Damadam.pk
nomi.mughal's posts | Damadam

nomi.mughal's posts:

nomi.mughal
 

کوئی چھوڑ کر جا رہا ہے صاحب
بتاو راستہ دوں یا واسطہ؟؟؟؟

nomi.mughal
 

اتنی شدت سے رگ جاں میں تم اترے ہو
تم کو اب بھولوں تو مجھے جاں سے جانا ہوگا

nomi.mughal
 

کاش کہ تو بھی آ کر کہے
میں بھی تنہا ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تیرے بنا
تیری قسم

nomi.mughal
 

سارے امراض میرے اب کے شفا پائینگے
میں تیری یاد کو لقمان بنا بیٹھا ہوں

nomi.mughal
 

اتھرو تارا ہو سکدا اے
دکھ دا چارا ہو سکدا اے
اکو واری فرض تے نئی نا
عشق دوبارہ ہو سکدا اے
کدی کدائیں جان دا دشمن
جان تو پیارا ہو سکدا اے
اجے توں رشتے توڑ نہ سارے
اجے گزارا ہو سکدا اے
ککھوں ہولا جانڑ نہ سانوں
ککھ وی پہارا ہو سکدا اے
پچھلے کھاتے کھول نہ سارے
ہور کھلارا ہو سکدا اے

nomi.mughal
 

میں نے پوچھا کیا اظہار نہیں ہو سکتا
دل پکارا خبردار نہیں ہو سکتا
جس سے پوچھیں یہی کہتا ہے تیرے بارے میں
خوبصورت ہے وفادار نہیں ہو سکتا
ایک محبت تو کئی بار بھی ہوسکتی ہے
مگر ایک ہی شخص کئی بار نہیں ہو سکتا

nomi.mughal
 

تسبیح پھیری پر دل نہ پھریا
کی لینا ای تسبیح ہتھ پھڑ کے
چلے کٹے پر رب نہ ملیا
کی لینا ای چلیاں وچ وڑھ کے
جاگ بنا دودھ نئی جمدا
بلھیاء
بہاویں لال ہووے کڑ کڑ کے

nomi.mughal
 

یاد ماہی دی سینے لا کے رو واں درداں ماری
کلیاں چھڈ کے ٹر گیو سانوں مار کے ہجر دی ماری
رب جانڑے کہٹرے دیس گیو سانوں مار کے عشق کٹاری
اک واری جے آنڑ ملیں تاں میں شکر کراں لکھ واری
اگاں ہجر تیرے نے لایاں
میتھوں نہ کٹیاں جانڑ جدائیاں
ساون لایاں جھڑیاں وے ماہیا
جانڑ وی دے چھڈ اڑیاں وے ماہیا

nomi.mughal
 

اس جہاں میں ہیں دو جہاں
ان دو جہاں کے ہے درمیاں
بس فاصلہ اک سانس کا
جو چل رہی تو یہ جہاں
جو رک گئی تو وہ جہاں

nomi.mughal
 

محبتیں ادھوری ہیں
نشے ضروری ہیں

nomi.mughal
 

رات یوں دل میں تیری کھوئی ہوئی یاد آئی
جیسے ویرانے میں چپکے سے بہار آجائے
جیسے صحرائوں میں ہولے سے چلے باد نسیم ۔۔جیسے بیمار کو بے وجہ قرار آجائے
کتنے بدل گئے ہیں وہ حالات کی طرح
جب بھی ملے ہیں پہلی ملاقات کی طرح
تیری جفا کہوں کہ عنایت کہوں اسے
غم بھی ملا مجھے کسی سوغات کی طرح
دل میں غموں کی آگ بھڑکنے لگی تو ہم
روئے ہیں پھوٹ پھوٹ کے برسات کی طرح
ہم کیا کسی کے حسن کا صدقہ اتارتے
اک زندگی ملی ہے وہ خیرات کی طرح
بجھی ہوئی شمع کا دھواں ہوں اور اپنے مرکز کو جا رہا ہوں

nomi.mughal
 

روز محشر حساب ہوسن تے سوہنے چہرے خراب ہوسن
بے وفاواں دی منڈی لگسی تے پہلی صف وچ جناب ہوسن

nomi.mughal
 

مجھے بھی یاد رکھنا جب لکھو تاریخ وفا
غالب
کہ میں نے بھی لٹایا ہے کسی کی محبت میں سکون اپنا

nomi.mughal
 

کون چاہے گا تمھیں ہماری مانند
کون رکھتا ہے میری جاں ہماری آنکھیں

nomi.mughal
 

تم فرشتوں کی بات کرتے ہو
ہم ترستے ہیں آدمی کے لیۓ
دل لگایا تھا دل لگی کے لیۓ
بن گیا روگ زندگی کے لیۓ

nomi.mughal
 

تیرا ہاتھ کل تک میرے ہاتھ میں تھا
تیرا دل دھڑکتا تھا دل میں ہمارے
یہ مخمور آنکھیں جو بدلی ہوٸ ہیں
کبھی ہم نے انکے تھے صدقے اتارے
کبھی کبھی یہ مجھے ستاۓ کبھی کبھی یہ رلاۓ

nomi.mughal
 

مرحلہ دشوار آیا تو ظرف سب کے کھل گۓ
لوگ جیسے لگ رہے تھے ایک بھی ویسا نہ تھا

nomi.mughal
 

مجھ سے بہتر کی تلاش میں
مجھے بھی کھو دیا اس نے

nomi.mughal
 

جو لوگ رفاقت میں دغا دیتے ہیں
کم ظرف ہیں نسلوں کا پتہ دیتے ہیں

nomi.mughal
 

سب میرے بغیر مطمٸن ہیں
میں سب کے بغیر جی رہا ہوں