اور آج میرے ہمسائے کی پانی کی باری ہے،اس نے بتایا ہوا گھر کہ بیٹے جبار کو بخار ہے وہ نہیں جائے گا تین بجے رات کو پانی لگانے،لہذا بیٹی کو سمجھا دیا ہے کہ بیلچہ کدال وغیرہ سنبھال لے اور صبح ادھا گھنٹا پہلے ای اٹھ جائے کہیں پانی کو دیر نہ ہو جائے۔۔!
دیکھو اب یہ آپشن نہیں ہے لڑکی کے لیے کہ جاب مل گئی تو مل گئی ورنہ گھر بیٹھنا نہ نہ نہ۔۔یہ تو کمزوری ظاہر ہو جائے گی۔۔اب نوکری نہ ملنے پر چاچے غفورے کے اینٹوں کے بھٹے پر جانا ہے سمیرا نے۔۔اور سوبیہ کی ٹھیکیدار سے بات ہو گئی جو سڑک بنا رہا وہاں تارکول ڈالنے کے لیے مزدور چاہیئے 450 روپے دے گا دن کا۔۔۔اور ساتھ ہی شمائلہ کی بھی بات بن گئی منڈی جائے گی صبح 4 بجے کپاس کی ٹرالی بھرنی اور پھر اسی ٹرالی کے اوپر بیٹھ کر 170 کلو میٹر کا سفر کرنا۔۔۔
بائیک پنکچر ہونے پر لڑکا روڈ سائیڈ سٹاپ پر کھڑا ہو کے موبائل پر گیم کھیلے گا،اور لڑکی موٹر سائیکل کی ٹینکی پر بیٹھ کے چلاتے ہوئے پنکچر لگوانے جائے گی۔۔!
اور بالکل ایسے ہی پٹرول ختم ہونے پر لڑکا سٹیرنگ سنبھالے گا اور لڑکی کار کو دھکا لگائے گی۔۔۔!
دیکھیے میں برابری کا قائل ہوں مجھے برابری کے حقوق دینے بھی ہیں خواتین کو میں انہیں اپنے سے کم نہیں سمجھتا۔۔۔!
لہذا دسمبر کی سردی میں جب کسی لوکل بس میں سوار ہوتے ہوئے جگہ کم پر پڑ گئی تو میں بھاگ کر سیٹ پر بیٹھ جاوں گا اور نبیلہ،شکیلہ صائمہ کھڑی ہوں گی۔۔۔ صبا،مہوش،صدف،عائشہ وغیرہ بس کے باہر لگے ہوئے پائپ کو پکڑ کر لٹکی ہوں گی،ربینہ،ارم،بشری،سدرہ وغیرہ بس کی چھت پر چڑھ کر بیٹھیں گیں،جہاں آگے سے آنی والی زور دار ہوا میک اپ اکھاڑ پھینکے اور منہ میں گھس کر باگڑ بلا بنا دے۔۔
میں مرد ہوں مجھے عورت کی برابری کے حقوق چاہیئے۔۔۔!
میں جب بس میں سوار ہوں تو لڑکیاں مجھے دیکھ کر سیٹ چھوڑ دیں
میں جب بینک،ڈاکخانے یا کسی بھی دفتر میں جاوں تو لڑکیاں مجھے لائن کراس کر کے آگے جانے دیں،اور خود انیسویں نمبر سے شروع ہوں۔۔!
جب کبھی پبلک میں میری کسی لڑکی سے لڑائی ہو جائے تو میرا حق ہے میں لڑکی کو وٹ وٹ چپیڑیں ماروں اور لڑکی آگے سے ہاتھ نہ اٹھائے۔۔جیسے مرد سے توقع کی جاتی ۔۔۔!
میرا حق ہے،میں جیسے چاہوں کپڑے پہنوں۔۔لہذا اب سے میں سکن ٹائٹ انڈر وئیر میں گھوما کروں گا صرف۔۔۔!
اور سنو اگر میرے باڈی کٹس یا کسی بھی عضو کی ظاہر ہوتی شبیہ کسی لڑکی کو بری لگی تو یہ میرا قصور نہیں اس کے ذہن کی گندگی ہو گی۔۔۔!


السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ !
وقعت بمعنی قدر و قیمت کے و پر عموما عوام پیش استعمال کرتے ہیں۔ اس کے درست تلفظ میں و پر زبر ہے۔
اکبرالہ آبادی نے کہا ہے
غم خانہ جہاں میں وقعت ہی کیا ہماری ہے
اک ناشنیدہ اف ہیں اک آہ بے اثر ہیں
میرے دل کو درد الفت وہ سکون دے الہی
میری بےقراریوں کو نا کبھی قرار آئے😑










فیضان ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ
جاری رہے گا ان شاءاللہ عزوجل


submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain