جانے والے نے ہمیشہ کی جدائی دے کر
دل کو آنکھوں میں دھڑکنے کے لیے چھوڑ دیا
کہنے کو تو بہت کچھ تھا
وہ کچھ سنتا تو میں کچھ کہتا
برباد کرنے کے اور بھی راستے تھے ! فراز
نہ جانے انہیں محبت کا ہی خیال کیوں آیا
تعلق رکھنا کوئی کمال نہیں
تعلق نبھانا کمال ہے
یوں اگر سوچوں تو ساری عمر ۔۔۔۔۔محبت میں گزر گیئ
اگر دیکھوں تو ایک شخص بھی میرا نہ ہوا
یادیں کیوں نہیں بچھڑ جاتی
لوگ تو پل میں بچھڑ جاتے ہیں
تم تماشہ سمجھتے ہو
خدارا یہ زندگی ہے میری
سلامت رہیں محبتیں سب کی
خدا کسی کو کسی سے جدا نہ کرے
میں سمجھا تھا تم ہو تو کیا اور مانگوں
میری زندگی میں میری آس تم ہو
یہ دنیا نہیں ہے میرے پاس تو کیا میرا یہ بھرم تھا میرے پاس تم ہو
مگر تم سے سیکھا محبت بھی ہو تو دغا کیجئے گا مکر جائیے گا
😓😓😓😓😓😓😓😓😓😓😓😓😓
اس کو دکھ ہی نہیں جدائی کا
بس یہی دکھ کھا گیا مجھ کو
ربا لاکھ لاکھ شکر مناواں
جے کدے میرا یار مل جائے
ہائے افسوس
ہم کو اخلاص کھا گیا
ورنہ
چال بازی کسے نہیں آتی
یہ قیام کیسا ہے راہ میں تیرے ذوق عشق کو کیا ہوا
ابھی چار کانٹے چبھے نہیں تیرے سب ارادے بدل گئے
افسوس اس بات کا ہے کہ ہم زندگی کو حقیقت سمجھ کر نہیں گزارتے۔جس کی وجہ سے ہم قدم قدم پے ٹھوکر کھاتے ہیں۔سچ برا نہیں جتنا ہم سمجھتے ہیں۔سچ اپنے بارے میں ہو یا دوسروں کے بارے میں تسلیم کرنے کی ہمت اور حوصلہ ہونا چاہیئے۔
حقیقت زندگی
اور پھر ہمارا اچھا ہونا ہی
ہمارے منہ پر مارا جاتا ہے
بہت چھالے تھے اس کے پیروں میں
کم بخت اصولوں پر--چلا ہوگا
گرچہ پہلے سا تعلق تو نہیں اس سے مگر
جو محبت کا تقاضا ہے۔نبھایا ہم نے
عشق کو جرم سمجھتے ہیں زمانے والے
جو یہاں پیار کرے گا سزا پائے گا
پہلے تعداد کون سی کم ہے
تو بھی دشمن ہوا تو کیا غم ہے
کیسی تنہائیاں اس شخص نے سونپی ہیں مجھے
مجھ سے اب کوئی تنہا نہیں دیکھا جاتا
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain