جب کوئی مرد نرم مزاج، اور مستقل طور پر کسی عورت کا احترام کرتا ہـــــے،
تب ہی اس کا اعصابی نظام ٹھیک ہونـــــــے لگتا ہــــــے۔
یہی وجہ ہــــــے کہ
جب کسی عورت کو کسی رشتے میں خالص محبت دی جاتی ہے تو ان میں خاص چمک آجاتی ہــــے۔
دراصل یہ صرف محبت نہیں ہوتی بلکہ اس سے بڑھ کر ان کے جذبات کی حفاظت ہوتی ہے۔
اور کسی بھی عورت کے جذبات کی حفاظت کرنا ہر ایک مرد کے بس کی بات نہیں۔
ایک مرد کی اچھی تربیت پتہ ہے کیا ہوتی ہے...؟؟
عورت کے قصوروار ہونے کے باوجُود وہ اُس کی تذلیل نہیں کرتا، پِھر بھی اُس کی عِزت اور احترام کا خیال کرتا ہے، مرد کا ایک درجہ اِس لیے بُلند رکھا گیا ہے کیونکہ وہ مُحافظ ہے__!!
دعا کے وقت رب کو پکارنا سنت ہے بہتر یہ ہے کہ اسے " ربَّنا یا ربِّ کہہ کر پکارے کہ اکثر انبیاء کرام علیہم السلام نے اس نام سے پکارا ہے۔
(تفسیر نعیمی 79/3)
دنیا میں قرآن پڑھنے کا عادی موت کے بعد ان شاء اللہ حافظ قرآن ہو جائے گا۔
(مراۃ المناجیح250/3)
دل کی نرمی بزرگوں کی صحبت اور ان کے پاک کلمات سے نصیب ہوتی ہے۔
(مرآة المناجيح ١٣/٧)
مال کی کثرت و برکت اللہ تعالیٰ کی نعمت ہے جبکہ اس کے فتنہ سے محفوظ رہے اس زمانہ میں علماء کو رب تعالیٰ فاسق امیروں سے غنی فرما دے۔
(مرآة المناجيح 422/8)
پڑوسیوں کو ہدیہ ( تحفہ) دینا سنت ہے اس سے محبت بڑھتی ہے۔
(مرآة المناجيح 132/3)
ملاقاتی اور مہمان کی خاطر و تواضع کرنا سنت ہے،علماء فرماتے ہیں کہ بغیر کھائے پئے مُردوں کی سی ملاقات ہے😊
(مرآة المناجيح 212/3)
اگر ایمان کی چھت محض دلائل کے ستونوں پر قائم ہو تو گر جانے کا اندیشہ ہے اس چھت کو عشق کے ستونوں پر قائم کرو۔
(تفسیر نعیمی 41/2)
صبح بخیر
زندگی میں کچھ لوگ خوشبو کی مانند ہوتے ہیں...
ساتھ نہیں ہوتے...!
پاس نہیں ہوتے......!
نظر بھی نہیں آتے.....!
لیکن...!
ان کی چاہت..!
ان کا خلوص...!
ان کی باتیں....!
تا عمر ہماری سوچ میں....!💭
ہمارے الفاظ میں...!
زندگی کے ہر پہلو میں مہکتی رہتی ہیں....!
شب بخیر
تمہارا صبر تمہیں اُن مقامات تک پہنچا سکتا ہے جن کا تم گمان بھی نہیں کر سکتے، تو پھر یہ مت سوچو کہ کیا ہو گا، کب ہو گا، کیسے ہوگا، تمہیں بس اللہ پر یقین رکھنا ہے اور صبر کرنا ہے۔ ❤️
محبت والی، بچے جننے والی عورتوں کو نکاح میں رکھو اگر ایسی عورت میں اور کوئی دوسری شکایات بھی ہوں تو اس کی پرواہ نہ کرو اولاد اللہ کی نعمت ہے۔
(مرآة المناجيح 24/5)
حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس رضی ﷲ عنہما فرماتے ہیں:
میں اپنی بیوی کو راضی کرنے کے لئے اچھا لباس پہنتا ہوں کہ جب میلے کپڑوں میں وہ مجھے اچھی نہیں لگتی تو میں اسے کب اچھا لگوں گا۔
(تفسیر نعیمی 449/2)
حدیث میں ہے کہ اگر تم قیامت میں میرا قرب چاہتے ہو تو اپنی بیویوں کو راضی رکھو۔
(تفسیر نعیمی 449/2)
ذکر روکے فضل کاٹے نقص کا جویاں رہے
پھر کہے مَردَک کے ہوں امت رسول اللہ کی
صلی اللہ علیہ وسلم