روایت کی۔

muhafiz3
 

السلام علیکم و رحمة الله وبركاته
بغض و حسد ایک باطنی بیماری ہے جو بندے کو روحانی طور پہ اتنا بیمار کردیتی ہے کہ نیکیاں بندے کو فائدہ نہیں دیتیں اس بارے کچھ احادیث بھیجی جارہی ہیں۔

muhafiz3
 

حدیث ۶۷
بیہقی نے انس رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے روایت کی، کہ رسول ﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا: ’’جب فاسق کی مدح کی جاتی ہے، رب تعالیٰ غضب فرماتا ہے اور عرشِ الٰہی جنبش کرنے لگتا ہے۔‘‘
(’’شعب الإیمان‘‘، باب في حفظ اللسان، الحدیث:۴۸۸۶، ج۴، ص۲۳۰۔)

muhafiz3
 

حدیث ۶۶
صحیح بخاری و مسلم میں ابوبکرہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے مروی، کہتے ہیں کہ نبی کریم صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم کے سامنے ایک شخص نے ایک شخص کی تعریف کی، حضور (صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم) نے فرمایا: ’’تجھے ہلاکت ہو تو نے اپنے بھائی کی گردن کاٹ دی اس کو تین مرتبہ فرمایا، جس شخص کو کسی کی تعریف کرنی ضروری ہی ہو تو یہ کہے کہ میرے گمان میں فلاں ایسا ہے اگر اس کے علم میں یہ ہو کہ وہ ایسا ہے اور اﷲ (عزوجل) اس کو خوب جانتا ہے اور اﷲ (عزوجل) پر کسی کا تزکیہ نہ کرے۔‘‘
(’’صحیح مسلم‘‘، کتاب الزھد۔۔۔إلخ، باب النھی عن المدح۔۔۔إلخ، الحدیث:۶۵۔(۳۰۰۰)، ص۱۵۹۹۔) یعنی جزم اور یقین کے ساتھ کسی کی تعریف نہ کرے۔