وہ کبھی ڈرا ہی نہیں مجھے کھونے سے
وہ کیا افسوس کرے گا میرے نہ ہونے سے
خم ہے سرے انساں تو حرم میں کچھ ہے
لوگ اشک بہاتے ہیں تو غم میں کچھ ہے
بے وجہ مرتا نہیں کوٸ کسی پر
ارے ہم پے کوٸ مرتا ہے تو ہم میں کچھ ہے
پیر سید نصیر الدین گیلانی
کسی کو تم چاہو اور وہ تمھاری قدر نہ کرے
یہ اس کی بد قسمتی ہے تمھاری نہیں
حضرت علی
جب تیرا حکم ملا ترک محبت کردی
دل مگر اس پے وہ دھڑکا کہ قیامت کر دی
میں تو سمجھا تھا کہ لوٹ آتے ہیں جانے والے
تو نے جاکر تو جداٸی میری قسمت کردی
مجھ کو تو دشمن کے ارادوں پے بھی پیار آتا ہے
تیری الفت نے محبت میری عادت کر دی
جب تیرا حکم ملا ترک محبت کر دی
رونے کی سزا ہے نہ رلانے کی سزا ہے
یہ درد محبت کو نبھانے کی سزا ہے
ہنستے ہیں تو آنکھ سے نکل آتے ہیں آنسو
ایک شخص کو بے انتہا چاہنے کی سزا ہے
Log Kanton se Bach k chalty hen
Hum ny phuloon se zakhm khaye hen
Tum to ghairo ki bat krty ho
Hum ny apny bhi azmaye hen
اسے کہنا ہم ازل سے اکیلے رہتے ہیں
تم نے چھوڑ کر کوی کمال نہیں کیا
Assi Nafrat Kran Dy Aadi nai
Sady khoon vich sirf wafa ay
Sadi Izzat Zamana Krda Ay
Ay Sady Rab Si Khas Ata Ay.
kia kaha apno se umeeden rakhty ho????
nadan ho qissa e Yousaf nhi suna
Hui muddat ky ghalib mar gya per ab yad ata hy
Wo uska hr bat py kehna k yun hota to kia hota
نہ چھیڑو ہمیں ہم ستائے ہوئے ہیں۔
بہت سینے پے زخم کھائے ہوئے ہیں۔
ستم گر ہو تم خوب پہچانتے ہیں۔
تمھاری اداوں کو ہم جانتے ہیں۔
دغا باز ہو تم ستم ڈھانے والے
۔ فریب محبت میں الجھانے والے
یہ رنگیں کہانی تمہی کو مبارک
تمھاری جوانی تمہی کو مبارک۔۔
ہماری طرف سے نگاہیں ہٹا لو۔۔
ہمیں زندہ رہنے اے حسن والو
یوں بھی نہیں میرے بلانے پے آگیا
جب رہ نہیں سکا تو کسی بہانے سے آگیا
کل تھے پہلو میں آباد میرے اب ہیں غیروں کی محفل میں ڈیرے
میری محفل میں کرکے اندھیرے اپنی محفل سجائے ہوئے ہیں۔
گردشوں کے ہیں مارے ہوئے نہ دشمنوں کے ستائے ہیں
جتنے بھی زخم ہیں میرے دل پر دوستوں کے لگائے ہوئے ہیں۔
فاصلہ رکھیے صاحب پیار تو ہونا نہیں
کروناوائرس ہی نہ ہو جائے
رشتے نبھانے کے لئے وعدوں اور قسموں کی ضرورت نہیں ہوتی۔
بس دو خوبصورت دلوں کی ضرورت ہوتی ہے
ایک اعتماد والا
اور دوسرا احساس والا
نہیں چھوڑتی جان لینے تک
اے عشق
تیرے ٹکر کی وبا آئی ہے
اگر بے عیب چاہو تو فرشتوں۔سے نبھا کر لو
میں ابن آدم ہوں خطا میری وراثت ہے
مٹی نہ پھرول
فریدا
یار گواچے نہی لبدے
محبت کے دعوے تو ہر کوئی کرتا ہے۔مگر نبھانا ہر کسی کے بس کی بات نہیں۔جو نبھا نہیں سکتے وہ ایسے دعوے نہ کریں۔
لوگ بناتے گئے اور ہم بنتے گئے
کبھی مذاق اور کبھی تماشہ
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain