Damadam.pk
muhafiz3's posts | Damadam

muhafiz3's posts:

muhafiz3
 

حدیث ۱۰: بیہقی نے عمران بن حصین رضی اللّٰہ تعالٰی عنھما سے روایت کی، کہ رسول اﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا کہ ’’سکوت پر قائم رہنا ساٹھ برس کی عبادت سے افضل ہے۔‘‘ (المرجع السابق، فصل في فضل السکوت عما لایعنیہ، الحدیث:۴۹۵۳، ج۴، ص۲۴۵۔)

muhafiz3
 

حدیث ۹:بیہقی نے شعب الایمان میں عمران بن حطان سے روایت کی، کہتے ہیں میں ابوذر رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کے پاس گیا، انھیں کالی کملی اوڑھے ہوئے مسجد میں تنہا بیٹھا ہوا دیکھا۔ میں نے کہا، ابوذر یہ تنہائی کیسی؟ اونھوں نے کہا، میں نے رسول اﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم کو فرماتے سنا کہ ’’تنہائی اچھی ہے برے ہم نشین سے اور ہم نشین صالح تنہائی سے بہتر ہے اور اچھی بات بولنا خاموشی سے بہتر ہے اور بری بات بولنے سے چپ رہنا بہتر ہے۔‘‘ (’’شعب الإیمان‘‘، باب في حفظ اللسان، فصل في فضل السکوت۔۔۔إلخ، الحدیث:۴۹۹۳، ج۴، ص۲۵۶۔)

muhafiz3
 

حدیث ۸: ترمذی نے سفیان بن عبد اﷲثَقفی رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے روایت کی، کہتے ہیں : میں نے عرض کی، یارسول اﷲ! (صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم) سب سے زیادہ کس چیز کا مجھ پر خوف ہے؟ یعنی کس چیز کے ضرر کا زیادہ اندیشہ ہے۔ حضور(صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم)نے اپنی زبان پکڑ کر فرمایا: ’’یہ ہے۔‘‘ (’’سنن الترمذي‘‘، کتاب الزھد، باب ماجاء في حفظ اللسان، الحدیث:۲۴۱۸، ج۴، ص۱۸۴۔)

muhafiz3
 

حدیث ۸: ترمذی نے سفیان بن عبد اﷲثَقفی رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے روایت کی، کہتے ہیں : میں نے عرض کی، یارسول اﷲ! (صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم) سب سے زیادہ کس چیز کا مجھ پر خوف ہے؟ یعنی کس چیز کے ضرر کا زیادہ اندیشہ ہے۔ حضور(صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم)نے اپنی زبان پکڑ کر فرمایا: ’’یہ ہے۔‘‘ (’’سنن الترمذي‘‘، کتاب الزھد، باب ماجاء في حفظ اللسان، الحدیث:۲۴۱۸، ج۴، ص۱۸۴۔)

muhafiz3
 

حدیث ۷: امام مالک و احمد نے حضر ت علی بن حسین رضی اللّٰہ تعالٰی عنھماسے اور ابن ماجہ نے ابوہریرہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے اور ترمذی اور بیہقی نے دونوں سے روایت کی، کہ رسول اﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّمنے فرمایا کہ ’’آدمی کے اسلام کی اچھائی میں سے یہ ہے کہ لایعنی چیز چھوڑ دے۔‘‘ (’’الموطأ‘‘ للإمام مالک، کتاب حسن الخلق، باب ماجاء في حسن الخلق، الحدیث:۱۷۱۸، ج۲، ۴۰۳۔) یعنی جوچیز کار آمد نہ ہو اس میں نہ پڑے، زبان و دل و جوارح کو بے کار باتوں کی طرف متوجہ نہ کرے۔

muhafiz3
 

حدیث ۶: ترمذی نے ابوسعید خدری رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے روایت کی، کہ حضور (صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم) نے فرمایا کہ ’’ابن آدم جب صبح کرتا ہے تو تمام اعضا زبان کے سامنے عاجزانہ یہ کہتے ہیں ، کہ تو خدا سے ڈر کہ ہم سب تیرے ساتھ وابستہ ہیں ، اگر تو سیدھی رہی تو ہم سب سیدھے رہیں گے اور تو ٹیڑھی ہوگئی تو ہم سب ٹیڑھے ہوجائیں گے۔‘‘ (’’سنن الترمذي‘‘، کتاب الزھد، باب ماجاء في حفظ اللسان، الحدیث:۲۴۱۵، ج۴، ص۱۸۳۔)

muhafiz3
 

حدیث ۵: امام احمد وترمذی نے عقبہ بن عامر رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے روایت کی، کہتے ہیں میں حضور صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی، نجات کیا ہے؟ ارشاد فرمایا: ’’اپنی زبان پر قابو رکھو اور تمہارا گھر تمھارے لیے گنجائش رکھے (یعنی بے کار ادھر ادھر نہ جاؤ) اور اپنی خطا پر گریہ کرو۔‘‘ (’’المسند‘‘ للإمام أحمد بن حنبل، حدیث أبي امامۃ الباھلی، الحدیث:۲۲۲۹۸، ج۸، ص۲۹۰۔ و’’جامع الترمذي‘‘، کتاب الزھد، باب ماجاء في حفظ اللسان، الحدیث:۲۴۱۴، ج۴، ص۱۸۲۔)

muhafiz3
 

حدیث ۴: امام احمد و ترمذی و دارمی و بیہقی نے عبد ﷲ بن عَمْرْو رضی اللّٰہ تعالٰی عنھما سے روایت کی کہ رسول اﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا: ’’جو چپ رہا، اسے نجات ہے۔‘‘ ( ’’سنن الترمذي‘‘، کتاب صفۃ القیامۃ۔۔۔إلخ، باب:۱۱۵، الحدیث:۲۵۰۹، ج۴، ص۲۲۵۔)

muhafiz3
 

حدیث ۳:ترمذی و ابن ماجہ نے ابوہریرہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے روایت کی، کہ رسول اﷲصلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا: ’’جو چیز انسان کو سب سے زیادہ جنت میں داخل کرنے والی ہے، وہ تقویٰ اور حسن خلق ہے اور جو چیز انسان کو سب سے زیادہ جہنم میں لے جانے والی ہے، وہ دو جوف دار (کھکل) چیزیں ہیں ، مونھ اور شرمگاہ۔‘‘ (… ’’سنن ابن ماجہ‘‘، کتاب الزھد، باب ذکر الذنوب، الحدیث:۴۲۴۶، ج۴، ص۴۸۹۔و’’سنن الترمذی‘‘، کتاب البروالصلۃ، باب ماجاء في حسن الخلق، الحدیث:۲۰۱۱، ج۳، ص۴۰۴۔)

muhafiz3
 

حدیث ۲: صحیح بخاری میں ابوہریرہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے مروی، کہ رسول اﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا کہ ’’بندہ اﷲتعالیٰ کی خوشنودی کی بات بولتا ہے اور اس کی طرف توجہ بھی نہیں کرتا یعنی یہ خیال بھی نہیں کرتا کہ اﷲ تعالیٰ اتنا خوش ہوگا، ﷲتعالیٰ اس کو درجوں بلند کرتا ہے اور بندہ ﷲتعالیٰ کی ناخوشی کی بات بولتا ہے اور اس کی طرف دھیان نہیں دھرتا یعنی اس کے ذہن میں یہ بات نہیں ہوتی کہ ﷲ تعالیٰ اس سے اتنا ناراض ہوگا، اس کلمہ کی وجہ سے جہنم میں گرتا ہے۔‘‘ (المرجع السابق، الحدیث:۶۴۷۸، ج۴، ص۲۴۱۔ )

muhafiz3
 

حدیث ۱: صحیح بخاری میں سہل بن سعد رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے مروی، کہ رسول اﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا: ’’جو شخص میرے لیے اس چیز کا ضامن ہو جائے جو اس کے جبڑوں کے درمیان میں ہے یعنی زبان کا اور اس کا جو اس کے دونوں پاؤں کے درمیان میں ہے یعنی شرمگاہ کا، میں اس کے لیے جنت کا ضامن ہوں ۔‘‘ (’’صحیح البخاري‘‘، کتاب الرقاق، باب حفظ اللسان، الحدیث:۶۴۷۴، ج۴، ص۲۴۰۔) یعنی زبان اور شرمگاہ کو ممنوعات سے بچانے پر جنت کا وعدہ ہے۔

muhafiz3
 

زبان کو روکنا اور گالی گلوج غیبت اور چغلی سے پرہیز کرنا)
*اس بارے کچھ احادیث ذکر کی جائیں گی*

muhafiz3
 

یعنی ایک کی طرف سے دوسرے کے پاس اچھی بات کہتا ہے جو بات اس نے نہیں کہی ہے وہ کہتا ہے، مثلاً اس نے تمھیں سلام کہا ہے، تمھاری تعریف کرتا تھا۔
حدیث ۱۴: ترمذی نے اسما بنتِ یزید رضی اللّٰہ تعالٰی عنہا سے روایت کی، کہ رسول اﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّمنے فرمایا: ’’جھوٹ کہیں ٹھیک نہیں مگر تین جگہوں میں ، مرد اپنی عورت کو راضی کرنے کے لیے بات کرے اور لڑائی میں جھوٹ بولنااور لوگوں کے درمیان میں صلح کرانے کے لیے جھوٹ بولنا۔‘‘ (’’سنن الترمذي‘‘، کتاب البر والصلۃ، باب ماجاء في إصلاح ذات البین، الحدیث:۱۹۴۵، ج۳، ص۳۷۷۔)

muhafiz3
 

حدیث ۱۳: صحیح بخاری و مسلم میں اُم کلثوم رضی اللّٰہ تعالٰی عنہا سے مروی، کہ رسول اﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا: ’’وہ شخص جھوٹا نہیں ہے جو لوگوں کے درمیان میں اصلاح کرتا ہے، اچھی بات کہتا ہے اور اچھی بات پہنچاتا ہے۔‘‘ (’’صحیح مسلم‘‘، کتاب البر۔۔۔إلخ، باب تحریم الکذب۔۔۔إلخ، الحدیث:۱۰۱۔(۲۶۰۵)، ص۱۴۰۴۔)

muhafiz3
 

حدیث ۱۲: بیہقی نے ابوبرزہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے روایت کی، کہ رسول اﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا: ’’جھوٹ سے مونھ کالا ہوتا ہے اور چغلی سے قبر کا عذاب ہے۔‘‘ (’’شعب الإیمان‘‘، باب في حفظ اللسان، الحدیث:۴۸۱۳، ج۴، ص۲۰۸۔)

muhafiz3
 

حدیث ۱۱: ابو داودو بیہقی نے عبد اﷲ بن عامر رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے روایت کی، کہتے ہیں : رسول اﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم ہمارے مکان میں تشریف فرما تھے۔ میری ماں نے مجھے بلایا کہ آؤ تمھیں دوں گی۔ حضور (صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم) نے فرمایا: کیا چیز دینے کا ارادہ ہے؟ انھوں نے کہا، کھجور دوں گی۔ ارشاد فرمایا: ’’اگر تو کچھ نہیں دیتی تو یہ تیرے ذمہ جھوٹ لکھا جاتا۔
‘‘ (’’سنن أبي داود‘‘، کتاب الأدب، باب التشدید في الکذب، الحدیث:۴۹۹۱، ج۴، ص۳۸۷۔)

muhafiz3
 

حدیث ۱۰: بیہقی نے ابوہریرہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے روایت کی، کہ رسول اﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا: ’’بندہ بات کرتا ہے اور محض اس لیے کرتا ہے کہ لوگوں کو ہنسائے اس کی وجہ سے جہنم کی اتنی گہرائی میں گرتا ہے جو آسمان و زمین کے درمیان کے فاصلہ سے زیادہ ہے اور زبان کی وجہ سے جتنی لغزش ہوتی ہے، وہ اس سے کہیں زیادہ ہے جتنی قدم سے لغز ش ہوتی ہے۔
‘‘ (’’شعب الإیمان‘‘، باب في حفظ اللسان، الحدیث:۴۸۳۲، ج۴، ص۲۱۳۔ و’’مشکاۃ المصابیح‘‘، کتاب الآداب، باب ما جاء حفظ اللسان۔۔۔إلخ، الحدیث:۴۸۳۶، ج۳، ص۴۱۔)

muhafiz3
 

حدیث ۹: امام احمد و ترمذی و ابو داود و دارمی نے بروایت بہز بن حکیم عن ابیہ عن جدہ روایت کی، کہ رسول اﷲصلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا: ’’ہلاکت ہے اس کے لیے جو بات کرتا ہے اور لوگو ں کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولتا ہے، اس کے لیے ہلاکت ہے، اس کے لیے ہلاکت ہے۔‘‘ (… ’’سنن الترمذي‘‘، کتاب الزھد، باب ماجاء من تکلم بالکلمۃ لیضحک الناس، الحدیث:۲۳۲۲، ج۴، ص۱۴۲۔ )

muhafiz3
 

حدیث ۸: امام احمد نے ابوہریرہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے روایت کی، کہ رسول اﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا: ’’بندہ پورا مومن نہیں ہوتا جب تک مذاق میں بھی جھوٹ کو نہ چھوڑ دے اور جھگڑا کرنا نہ چھوڑ دے، اگرچہ سچا ہو۔
‘‘ (’’المسند‘‘ للإمام أحمد بن حنبل، مسند أبي ہریرۃ، الحدیث:۸۶۳۸، ج۳، ص۲۶۸۔

muhafiz3
 

حدیث ۷: امام احمد نے حضرت ابوبکر رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے روایت کی، کہ رسول اﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّمنے فرمایا: ’’جھوٹ سے بچو، کیونکہ جھوٹ ایمان سے مخالف ہے۔‘‘
(’’المسند‘‘للإمام أحمد بن حنبل، مسند أبي بکر الصدیق، الحدیث:۱۶، ج۱، ص۲۲۔