روز تھکتا ہوں کرکے مرمت اپنی
روز اک نیا نقص مجھ میں نکل آتا ہے
🙏🙏🙏🙏🙏👈👈👈👈💔💔💔💔💔
کیوں تو اچھا لگتا ہے وقت ملا تو سوچیں گے
تجھ میں کیا کیا دکھتا ہے وقت ملا تو سوچیں گے۔
سارا شہر شناسائی کا دعوے دار تو ہے لیکن
کون ہمارا اپنا ہے وقت ملا تو سوچیں گے۔
ہم نے اس کو لکھا تھا کچھ ملنے کی تدبیر کرو
اس نے لکھ کر بھیجا ہے وقت ملا تو سوچیں گے۔
موسم خوشبو باد صبا چاند شفق اور تاروں میں
کون تمھارے جیسا ہے وقت ملا تو سوچیں گے۔
یا تو اپنے دل کی مانو یا پھر دنیا ولوں کی
مشورہ اس کا اچھا تھا وقت ملا تو سوچی
گے۔
کیوں تو اچھا لگتا ہے وقت ملا تو سوچیں گے
وقت ملا تو سوچیں گے۔
💖💖💖❤❤❤❤🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷
غالب برا نہ مان جو واعظ برا کہے
ایسا بھی کوئی ہے کہ سب اچھا کہیں جسے
یہ جو دیوانے سے دو چار نظر آتے ہیں
ان میں کچھ صاحب اسرار نظر آتے ہیں۔
تیری محفل کا بھرم رکھتے ہیں سو جاتے ہیں
ورنہ یہ لوگ تو بیدار نظر آتے ہیں۔۔
میرے دامن میں تو کانٹوں کے سوا کچھ بھی نہیں
آپ پھولوں کے خریدار نظر آتے ہیں
حشر میں کون گواہی میری دے گا تابش
سب تمھارے ہی طرف دار نظر آتے ہیں
چلتے رہیں گے قافلے میرے بغیر بھی یہاں
اک ستارہ ٹوٹ جانے سے فلک تنہا نہیں ہوتا
میں نے معصوم بہاروں میں تمہیں دیکھا ہے
میں نے پر نور نظاروں میں تمہیں دیکھا ہے
میرے محبوب تیری پردہ نشینی کی قسم
میں نے اشکوں کی قطاروں میں تمہیں دیکھا ہے۔۔
عقل کو سوگ مار دیتے ہیں
عشق کو روگ مار دیتے ہیں
آدمی خود بخود نہیں مرتا
دوسرے لوگ مار دیتے ہیں
ان فاصلوں کے پیچھے
سب فیصلے تمھارے تھے
اسے فرق ہی نہیں پڑتا میرے نہ ہونے سے
وہ کیا ڈرے گا مجھے کھونے سے
یہی تو ہے میری مشکل بہت نازک ہے میرا دل
تیرے سینے میں پتھر ہے تجھے کس بات کا ڈر ہے۔۔۔
تعلق توڑ جائے گا تو مجھ کو چھوڑ جائے گا
مجھے اس بات کا ڈر ہے تجھے کس بات کا ڈر ہے
اسے ہم یاد آتے ہیں فقط فرصت کے لمحوں میں
مگر یہ بھی سچ ہے کہ اسے فرصت نہیں ملتی
روز کہتا ہوں کہ بھول جاوں اسے
روز یہ بات بھول جاتا ہوں
🌷🌷🌷🌷🌹🌹🌹🌹🌹🌼🌼🌼🌻🌻
گفتار تو ہم کمال کے ہیں
لوگ مگر قابل سماعت نہیں
کون پر سان حال ہے میرا
زندہ رہنا کمال ہے میرا
تو نہیں تو تیرا خیال سہی
کوئی تو ہم خیال ہے میرا
میرے اعصاب دے رہے ہیں جواب
حوصلہ کب نڈھال ہے میرا
چڑھتا سورج بتا رہا ہے مجھے
بس یہیں سے زوال ہے میرا
سب کی نظریں میری نگاہ میں ہیں
کس کو کتنا خیال ہے میرا
ہجر دی رات دا پچھلا پہر
ٹھنڈی ٹھار ہوا تے میں
کسے بے دید دی راہ وچ رل گئے
ہنجو خواب وفا تے میں
مسکرانے کے زمانے گزر گئے صاحب
وقت دفنا گیا میرے شوق بھی میرے ذوق بھی
اشفاق احمد
مجھے بہت جستجو تھی کہ عشق مجازی اور عشق حقیقی میں فرق جان سکوں
ایک دن ابا جی نے بتایا کہ
اشفاق! اپنی انا کو کسی ایک شخص کے سامنے ختم کرنے کا نام عشق مجازی ہے
اور اپنی انا کو سب کے سامنے ختم کرنے کا نام عشق حقیقی ہے
اشفاق صاحب کہتے ہیں تب مجھے یہ بات سمجھ آئی
غیروں میں بٹتی رہی تیری گفتگو کی چاشنی
تیری آواز جن کا رزق تھی وہ فاقوں سے مر گئے
مجھے سانس سانس گراں لگے یہ وجود
وہم و گماں لگے
میں تلاش خود کو کہاں کروں میری ذات
خواب و خیال ہے
میں دے رہا ہوں خود کو جھوٹی
تسلیاں
میں کہ رہا ہوں وقت ملائے گا اک دن
تم چن سکتے ہو ہم سفر نیا۔۔۔۔۔
میرا تو ۔۔عشق ہے مجھے اجازت نہیں
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain