جب سے تیرا خیال رکھا ہے دل نے مشکل میں ڈال رکھا ہے آپ پر دل یہ آ گیا ورنہ آپ میں کیا کمال رکھا ہے خود وہ میرے ہی دل میں رہتے ہیں مجھ کو دل سے نکال رکھا ہے لوٹ جائیں کہ جائیں اس کی گلی ہم نے سکہ اچھال رکھا ہے ہم نے ہر فیصلہ محبت میں روزِ محشر پہ ٹال رکھا ہے