Damadam.pk
muhafiz3's posts | Damadam

muhafiz3's posts:

muhafiz3
 

حدیث ۴۵
امام احمد و نسائی و ابن ماجہ و حاکم نے اسامہ بن شریک رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے روایت کی، کہ رسول ﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا: ’’اے اﷲ کے بندو! ﷲ (عزوجل) نے حرج اٹھا لیا، مگر جو شخص کسی مرد مسلم کی بطورظلم آبروریزی کرے، وہ حرج میں ہے اور ہلاک ہوا۔‘‘
(’’کنزالعمال‘‘، کتاب الأخلاق، الحدیث:۸۰۱۴، ج۳، ص۲۳۴۔)

muhafiz3
 

بقیہ حدیث44
ارشاد فرمایا: ’’وہ جو تم نے اپنے بھائی کی آبروریزی کی، وہ اس گدھے کے کھانے سے بھی زیادہ سخت ہے۔ قسم ہے اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! وہ (ماعز) اس وقت جنت کی نہروں میں غوطے لگا رہا ہے۔‘‘
(’’سنن أبي داود‘‘، کتاب الحدود، باب رجم ما عزبن مالک، الحدیث:۴۴۲۸، ج۴، ص۱۹۷۔)

muhafiz3
 

حدیث ۴۴
ابو داود نے ابوہریرہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے روایت کی، کہ ماعزاسلمی رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کو جب رجم کیا گیا تھا، دو شخص آپس میں باتیں کرنے لگے، ایک نے دوسرے سے کہا، اسے تو دیکھو کہ ﷲ (عزوجل) نے اس کی پردہ پوشی کی تھی مگر اس کے نفس نے نہ چھوڑا، کتے کی طرح رجم کیا گیا۔ حضور (صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم) نے سن کر سکوت فرمایا۔ کچھ دیر تک چلتے رہے، راستہ میں مرا ہوا گدھا ملا جو پاؤں پھیلائے ہوئے تھا۔ حضور (صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم) نے ان دونوں شخصوں سے فرمایا: جاؤ اس مردار گدھے کا گوشت کھاؤ۔ انھوں نے عرض کی، یا نبی اﷲ(صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم)! اسے کون کھائے گا؟ ارشاد فرمایا: ’’وہ جو تم نے اپنے بھائی کی آبروریزی کی، وہ اس گدھے کے کھانے سے بھی زیادہ سخت ہے۔ (بقیہ آگے)

muhafiz3
 

حدیث ۴۳
بیہقی نے دعوات کبیر میں انس رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے روایت کی، کہ رسول ﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا کہ غیبت کے کفار ہ میں یہ ہے کہ جس کی غیبت کی ہے، اس کے لیے استغفار کرے، یہ کہے۔ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلَـنَا وَلَـہ۔
(’’مشکاۃ المصابیح‘‘، کتاب الآداب، باب حفظ اللسان۔۔۔إلخ، الحدیث:۴۸۷۷، ج۳، ص۴۷۔) ’’الٰہی! ہمیں اور اسے بخش دے۔‘‘

muhafiz3
 

زبان کی آفات کے بارے مزید احادیث

السلام علیکم و رحمة الله وبركاته  ،،،،مدنی پھول
m  : السلام علیکم و رحمة الله وبركاته ،،،،مدنی پھول - 
muhafiz3
 

حدیث ۴۲
بیہقی نے شعب الایمان میں ابوسعید و جابر رضی اللّٰہ تعالٰی عنہما سے روایت کی، کہ رسول اﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا: غیبت زنا سے بھی زیادہ سخت چیز ہے۔ لوگوں نے عرض کی، یارسول ﷲ! (صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم) زنا سے زیادہ سخت غیبت کیونکر ہے۔ فرمایا کہ ’’مرد زنا کرتا ہے پھر توبہ کرتا ہے، اﷲتعالیٰ اس کی توبہ قبو ل فرماتاہے اور غیبت کرنے والے کی مغفرت نہ ہوگی، جب تک وہ نہ معاف کردے جس کی غیبت ہے۔‘‘
(’’شعب الإیمان‘‘، باب في تحریم إعراض الناس، الحدیث:۶۷۴۱، ج۵، ص۳۰۶۔) اور انس رضی اللّٰہ تعالٰی عنہکی روایت میں ہے کہ ’’زنا کرنے والا توبہ کرتا ہے اور غیبت کرنے والے کی توبہ نہیں ہے۔‘‘( المرجع السابق، الحدیث:۶۷۴۲، ج۵، ص۳۰۶۔)

muhafiz3
 

حدیث ۴۱
ترمذی نے حضرت عائشہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہا سے روایت کی، کہ رسول اﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا’’میں اس کو پسند نہیں کرتا کہ کسی کی نقل
کروں ، اگرچہ میرے لیے اتنا اتنا ہو۔‘‘ (’’سنن الترمذي‘‘، کتاب صفۃ القیامۃ۔۔۔
إلخ، باب:۱۱۶، الحدیث: ۲۵۱۰، ج۴، ص۲۲۵۔) یعنی نقل کرنا دنیا کی کسی چیز کے مقابل میں درست نہیں ہوسکتا۔

muhafiz3
 

حدیث ۴۰
بیہقی نے ابن عباس رضی اللّٰہ تعالٰی عنہما سے روایت کی، دو شخصوں نے ظہر یا عصر کی نماز پڑھی اور وہ دونوں روزہ دار تھے، جب نماز پڑھ چکے نبی کریم صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا: تم دونوں وضو کرواور نماز کا اعادہ کرو اور روزہ پورا کرو اور دوسرے دن اس روزہ کی قضا کرنا۔ انھوں نے عرض کی، یارسول اللّٰہ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم ! یہ حکم کس لیے؟ ارشاد فرمایا: ’’تم نے فلاں شخص کی غیبت کی ہے۔‘‘
(’’شعب الإیمان‘‘، باب في تحریم اعراض الناس، الحدیث:۶۷۲۹، ج۵، ص۳۰۳۔ )

muhafiz3
 

حدیث ۳۹
امام احمد وترمذی و ابو داود نے حضرت عائشہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہا سے روایت کی، کہتی ہیں ، میں نے نبی کریم صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم سے کہا، صفیہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہا کے لیے یہ کافی ہے کہ وہ ایسی ہیں ایسی ہیں یعنی پستہ قد ہیں ، حضور (صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم) نے ارشاد فرمایاکہ ’’تم نے ایسا کلمہ کہا کہ اگر سمندر میں ملایا جائے تواس پر غالب آجائے۔
‘‘ (’’سنن أبي داود‘‘، کتاب الأدب، باب في الغیبۃ، الحدیث:۴۸۷۵، ج۴، ص۳۵۳۔) یعنی کسی پستہ قد کو ناٹا، ٹھگنا کہنا بھی غیبت میں داخل ہے، جبکہ بلاضرورت ہو۔

muhafiz3
 

حدیث ۳۸
صحیح مسلم میں ابوہریرہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے مروی، کہ رسول اللّٰہ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا: تمھیں معلوم ہے غیبت کیا ہے؟ لوگوں نے عرض کی، اللّٰہ و رسول (عزوجل وصلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم) خوب جانتے ہیں ۔ ارشادفرمایا:غیبت یہ ہے کہ تو اپنے بھائی کا اس چیز کے ساتھ ذکر کرے جو اسے بری لگے۔ کسی نے عرض کی، اگر میرے بھائی میں وہ موجود ہو جو میں کہتا ہوں (جب تو غیبت نہیں ہوگی)۔ فرمایا: ’’جو کچھ تم کہتے ہو، اگر اس میں موجود ہے جب ہی تو غیبت ہے اور جب تم ایسی بات کہو جو اس میں ہو نہیں ، یہ بہتان ہے۔‘‘ (’’صحیح مسلم ‘‘، کتاب البروالصلۃ۔۔۔إلخ، باب تحریم الغیبۃ، الحدیث:۷۰۔(۲۵۸۹)، ص۱۳۹۷۔)

muhafiz3
 

حدیث ۳۷: بیہقی نے شعب الایمان میں عبدالرحمن بن غنم و اسما بنتِ یزید رضی اللّٰہ تعالٰی عنہماسے روایت کی کہ نبی کریم صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا کہ ’’ﷲ (عزوجل) کے نیک بندے وہ ہیں کہ ان کے دیکھنے سے خدا یاد آئے اور ﷲ(عزوجل) کے برے بندے وہ ہیں ، جو چغلی کھاتے ہیں ، دوستوں میں جدائی ڈالتے ہیں اور جو شخص جرم سے بری ہے، اس پر تکلیف ڈالنا چاہتے ہیں ۔‘‘
(’’شعب الإیمان‘‘، باب في الاصلاح بین الناس۔۔۔إلخ، الحدیث:۱۱۱۰۸، ج۷، ص۴۹۴۔ و’’مشکاۃ المصابیح‘‘، کتاب الآداب، باب حفظ اللسان۔۔۔إلخ، الحدیث:۴۸۷۱، ج۳، ص۴۶۔ )

muhafiz3
 

حدیث ۳۶
صحیح بخاری و مسلم میں حذیفہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے مروی، کہتے ہیں کہ رسول ﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم کو میں نے یہ فرماتے سنا کہ ’’جنت میں چغل خور نہیں جائے گا۔
‘‘ (’’صحیح مسلم‘‘، کتاب الایمان، باب بیان غلظ تحریم النمیمۃ، الحدیث:۱۶۹۔(۱۰۵)، ص۶۷۔)

muhafiz3
 

حدیث ۳۵
دارمی نے عمار بن یاسر رضی اللّٰہ تعالٰی عنہما سے روایت کی، رسول ﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا: ’’جو شخص دنیامیں دورخاہوگا، قیامت کے دن آگ کی زبان اس کے لیے ہوگی۔‘‘ (’’سنن الدارمي‘‘، کتاب الرقائق، باب ما قیل في ذی الوجہین، الحدیث:۲۷۶۴، ج۲، ص۴۰۵۔) ابوداود کی روایت میں ہے کہ ’’اس کے لیے دو زبانیں آگ کی ہو ں گی۔
‘‘ (’’سنن أبي داود‘‘، کتاب الأدب، باب في ذی الوجھین، الحدیث:۴۸۷۳، ج۴، ص۳۵۲۔)

muhafiz3
 

حدیث ۳۴
صحیح بخاری و مسلم میں ابوہریرہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے مروی، کہ رسول ﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا: ’’سب سے زیادہ برا قیامت کے دن اس کو پاؤ گے، جو ذوالوجہین ہو۔
‘‘ (’’صحیح البخاري‘‘، کتاب الأدب، باب ماقیل في ذی الوجھین، الحدیث:۶۰۵۸، ج۴، ص۱۱۵۔)
یعنی دو رخا آدمی کہ ان کے پاس ایک مونھ سے آتا ہے اور ان کے پاس دوسرے مونھ سے آتا ہے یعنی منافقوں کی طرح کہیں کچھ کہتا ہے اور کہیں کچھ کہتا ہے، یہ نہیں کہ ایک طرح کی بات سب جگہ کہے۔

muhafiz3
 

حدیث ۳۳
صحیح مسلم میں ابوہریرہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے مروی، کہ رسول اﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا: ’’جب کوئی شخص یہ کہے کہ سب لوگ ہلاک ہوگئے تو سب سے زیادہ ہلاک ہونے والا یہ ہے۔
‘‘ (’’صحیح مسلم‘‘، کتاب البر والصلۃ۔۔۔إلخ، باب النھی عن قول: ہلک الناس، الحدیث:۱۳۹۔(۲۶۲۳)، ص۱۴۱۲۔) یعنی جو شخص تمام لوگوں کو گنہگار اور مستحق نار بتائے تو سب سے بڑھ کر گنہگار وہ خود ہے۔

muhafiz3
 

حدیث ۳۲
بخاری و مسلم و احمد و ابو داود نے ابوہریرہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے روایت کی، کہ رسول ﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم فرماتے ہیں کہ ﷲ تعالیٰ نے فرمایا: ’’ابن آدم مجھے ایذا دیتا ہے کہ دہر کو برا کہتا ہے، دہر تو میں ہوں میرے ہاتھ میں سب کام ہیں ، رات اور دن کو میں بدلتا ہوں ۔
‘‘ (’’صحیح البخاري‘‘، کتاب التوحید، باب قول اللّٰہ تعالٰی { یریدون ان یبدلواکلام اللّٰہ }، الحدیث:۷۴۹۱، ج۴، ص۵۷۲۔) یعنی زمانہ کو برا کہنا ﷲ(عزوجل) کو برا کہنا ہے کہ زمانہ میں جو کچھ ہوتا ہے، وہ سب اﷲتعالیٰ کی طرف سے ہوتا ہے۔

muhafiz3
 

حدیث ۳۱
صحیح بخاری و مسلم میں حضرت عائشہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہا سے مروی، کہ رسول ﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم فرماتے ہیں : ’’ﷲ تعالیٰ کے نزدیک قیامت کے دن سب لوگوں میں بدتر مرتبہ اس کا ہے کہ اس کے شر سے بچنے کے لیے لوگوں نے اسے چھوڑ دیا ہو۔
‘‘ (’’صحیح البخاري‘‘، کتاب الأدب، باب لم یکن النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم فاحشا۔۔۔إلخ، الحدیث:۶۰۳۲، ج۴، ص۱۰۸۔) اور ایک روایت میں ہے کہ ’’اُس کے فحش سے بچنے کے لیے چھوڑ دیا ہو۔‘‘(’’صحیح مسلم‘‘، کتاب البر والصلۃ۔۔۔إلخ، باب مداراۃ من یتقی فحشہ، الحدیث:۷۳۔(۲۵۹۱)، ص۱۳۹۷۔)

muhafiz3
 

حدیث ۳۰
امام احمد و ترمذی و ابن ماجہ نے انس رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے روایت کی، کہ رسول اﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا: ’’فحش جس چیز میں ہوگا، اسے عیب دار کردے گا اور حیا جس میں ہوگی، اسے آراستہ کردے گی۔
‘‘ (’’سنن الترمذي‘‘، کتاب البر والصلۃ، باب ماجاء في الفحش والتفحش، الحدیث:۱۹۸۱، ج۳، ص۳۹۲۔)

muhafiz3
 

حدیث ۲۹
طبرانی نے سمرہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے روایت کی، کہ رسول ﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا: ’’اگر کوئی کسی کو برا بھلا کہنا ہی چاہتا ہے تو نہ اس پر افترا کرے، نہ اس کے والدین کو گالی دے، نہ اس کی قوم کو گالی دے، ہاں اگر اس میں ایسی بات ہے جو اس کے علم میں ہے تو یوں کہے کہ تو بخیل ہے یا تو بزدل ہے یا تو جھوٹا ہے یا بہت سونے والا ہے۔
‘‘ (’’المعجم الکبیر‘‘، الحدیث:۷۰۳۰، ج۷، ص۲۵۳۔)